بھولے بسرے طبی ٹوٹکے
انسانوں نے اپنی زندگیوں کو آرام دہ بنانے کی تگ و دو میں مادی ترقی کی بہت سی منازل طے کیں
انسانوں نے اپنی زندگیوں کو آرام دہ بنانے کی تگ و دو میں مادی ترقی کی بہت سی منازل طے کیں اور جدید ایجادات کے ذریعے بے شمار سہولیات حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔
بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے مصنوعی کھادوں اور کیڑے مار ادویات کا استعمال ہو یا تیز ترین ذرائع مواصلات، امراض کی تشخیص اور علاج کیلئے کمپیوٹرائزڈ مشینری ہو یا نت نئی تحقیق کے نتیجے میں منظر عام پر آنے والی دوائیاں، صنعتی ترقی، موبائل فون، انٹرنیٹ اور موٹر کاروں سے لے کر جیٹ ہوائی جہاز تک، غرض انسان نے اپنے عیش و آرام کیلئے اپنی عقل کو کام میں لاتے ہوئے حیرت انگیز کارنامے سرانجام دیئے۔ لیکن ترقی کی اس دوڑ میں بہت سی ایسی کارآمد چیزیں یا باتیں بہت پیچھے رہ گئیں کہ جن کی افادیت جسمانی، اخلاقی یا رحانی طور پر مسلمہ تھی۔
چھوٹے بچوں کا رات کو سونے سے پہلے دادا، دادی یا نانا، نانی سے کہانیاں سننا، ناصرف بچوں کیلئے ایک انتہائی دلچسپ، سنسنی خیز اور تجسس سے بھرپور تجربہ ہوتا تھا بلکہ یہ چیز ان کی کردار سازی میں بنیادی اہمیت کی حامل ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے دماغ کی کارکردگی کو بڑھانے میں ایسا کردار ادا کرتی تھی کہ جو آئندہ زندگی میں ان کے بہت کام آتی تھی۔ بدقسمتی سے مگر آج کی نسل اس نوعیت کے مواقعوں سے محروم ہے۔
اسی طرح چھوٹے بچوں سے لے کر بڑوں تک میں سے اگر کوئی بیمار پڑجاتا تھا تو خاندان کی بڑی بوڑھیاں عام گھریلو جڑی بوٹیوں کے ٹوٹکوں سے ہی چھوٹی موٹی بیماریوں کا علاج کردیا کرتیں۔ آج کل تو نزلہ زکام یا پیٹ کی معمولی گڑبڑ کی صورت میں بھی سب ڈاکٹروں کی طرف بھاگتے ہیں اور ان کی بھاری فیسوں کی ادائیگی کے بعد مزید اچھے خاصے پیسے خرچ کر کے دوائیوں کا پلندہ گھر اٹھا لاتے ہیں جو ایک مرض کو ٹھیک کرتیں ہیں تو اپنے سائیڈ ایفیکٹس کے ذریعے دوسرے کئی مسئلے پیدا کردیتی ہیں۔
ہم اچھا برا سمجھے بغیر ہر معاملے میں مغرب کی اندھا دھند تقلید کرنے کے عادی ہیں حالانکہ اب خود یورپ اور امریکہ میں بھی آرگینک فوڈ اور دیسی جڑی بوٹیوں سے بنائی گئیں ادویات کے استعمال کا رجحان بڑھ رہا ہے۔
آج کے مضمون میں ہم نے کوشش کی ہے کہ عام سی چھوٹی موٹی بیماریوں کیلئے استعمال ہونے والے وہ گھریلو ٹوٹکے آپ کے ساتھ شیئر کریں کہ جو ہمارے بڑے، خاص طور پر بزرگ خواتین ماضی میں کامیابی سے آزماتی اور ان کے ثمرات سے بہرہ مند ہوتی اور دوسروں کو بھی کرتی رہی ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان ٹوٹکوں میں استعمال ہونے والی اشیاء ہمارے باورچی خانوں میں عموماً موجود ہی ہوتی ہیں اس لیے ہماری جیب پر کسی اضافی بوجھ کا باعث بھی نہیں بنتیں۔
گلے کے درد کیلئے نمکین پانی کے غرارے
