جامعہ کراچی یونیورسٹی انتظامیہ قابضین سے گھر خالی کرانے میں ناکام ہوگئی
پروفیسرنواز علی شوق 14سال قبل ریٹائرہونے کے باوجود یونیورسٹی کیمپس میں گھر خالی کرنے کوتیارنہیں
جامعہ کراچی میں غیرقانونی قابضین سے یونیورسٹی کیمپس میں قائم گھروں سے قبضہ ختم کروانا خواب بن گیا ہے۔
یونیورسٹی انتظامیہ اپنے تمام تردعوؤں اوریقین دہانیوں کے باوجود کیمپس میں غیرقانونی قابضین سے گھرخالی کروانے میں مکمل طورپرناکام ہوچکی ہے جبکہ درجنوں اساتذہ وملازمین درخواستیں دینے کے باوجود قابضین کی جانب سے گھرخالی نہ کیے جانے کے سبب یونیورسٹی میں گھروں کے حصول کے اپنے حق سے محروم ہیں ، ملازمین کی جانب سے خالی گھروں پر بغیرالاٹمنٹ کے قبضے کاسلسلہ شروع ہوگیاہے یونیورسٹی کا شعبہ اسٹیٹ آفس اور ہاؤس الاٹمنٹ کمیٹی اس سلسلے میں مکمل طورپرغیرفعال ہے یہ کمیٹی اور اسٹیٹ آفس عضو معطل بن کررہ گیاہے۔
پروفیسرنواز علی شوق 14سال قبل ریٹائرہونے کے باوجود یونیورسٹی کیمپس میں گھر خالی کرنے کوتیارنہیں اسی طرح ایک اور پروفیسرڈاکٹرعشرت بھی ریٹائرمنٹ کے بعد گزشتہ2سال سے یونیورسٹی کے گھرمیں رہائش پذیر ہیں 2گھر رینجرز افسران کے پاس ہیں جس میں ایک گھرمیں غیرمتعلقہ افسر رہائش پذیر ہیں ایک گھر پر حال ہی میں قبضہ کرکے یونیورسٹی ملازم نے رہائش اختیارکرلی جسے یہ گھرالاٹ بھی نہیں کیاگیا تاہم یونیورسٹی متعلقہ ملازم سے بھی گھرخالی کروانے سے عاری ہے ،یونیورسٹی میں گزشتہ کئی ماہ سے چیئرمین ہاؤس الاؤٹمنٹ کمیٹی کا عہدہ خالی ہے۔
سابق چیئرمین ہاؤس الاٹمنٹ کمیٹی پروفیسر ڈاکٹر طاہر مسعود گھر تو خالی نہیں کرواسکے تاہم وہ مارچ اس عہدے سے مستعفی ہوگئے،اب تک کسی دوسرے افسر یا پروفیسرکواس عہدے کا چارج بھی نہیں دیاگیا تاہم جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے اسٹیٹ افسر نعیم الرحمٰن کاتبادلہ کردیا ہے اورکیمپس آفیسرآصف کواسٹیٹ آفیسر مقرر کیا ہے،واضح رہے کہ 4 ماہ قبل شیخ الجامعہ ڈاکٹرمحمد قیصر نے یونیورسٹی کے گھروں میں موجود قابضین سے ناجائزقبضہ ختم کرانے کا فیصلہ کیا تھا جو زبانی جمع خرث ثابت ہوا،یونیورسٹی کیمپس میں 2درجن سے زائد گھروں میں غیرتدریسی و تدریسی ریٹائرملازمین رہائش پذیرہیں یہ ملازمین یونیورسٹی کا پانی، بجلی اور گیس استعمال کررہے ہیں۔
یونیورسٹی انتظامیہ اپنے تمام تردعوؤں اوریقین دہانیوں کے باوجود کیمپس میں غیرقانونی قابضین سے گھرخالی کروانے میں مکمل طورپرناکام ہوچکی ہے جبکہ درجنوں اساتذہ وملازمین درخواستیں دینے کے باوجود قابضین کی جانب سے گھرخالی نہ کیے جانے کے سبب یونیورسٹی میں گھروں کے حصول کے اپنے حق سے محروم ہیں ، ملازمین کی جانب سے خالی گھروں پر بغیرالاٹمنٹ کے قبضے کاسلسلہ شروع ہوگیاہے یونیورسٹی کا شعبہ اسٹیٹ آفس اور ہاؤس الاٹمنٹ کمیٹی اس سلسلے میں مکمل طورپرغیرفعال ہے یہ کمیٹی اور اسٹیٹ آفس عضو معطل بن کررہ گیاہے۔
پروفیسرنواز علی شوق 14سال قبل ریٹائرہونے کے باوجود یونیورسٹی کیمپس میں گھر خالی کرنے کوتیارنہیں اسی طرح ایک اور پروفیسرڈاکٹرعشرت بھی ریٹائرمنٹ کے بعد گزشتہ2سال سے یونیورسٹی کے گھرمیں رہائش پذیر ہیں 2گھر رینجرز افسران کے پاس ہیں جس میں ایک گھرمیں غیرمتعلقہ افسر رہائش پذیر ہیں ایک گھر پر حال ہی میں قبضہ کرکے یونیورسٹی ملازم نے رہائش اختیارکرلی جسے یہ گھرالاٹ بھی نہیں کیاگیا تاہم یونیورسٹی متعلقہ ملازم سے بھی گھرخالی کروانے سے عاری ہے ،یونیورسٹی میں گزشتہ کئی ماہ سے چیئرمین ہاؤس الاؤٹمنٹ کمیٹی کا عہدہ خالی ہے۔
سابق چیئرمین ہاؤس الاٹمنٹ کمیٹی پروفیسر ڈاکٹر طاہر مسعود گھر تو خالی نہیں کرواسکے تاہم وہ مارچ اس عہدے سے مستعفی ہوگئے،اب تک کسی دوسرے افسر یا پروفیسرکواس عہدے کا چارج بھی نہیں دیاگیا تاہم جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے اسٹیٹ افسر نعیم الرحمٰن کاتبادلہ کردیا ہے اورکیمپس آفیسرآصف کواسٹیٹ آفیسر مقرر کیا ہے،واضح رہے کہ 4 ماہ قبل شیخ الجامعہ ڈاکٹرمحمد قیصر نے یونیورسٹی کے گھروں میں موجود قابضین سے ناجائزقبضہ ختم کرانے کا فیصلہ کیا تھا جو زبانی جمع خرث ثابت ہوا،یونیورسٹی کیمپس میں 2درجن سے زائد گھروں میں غیرتدریسی و تدریسی ریٹائرملازمین رہائش پذیرہیں یہ ملازمین یونیورسٹی کا پانی، بجلی اور گیس استعمال کررہے ہیں۔