حکومتی آمدن کا 48 فیصد قرضوں اور سود کی ادائیگیوں کی نذر ہونیکا انکشاف
قرضوں وسودکی ادائیگی پرخرچ ہونیوالی رقم جی ڈی پی کے4.3 فیصدتک پہنچ چکی،اندرونی قرضوں کےسودکی ادائیگیوں میں 20فیصد...
MINGORA:
حکومت کی ٹیکسوں کی وصولی اور دیگر ذرائع سے حاصل ہونیوالی سالانہ آمدنی کا 48 فیصد قرضوں اور سود کی ادائیگی میں خرچ ہونے کا انکشاف۔
گزشتہ مالی سال 2012-13 کے 9 ماہ (جولائی تا مارچ) کے دوران حکومت نے 783 ارب روپے قرضوں اور سود کی ادائیگی کیلیے ادا کیے جوکہ 2011-12 کے مقابلے میں 20 فیصد زائد تھے۔ مذکورہ عرصے میں ایف بی آر نے 1340 ارب روپے ٹیکس وصول کیا۔ اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق ملکی آمدنی کا نصف سے زائد حصہ اندرونی و بیرونی قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہوا ہے جبکہ اس مد میں خرچ ہونے والی رقوم میں سالانہ 20 فیصد اضافہ ہورہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق صرف اندرونی قرضوں اور ان پر سود کی ادائیگی میں 783 ارب روپے خرچ کیے جبکہ اس دوران ایف بی آر نے 1340 ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں کیں۔
اس لحاظ سے یہ رقم 9 ماہ کے ٹیکس ریونیو کا 58 فیصد بنتی ہے۔ واضح رہے کہ حکومت نے مالی سال 2011-12 کے 9 ماہ (جولائی تا مارچ) کے دوران اندرونی قرضوں و سود کی ادائیگی میں 652 ارب روپے خرچ کیے تھے جبکہ 2012-13 کے اس عرصے میں مذکورہ مد میں 20 فیصد رقم زیادہ خرچ کی گئی جوکہ ملکی معیشت کیلیے سب سے بڑا خطرے کا نشان ہے۔ اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کہتی ہے کہ قرضوں و سود کی ادائیگی کی مد میں خرچ ہونے والی رقم کل جی ڈی پی 4.3 فیصد تک پہنچ چکی ہے جس میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
اندرونی قرضہ جات پر شرح سود کی ادائیگی میں 20 فیصد سالانہ کی شرح سے اضافہ ہو رہا ہے جبکہ اندرونی ڈیٹ سروسنگ نے مالی سال 2013کے 9مہینوں کے ٹیکس ریونیو کا تقریبا 48فیصد ہڑپ کر لیا ہے، اسٹیٹ بینک کے جون 2013کیلیے سہ ماہی رپورٹ کے مطابق مجموعی ٹیکس ریونیو کا تقریبا نصف حصہ ڈیٹ سروسنگ کی نظر ہو جاتا ہے جس سے گردشی قرضوں کے باعث بننے والے سخت حالات مزید پیچیدہ بنتے جارہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2013میں اپریل سے لیکر جولائی تک کے مہینوں میں قرضوں پر سود کی ادائیگیوں کی شرح میں 20فیصد اضافہ ریکارڈ کیا جا چکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ڈیٹ سروسنگ میں تیزی سے ہونیوالے اضافے کے باعث موجودہ مالی سال کے مالی مسائل میں مزید اضافہ ہوگا۔ دوسری طرف موجودہ مالی سال کیلیے مالی خسارے کی شرح 8.8فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ڈیٹ سروسنگ کی شرح موجودہ مالی سال کے جی ڈی پی کا 4.3فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ ملک کی مجموعی ریونیو کا 34.4فیصد اور ٹیکس ریونیو کا 47.8فیصد ڈیٹ سروسنگ پرخرچ ہوتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق حکومت نے موجودہ مالی سال کے اپریل اور جولائی کے مہینوں کے دوران ڈیٹ سروسنگ کی مد میں 783ارب روپے ادا کیے جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں ڈیٹ سروسنگ کی مد میں 652ارب روپے ادا کیے گئے تھے جبکہ مالی سال 2012میں ڈیٹ سروسنگ کی مد میں مجموعی طور پر 817ارب روپے کی ادائیگی کی گئی تھی۔