نمک صرف کھانے کے ذرائقے کو لذیذ ہی نہیں بناتا بلکہ اس کے اور بھی بے شمار فوائد ہیں جن میں سے ایک گلے کے درد میں سکون پہنچانا بھی ہے۔ اگر گلا درد کررہا ہو تو نمکین پانی کے غرارے درد کو دور کرنے اور گلے کو آرام پہنچانے میں مددگار ہوتے ہیں۔ تاہم جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ کسی بھی معاملے میں اعتدال کا دامن ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہیے تو اس لیے نمکین پانی کے غراروں کے استعمال میں بھی اسی اصول کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے۔ غرارے کرنے کیلئے ایک چائے والا چمچہ آدھے گلاس پانی میں حل کرکے استعمال کرنا چاہیے۔ یاد رہے کہ اس نمکین پانی کو پینا نہیں ہے بلکہ اس سے صرف غرارے کرنے ہیں۔ دکھتے گلے میں نمکین پانی کے غرارے کافی موثر ثابت ہوتے ہیں لیکن علامات اگر برقرار رہیں تو کسی مستند ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے کیونکہ ہوسکتا ہے کہ گلے میں انفکشن ہو۔
متلی اور قے میں ادرک کا استعمال
ادرک سینکڑوں سالوں سے اپنے طبی خواص کی بنا پر مختلف امراض کے علاج کیلئے ادویات میں استعمال کی جاتی ہے، جن میں معدے اور پیٹ کے مسائل بھی شامل ہیں۔ برسوں کے تجربے اور تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ ادرک کیموتھراپی، دستوں کے بعد پیدا ہونے والی جسمانی کمزوری اور خواتین میں حمل کی وجہ سے ہونے والی کمزوری سمیت نظام ہاضمہ کو درست رکھنے میں مدد دینے میں بہت موثر ہے۔ گو ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ ادرک متلی اور قے کو روکنے میں کردار کیسے ادا کرتی ہے تاہم خیال ہے کہ یہ آنتوں میں پائے جانے والے اس مادے کو مزید بڑھنے سے روکتی ہے جو متلی اور قے کا باعث بنتا ہے۔ ادرک جسم کو فوری طور پر لحمیاتی خامرے تیار کرنے میں بھی مدد فراہم کرتی ہے جو خوراک ہضم کرنے میں معاونت کرتے ہیں۔
آنکھوں کے نچلے پپوٹوں کی سوجن کیلئے ٹھنڈی چائے کا استعمال
چائے کا استعمال جسم کیلئے ناصرف اندرونی بلکہ بیرونی طور پر بھی بہت مفید سمجھا جاتا ہے، جیسا کہ آنکھوں کی سوجن وغیرہ کیلئے ''ٹی بیگز'' (Tea bags) کو استعمال کرنا ایک آزمایا ہوا ٹوٹکا ہے۔ ''ٹی بیگز'' میں موجود ''کیفین'' (Caffeine) آنکھوں کے گرد موجود خون کی باریک وریدوں کو سکیڑنے میں مدد دیتی ہے جس کی وجہ سے جلد کی سوجن کم ہوجاتی ہے۔ کم درجہء حرارت بھی آنکھوں کے نیچے ہونے والی سوجن کو کم کرنے کیلئے مفید ہے۔ اس لیے اس مسئلے کے حل کیلئے گیلے ''ٹی بیگز'' کو تھوڑی دیر فریج میں رکھنے کے بعد آنکھوں پر رکھنے سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔ تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ چائے میں موجود مادہ ''کیفین'' اگر کسی کریم کی شکل میں جلد پر لگایا جائے یا گیلے ''ٹی بیگز'' کو ہی جلد پر مسل لیا جائے تو یہ جلد کو سورج کی منفی شعاعوں سے بچانے اور جلد کو کینسر کی روک تھام میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
قبض کیلئے آلو بخارے کا استعمال
