پی آئی اے 200 ارب کے قرضے اتارنے کیلیے حکومت سے مددطلب

جب جہاز قرضے پر لیے تو ڈالر 60 کا، اب100 کا ہے ‘ قرضہ ختم ہوتو سب ٹھیک ہوجائیگا، ترجمان


July 14, 2013
جب جہاز قرضے پر لیے تو ڈالر 60 کا، اب100 کا ہے ‘ قرضہ ختم ہوتو سب ٹھیک ہوجائیگا، ترجمان۔ فوٹو: فائل

قومی فضائی کمپنی پی آئی اے نے اپنے واجب الادا تقریبا ً200ارب روپے کے قرضے کی ادائیگی کے لیے حکومت سے مدد طلب کرلی۔

ادارے کے مرکزی ترجمان مشہود تاجور نے امریکی ریڈیو کو بتایا کہ پی آئی اے کے اعلیٰ حکام کوششیں کررہے ہیں کہ ان کے قرضے کی ادائیگی کیلیے حکومت ایک بہتر طریقہ کار وضع کرے۔ ادائیگی سے قومی فضائی ایئر لائن کے معاملات بہت حد تک بہتر ہوسکتے ہیں۔ انہوںنے بتایا کہ ان قرضوں میں اضافہ ہماری وجہ سے نہیں بلکہ ملکی کرنسی کی قدر کم ہونے کی وجہ سے ہوا ہے۔ ہم نے جب جہاز قرضے پر لیے تو تب ڈالر 60 روپے کا تھا اور اب وہ 100 روپے کا۔ قرضہ ختم ہوجائے تو باقی چیزیں بھی بہتر ہوسکتی ہیں۔



مشہود تاجور نے کہاکہ جہازوں کی کمی بھی پی آئی اے کی آمدن پر شدید اثر انداز ہورہی ہے۔ہمارے فلیٹ میں زیادہ تر وہ جہاز ہیں جو زیادہ تیل استعمال کرتے ہیں اور ہمارے ریونیو کا ایک بڑا حصہ تو تیل پر خرچ ہو جاتا ہے اگر ہمیں کچھ بہتر معیار کے جہاز مہیا ہوں تو ہمارے نقصان پورا ہو سکتا ہے۔ پی آئی اے کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے حکومت کی جانب سے متعدد اقدامات کے اعادہ کو سراہتے ہوئے قومی ایئر لائن کے ترجمان نے کہاکہ پی آئی اے میں ملازمین کی تعداد اگرچہ دوسری فضائی کمپنیوں کے مقابلے میں کچھ زیادہ ہے مگر اس کا ادارے کے سالانہ ریونیو پر کوئی خاطر خواہ اثر نہیں پڑتا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