حکومت کی ٹیکسوں کی وصولی اور دیگر ذرائع سے حاصل ہونیوالی سالانہ آمدنی کا 48 فیصد قرضوں اور سود کی ادائیگی میں خرچ ہونے کا انکشاف۔
گزشتہ مالی سال 2012-13 کے 9 ماہ (جولائی تا مارچ) کے دوران حکومت نے 783 ارب روپے قرضوں اور سود کی ادائیگی کیلیے ادا کیے جوکہ 2011-12 کے مقابلے میں 20 فیصد زائد تھے۔ مذکورہ عرصے میں ایف بی آر نے 1340 ارب روپے ٹیکس وصول کیا۔ اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق ملکی آمدنی کا نصف سے زائد حصہ اندرونی و بیرونی قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہوا ہے جبکہ اس مد میں خرچ ہونے والی رقوم میں سالانہ 20 فیصد اضافہ ہورہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق صرف اندرونی قرضوں اور ان پر سود کی ادائیگی میں 783 ارب روپے خرچ کیے جبکہ اس دوران ایف بی آر نے 1340 ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں کیں۔
اس لحاظ سے یہ رقم 9 ماہ کے ٹیکس ریونیو کا 58 فیصد بنتی ہے۔ واضح رہے کہ حکومت نے مالی سال 2011-12 کے 9 ماہ (جولائی تا مارچ) کے دوران اندرونی قرضوں و سود کی ادائیگی میں 652 ارب روپے خرچ کیے تھے جبکہ 2012-13 کے اس عرصے میں مذکورہ مد میں 20 فیصد رقم زیادہ خرچ کی گئی جوکہ ملکی معیشت کیلیے سب سے بڑا خطرے کا نشان ہے۔ اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کہتی ہے کہ قرضوں و سود کی ادائیگی کی مد میں خرچ ہونے والی رقم کل جی ڈی پی 4.3 فیصد تک پہنچ چکی ہے جس میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
اندرونی قرضہ جات پر شرح سود کی ادائیگی میں 20 فیصد سالانہ کی شرح سے اضافہ ہو رہا ہے جبکہ اندرونی ڈیٹ سروسنگ نے مالی سال 2013کے 9مہینوں کے ٹیکس ریونیو کا تقریبا 48فیصد ہڑپ کر لیا ہے، اسٹیٹ بینک کے جون 2013کیلیے سہ ماہی رپورٹ کے مطابق مجموعی ٹیکس ریونیو کا تقریبا نصف حصہ ڈیٹ سروسنگ کی نظر ہو جاتا ہے جس سے گردشی قرضوں کے باعث بننے والے سخت حالات مزید پیچیدہ بنتے جارہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2013میں اپریل سے لیکر جولائی تک کے مہینوں میں قرضوں پر سود کی ادائیگیوں کی شرح میں 20فیصد اضافہ ریکارڈ کیا جا چکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ڈیٹ سروسنگ میں تیزی سے ہونیوالے اضافے کے باعث موجودہ مالی سال کے مالی مسائل میں مزید اضافہ ہوگا۔ دوسری طرف موجودہ مالی سال کیلیے مالی خسارے کی شرح 8.8فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ڈیٹ سروسنگ کی شرح موجودہ مالی سال کے جی ڈی پی کا 4.3فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ ملک کی مجموعی ریونیو کا 34.4فیصد اور ٹیکس ریونیو کا 47.8فیصد ڈیٹ سروسنگ پرخرچ ہوتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق حکومت نے موجودہ مالی سال کے اپریل اور جولائی کے مہینوں کے دوران ڈیٹ سروسنگ کی مد میں 783ارب روپے ادا کیے جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں ڈیٹ سروسنگ کی مد میں 652ارب روپے ادا کیے گئے تھے جبکہ مالی سال 2012میں ڈیٹ سروسنگ کی مد میں مجموعی طور پر 817ارب روپے کی ادائیگی کی گئی تھی۔