آلو بخارہ، خاص طور پر خشک آلو بخارہ قبض میں بہت فائدہ مند ہے۔ یہ صدیوں سے اس مرض کے علاج کے طور پر استعمال ہوتا چلا آرہا ہے۔ اس کے علاوہ مریض کو اپنی غذا میں ریشے دار خوراک اور وافر مائع (پانی، جوس وغیرہ) کا استعمال کرنا چاہیے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آلو بخارہ قدرتی طور پر ریشے سے بھرپور غذا ہے۔ ایک آلو بخارے میں قریباً 3گرام ریشہ اور صرف 100 حرارے ہوتے ہیں۔ اس لحاظ سے آلو بخارہ روزمرہ خوراک میں ریشے کے حصول کا ایک آسان ذریعہ ہے۔
جلدی امراض میں جوکے دلیے سے غسل
یہ بات سننے میں تو نہایت عجیب سی محسوس ہوتی ہے کہ جو کے دلیے، جو کھانے کی ایک بہت مفید چیز ہے، سے نہایا جائے لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ یہ ٹوٹکا خارش یا چنبل اور خشک جلد جیسے امراض میں برسوں سے مستعمل ہے۔ آج کے جدید دور میں بھی کئی طبی ادارے جلدی امراض میں جوکے دلیے سے غسل کرنے کو مفید قرار دیتے ہیں۔ خیال رہے کہ جوکہ دلیے سے نہانے کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ آپ دلیا پکا کر اس سے غسل کریں۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ جو کے خشک دلیے کو نہانے کے گرم پانی میں بھگو دیا جائے اور پھر اس پانی سے غسل کیا جائے۔ اس سے جلد پر ہلکی سی چکناہٹ والی نمی کی تہہ جم جاتی ہے جو جلد کی خشکی کو دور کرتی اور جلدی امراض کیلئے قدرتی دوا کا کام کرتی ہے۔ خیال رہے کہ پانی بہت گرم نہیں بلکہ نیم گرم ہونا چاہیے اور نہانے کے بعد جسم کو تولیے سے رگڑنا نہیں ہے، صرف خشک کرنا ہے۔
مثانے کی نالی کی انفیکشن کیلئے ''کروندے'' کا جوس
یہاں یہ سوال اٹھایا جاسکتا ہے کہ کیا کسی پھل کا رس پی کر جراثیمی انفیکشن کو ختم کیا جاسکتا ہے؟ اکثر ماہرین کا ماننا ہے کہ جوس پینے کا مقصد محض یہ ہوتا ہے کہ زیادہ مائع استعمال کرنے سے پیشاب زیادہ آئے گا جس سے مثانے کی نالی میں موجود انفیکشن کا موجب بننے والے جراثیموں کا جسم سے اخراج ہوجائے گا اور یوں انفیکشن ختم ہوجائے گی۔ نیز پھل کے رس میں موجود تیزابی مادے بھی جراثیموں کے خاتمے کا سبب بن سکتے ہیں تاہم بات صرف اتنی نہیں۔ ''کروندے'' (یہ اچار وغیرہ میں بھی ڈالا جاتا ہے)کا جوس مثانے کے غدودوں کے خلیات کی اندرونی تہوں میں چھپے جراثیموں کو بھی کامیابی سے تہس نہس کردینے کی صلاحیت رکھتا ہے جبکہ انسان دوست جراثیموں کیلئے یہ ناصرف بے ضرر بلکہ ان کی تقویت کا باعث ہوتا ہے۔
کھانسی کیلئے شہد کا استعمال
ساری رات تنگ کرنے والی کھانسی، خاص طور پر سردیوں کی راتوں میں ہونے والی خشک کھانسی، بہت بے آرام کرتی ہے۔ اس سلسلے میں شہد کا استعمال بہت ہی زیادہ مفید ہے۔ یہاں تک کہ اکثر ماہرین طب کے نزدیک یہ کھانسی کیلئے استعمال ہونے والی ادویات کی نسبت زیادہ بہتر نتائج کا حامل ہے۔
بے خوابی کیلئے ''حزام''
(ایک خوشبو دار پودا) کا استعمال
