سندھ کے 27 اضلاع میں 6 ہزار اسکول غیر فعال ہیں ہائیکورٹ کی رپورٹ

غیر فعالیت کی وجہ بدعنوانی ووڈیرہ شاہی ہے،4540 غیر فعال اور2181 بھوت اسکول ہیں،رپورٹ ججز نے دورے کرکے تیار کی

عدالت عظمیٰ کے حکم پر ضلعی اور ماتحت عدالتوں کے ججز نے ایک ماہ کی مدت میں ذاتی طور پر ان اسکولوں کا دورہ کیا اور رپورٹ عدالت عالیہ کو دی۔ فوٹو: فائل

صوبہ سندھ میں 6 ہزار سے زائد اسکول غیر فعال ہیں جبکہ صدر مملکت نے ملالہ یوسف زئی کی اپیل پر دنیا بھر کی لڑکیوں کو اسکول بھیجنے کے پروگرام کے لیے سخاوت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک کروڑ ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے جبکہ ان کے اپنے صوبے میں گھوسٹ اور غیر فعال اسکولوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔

صوفیا کی سرزمین میں اسکولوں کی بندش کی وجہ طالبان کی دھمکیاں یا خود کش حملے نہیں بلکہ بدعنوانی اور وڈیرہ شاہی ہے، صوبے کے 27 اضلاع میں مجموعی طور پر 6721 اسکولز ہیں جن میں سے 4540 غیر فعال اور2181 بھوت اسکول ہیں،ان حقائق کا انکشاف سندھ ہائیکورٹ کی رپورٹ سے ہوا ہے جو سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کے سلسلے میں ماتحت ضلعی عدالتوں نے متعلقہ اضلاع کے دورے کرکے تیار کی تھی کیونکہ سپریم کورٹ نے 11 فروری 2012کو ملک بھر کے ڈسٹرکٹ و سیشن ججزکو ہدایت کی تھی کہ وہ ذاتی طور پر جاکر ان اسکولوں کا جائزہ لیں اور وہ وجوہات بیان کریں جن کی بنا پر یہ اسکول اور تعلیمی ادارے غیر فعال ہیں، عدالت عظمیٰ کے حکم پر ضلعی اور ماتحت عدالتوں کے ججز نے ایک ماہ کی مدت میں ذاتی طور پر ان اسکولوں کا دورہ کیا اور رپورٹ عدالت عالیہ کو دی جہاں رپورٹ کا تجزیہ کرکے سپریم کورٹ ارسال کردیا گیا ہے۔




رپورٹ کے مطابق صوبے میں مجموعی طور پر 48227 اسکول محکمہ تعلیم نے قائم کیے4540 اسکولوںکی عمارتوں کا صرف ڈھانچہ موجود ہے وہاں کوئی سہولت نہیں اور تعلیمی سرگرمیاں معطل ہیں،2181 اسکول ایسے ہیں جن کا وجود صرف دفاتر میں موجود فائلوں میں ہے ،جبکہ کچھ اسکولوں کو وڈیروں کے جانور باندھنے کے طبیلے اور اصطبل کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے، 524 اسکولوں کی عمارتوں پر غیر قانونی تجاوزات قائم ہیں جبکہ17اسکولوں کے معاملات پر مقدمات زیر التوا ہیں، یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ ان تمام اسکولوں کے لیے سالانہ بجٹ مختص اور جاری ہوتا ہے اور یہ بجٹ کرپشن کی نذر ہوجاتا ہے اور قومی وسائل کو اس طرح لوٹا جارہا ہے،واضح ہے کہ سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس پر سندھ حکومت نے ایک بل منظور کیا تھا جس کے مطابق صوبے میں5 تا 16سال کے تمام بچوں کے لیے پرائمری تعلیم لازمی ہوگی۔
Load Next Story