اگر رات کو آپ کو نیند نہیں آتی تو ''حزام'' نامی پودے کے پھلوں کا تیل آپ کو پرسکون اور آرام دہ نیند کی وایوں میں پہنچانے کیلئے اکثیر ثابت ہوسکتا ہے۔ یہ جسم کو سکون پہنچاتا ہے اور اس کو سونگھنے سے دل کی دھڑکن سست اور خون کا دباؤ (بلڈ پریشر) معمول سے ذرا کم ہوجاتا ہے۔ اس پودے میں موجود دو کیمیکلز میں یہ خصوصیت ہے کہ وہ مسکن ہونے کی وجہ سے دردکش ہیں۔ تحقیق سے یہ پتا چلا ہے کہ جو لوگ سونے سے پہلے اسے سونگھتے ہیں ان کا دماغ پرسکون ہوجاتا ہے اور وہ گہری نیند کے مزے لیتے ہیں۔ یاد رہے کہ اس کے تیل کا صرف بیرونی استعمال کرنا ہے یا پھر صرف سونگھنا ہے، اسے پینا نہیں ہے۔
گھکوار کے ذریعے آگ سے جلے کا علاج
گھکوار بہت فائدہ مند پودا ہے۔ یہ بہت سے امراض کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ ان میں سے ایک سورج کی ضرر رساں شعاعوں یا آگ سے جلی جلد کا علاج بھی ہے۔ ایک جدید تحقیق سے پتا چلا ہے کہ 30 فیصد سے زائد جلے ہوئے اعضاء کیلئے استعمال ہونے والی ادویات کی نسبت گھکوار کا استعمال زیادہ فائدہ مند رہا۔ اس میں موجود سوزش کو روکنے والے مادے، متاثرہ حصے کو آرام پہنچانے اور متاثرہ خلیوں کو ٹھیک کرنے میں جادو کا سا اثر رکھتے ہیں۔ البتہ اس کے استعمال سے پہلے دیکھ لینا چاہیے کہ مریض کو اس سے الرجی تو نہیں۔ علاوہ ازیں بہت زیادہ جل جانے کی صورت میں ڈاکٹر کو دکھانا ہی مفید ہے۔
بواسیر میں ''پت جھاڑ'' کی جھاڑی کا استعمال
اس جڑی بوٹی کو انگریزی میں ''وچ ہیزل'' (Witch Hazel) کہتے ہیں۔ یہ نام سننے میں ایسا لگتا ہے کہ جیسے کوئی جادوگرنی جنگل میں اپنا جنتر منتر پڑھ رہی ہو۔ اس کا مرکب آرائش حسن کی چیزوں میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ تاہم یہ بواسیر کے علاج میں قدیم زمانوں سے استعمال ہوتی چلی آرہی ہے۔ اس کا نامیاتی مرکب خون کی رگوں کو آرام پہنچاتا اور ان کی سوجن کو کم کرتا ہے۔
دستوں سے ہونے والی کمزوری میں لیموں کا استعمال
لیموں وٹامن سی کا خزانہ ہے اور یہ ہر قسم کی جسمانی کمزوری میں مفید ہے۔ اگر آپ لمبے سفر پے جارہے ہیں تو لیموں ساتھ رکھنا نا بھولیے گا کیونکہ لیموں کا رس سفر کا تھکان اتارنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ دستوں سے ہونے والی کمزوری کی وجہ سے منہ میں لعاب بننے کا عمل تیز ہوجاتا ہے جس سے معدہ بھی خراب ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے اور متلی کی کیفیت بھی محسوس ہوتی ہے۔ اسی صورت حال میں لیموں چوسنے سے، اس کے کھٹے ذائقے کے باعث منہ میں خشکی پیدا ہوتی ہے جو لعاب کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے جس کے ردعمل میں متلی کی کیفیت میں آرام محسوس ہوتا ہے۔ تحقیق کاروں کے مطابق لیموں کی صرف خوشبو ہی سونگھنا بھی اس ضمن میں بہت فائدہ مند ہوسکتا ہے۔
زخموں کیلئے پٹرولیم جیلی
پٹرولیم جیلی کے بہت سے استعمال ایسے ہیں جو شاید آج ہم نہیں جانتے لیکن ہمارے بزرگ ان کو نہ صرف جانتے تھے بلکہ ان سے فائدہ بھی اٹھاتے تھے۔ گو پٹرولیم جیلی کو جلد پہ مسلسل استعمال کرنا ٹھیک نہیں کیونکہ اس کی چکناہٹ کی وجہ سے جلد پر کیل مہاسے نکلنے کا اندیشہ ہوتا ہے اور سورج سے جلی ہوئی جلد پر اسے لگانا مزید خرابی کا باعث بن سکتا ہے تاہم اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس کو زخم پر لگانے سے زخم ڈھک جاتا ہے اور اس کے خراب ہونے کا ڈر نہیں رہتا۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ پٹرولیم جیلی عمل جراحی کے بعد زخموں کو جلدی ٹھیک کرنے کا کام بہت عمدگی سے کرتی ہے۔
مچھلی کے تیل کے کیپسول
پہلے زمانے میں مچھلی کے تیل کے کیپسول سردیوں میں عام طور پر ضرور استعمال کیے جاتے تھے کیونکہ یہ سردی سے جسم کو بچانے اور گرمائش پہنچا کر نزلہ زکام وغیرہ جیسی بیماریوں سے انسان کو محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ پرانے دور کے ٹوٹکوں میں ان کو گھٹیا (جوڑوں کے امراض) میں خصوصاً استعمال کیا جاتا تھا۔ اس کے علاوہ بھی ان کے دوسرے بہت سے طبی فوائد ہیں۔ ''کاڈ'' (Cod) مچھلی کے جگر سے نکالے گئے تیل کے کیپسول DHA, EPA اومیگا 3 نامی چربیلے تیزاب کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں جو انسانی جسم کیلئے انتہائی فائدہ مند اور دل، دماغ، آنکھوں اور ذہنی صحت کیلئے بہت ضروری بھی ہوتے ہیں۔ ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ مچھلی کا تیل انسولین پیدا کرنے والے ہارمونز کی خرابی کو ٹھیک کرنے میں بھی مددگار ہے۔
سانس کی بو دور کرنے کیلئے ملٹھی کا استعمال
ملٹھی قدیم زمانوں سے ہی اپنی شفا بخش خصوصیات کی بدولت بہت اہمیت کی حامل سمجھی جاتی ہے۔ اسے لوگ سانس کی بو دور کرنے کیلئے بھی چباتے تھے۔ یہ ان نباتاتی جراثوموں کے خلاف بہت موثر ہے جو دانتوں کو گلاتے اور مسوڑھوں کی خرابی کا باعث بنتے ہیں۔ آج کل ملٹھی کی انہی خصوصیات کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹوٹھ پیسٹ بنانے والی کمپنیاں اسے اپنی ٹوتھ پیسٹوں کے اجزاء میں شامل کررہی ہیں۔ یاد رہے کہ سانسوں کی بدبو اکثر معدے کی خرابی کی وجہ سے بھی ہوتی ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ملٹھی معدے کے افعال کو بھی درست کرتی ہے اور اس سے ذہنی دباؤ میں بھی آرام ملتا ہے۔
سردرد کیلئے برف کا استعمال
گرمیوں میں ہونے والے سردرد کیلئے یہ پرانا ٹوٹکا کارآمد ثابت ہوسکتا ہے کہ برف کی ٹکڑیوں کو کپڑے میں لپیٹ کر پیشانی اور کنپٹیوں کی ٹکور کی جائے۔ ایک جدید تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ گردن کے سامنے والے رخ (شہ رگ پر) پر اگر ٹھنڈی پٹیاں رکھی جائیں تو اس عمل سے آدھے سر کے درد (Migraine) میں بھی کافی افاقہ محسوس ہوتا ہے۔
پیلے دانت چمکانے کیلئے بیکنگ سوڈا
دانتوں کو چمک دمک دینے کیلئے مصنوعی طریقے چھوڑیئے اور قدرتی طریقہ اپنائیے۔ بیکنگ سوڈا اس ضمن میں بہت اہمیت کا حامل ہے۔ پرانے وقتوں سے لوگ اس کو دانت چمکانے کیلئے استعمال کرتے چلے آرہے ہیں اور اب تو کئی ٹوتھ پیسٹ کمپنیاں بھی یہ دعویٰ کرتی ہیں کہ ان کے پیسٹ میں بیکنگ سوڈا شامل ہے۔ اس کا طریقہ استعمال یہ ہے کہ کسی چھوٹے برتن (پلیٹ وغیرہ)میں چٹکی بھر بیکنگ سوڈا لے کر اس میں تھوڑا سا پانی شامل کرکے پیسٹ سا بنالیں اور اس سے پھر دانت صاف کریں۔ بیکنگ سوڈا دانتوں پر جمے میل کچیل کو صاف کرکے دانتوں کو سفید جھک بنا دے گا۔ تاہم اس بات کا دھیان رہے کہ بیکنگ سوڈے کو مسلسل روزانہ استعمال نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس صورت میں اس کی تیزابیت دانتوں کے قدرتی ''انیمل'' (Enamel) اور مسوڑھوں کے نازک ٹشوز کیلئے نقصان دہ بھی ثابت ہوسکتی ہے۔
ذہنی دباؤ سے نجات کیلئے چیونگم کا استعمال
آج کل کے دور میں ہر شخص کسی نہ وجہ سے ذہنی دباؤ اور ''سٹریس'' (Stress) کا شکار ہے۔ جاپان میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق دو ہفتوں تک باقاعدگی سے چیونگم چبانے والے افراد میں ذہنی دباؤ کا لیول کم پایا گیا اور ان کا مزاج ناصرف خوشگوار ہوا بلکہ انہوں نے اپنے آپ کو ہلکا پھلکا بھی محسوس کیا۔ آسٹریلیا میں کی گئی ایک اور تحقیق میں بہ پتا چلا کہ چیونگم چبانے والے افراد میں ہلکے ذہنی دباؤ میں 16 فیصد جبکہ درمیانے درجے کے ذہنی دباؤ میں 12 فیصد تک کمی دیکھنے میں آئی اور ذہنی دباؤ سے نکالنے والے قدرتی ہارمون کی کارکردگی بھی مزید بہتر ہوئی۔ اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ چیونگم چبانے سے صرف سانسیں ہی نہیں مہکتیں اور جبڑے ہی مضبوط نہیں ہوتے بلکہ یہ ذہنی دباؤ کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے۔
چہرے کی جھریاں دور کرنے کیلئے دودھ کی چھاچھ کا استعمال
اگر آپ انے چہرے کی جھریاں دور کرنے کیلئے نئی نئی مہنگی کریمیں استعمال کرکے تھک چکے ہیں مگر ان سے زیادہ فائدہ نہیں ہوا تو پھر بزرگوں کا ٹوٹکا آزما کردیکھیں جو آسان و سستا بھی ہے اور اس کا کوئی نقصان بھی نہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق دودھ کی چھاچھ میں موجود ''لیکٹک ایسڈ'' (Lactic acid) اور ''اسکوربک ایسڈ'' (Ascorbic Acid) نامی تیزابی مادے کا امتزاج چہرے کی جھریوں کو صاف کرنے کیلئے آزمودہ ہے۔ دودھ کی چھاچھ کو روئی کے پھائے کی مدد سے چھریوں پر لگائیں اور 20 منٹ بعد دھولیں۔ پھرکمال دیکھیں۔
الرجی کیلئے وٹامن سی
وٹامن سی محض سردیوں میں ہونے والے چھوٹے موٹے امراض میں ہی مفید نہیں بلکہ یہ ایک موثر اور قدرتی الرجی کش دوا بھی ہے۔ ایک تحقیق کے دوران الرجی کا شکار کچھ افراد کو وٹامن سی ناک سے سپرے کے ذریعے اور کچھ کو الرجی کی عام ادویات استعمال کروائیں گئیں۔ عام ادویات استعمال کرنے والے 24فیصد افراد کی نسبت وہ 74 فیصد افراد زیادہ صحت مند پائے گئے جنہوں نے وٹامن سی کا اسپرے استعمال کیا تھا۔ تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 2 گرام وٹامن سی روزمرہ کی خوراک کے میں استعمال کرنا بھی فائدہ مند ہوتا ہے۔
قبض کیلئے السی کا استعمال
ایسا لگتا ہے کہ السی کو قدرت نے صرف قبض کے مرض کے علاج کے طور پر ہی پیدا کیا ہے۔ یہ حل اور نہ حل ہونے والے ریشوں کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔ جو معدے میں خوراک کی مقدار کو بڑھا کر آنتوں میں سے فضلے کو نکالنے میں مدد کرتی اور انسان دوست جراثیموں کی بڑھوتری میں معاونت کرتی ہے۔ یہ نباتاتی اومیگا 3 کے چکنے تیزابی مادے کا خزانہ ے جو پے خانے کو نرم کرنے اور قبض کو دور کرنے کے حوالے سے مشہور ہے۔ اس کو پسی ہوئی حالت میں 2 تا 3 کھانے والے چمچے روزانہ کے حساب سے استعمال کرنا چاہیے۔
کھانسی کیلئے جنگلی پودینے کی چائے
جنگلی (دیسی) پودینہ سانس کی نالی کو آرام پہنچا کر بلغم کو نکالنے کے خواص کا حامل ہوتا ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ جنگلی پودینے اور جنگلی گلاب یا عشق پیچاں کے پتے باہم ملا کر ان کا جوشاندہ پینا کھانسی کیلئے اکثیر ہے۔ جنگلی پودینے کی چائے بنانے کیلئے اس کے دو بڑے چمچے یا اگر وہ سوکھی ہوئی حالت میں ہے تو ایک بڑا چمچہ پانی کے ایک کپ میں ابال کر چھان لیں اور ایک چمچہ شہد ملا کر پیئیں۔
ہیضے کیلئے بلیک بیری کی چائے
بلیک بیری (سیاہ بیر) بڑی آنت کی جھلی کو چست کرنے کی صلاحیت رکھنے کے سبب قدیم زمانے سے ہی ہیضے کے علاج کے طور پر استعمال ہوتی چلی آرہی ہے۔ اس کی چائے بنانے کیلئے 1 تا 2 بڑے چمچے بلیک بیری یا اس کے خشک پتے ایک سے آدھے کپ پانی میں 10 منٹ تک ابال لیں اور کئی کپ روزانہ کے حساب سے پئیں۔
آنکھوں کی تھکاوٹ اور حلقوں کیلئے کھیرے کا استعمال
کمر کے بل لیٹ کر کھیرے کے گول کٹے ہوئے ٹھنڈے قتلے آنکھوں پر رکھ لیں اور ہر 2 تا 3 منٹ بعد انہیں نئے قتلوں سے تبدیل کرتے رہیں۔ 15 منٹ تک ایسا ہی کریں۔ اس سے آنکھوں کی تھکن دور ہوگئی اور ان کے نیچے پیدا ہونے والے حلقے بھی ختم ہوجائیں گے۔
ہچکیاں روکنے کیلئے چینی کا استعمال
عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ بچے تو بچے بڑوں کو بھی کڑوی دوائی کھانی ہو تو وہ اس کے بعد منہ کی کڑواہٹ دور کرنے کیلئے چینی ضرور کھاتے ہیں لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ چینی بذات خود بھی ایک دوا کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔ جی ہاں! ہچکی ایک ایسا معاملہ ہے کہ جو انسان کو پریشان کرکے رکھ دیتا ہے۔ اگر کسی کو ہچکیاں آرہی ہوں تو چینی کا ایک چمچہ انہیں روکنے میں مدد فراہم کرسکتا ہے۔ ہچکی پردۂ شکم کی تنگی کی وجہ سے آتی ہیں۔ چینی کھانے سے یہ تنگی دور ہوجاتی ہے اور معدے کی وہ تشنجی کیفیت ختم ہوجاتی ہے جو ہچکی آنے کی وجہ بن رہی ہوتی ہے۔
ہاضمے کیلئے سونف کا استعمال
سونف کے بظاہر چھوٹے چھوٹے دکھائی دینے والے یہ دانے ہاضمے کیلئے بہت مفید ہوتے ہیں۔ یہ آنتوں میں سے گیس کے اخراج کیلئے جادو کا سااثر رکھتے ہیں۔ کھانا کھانے کے بعد تھوڑی سی سونف چبانے سے ناصرف سانس مہک جاتی ہے بلکہ کھانا ہضم کرنے میں معدہ کی مدد بھی ہوجاتی ہے۔
لیموں کے جوس سے پتھری کا علاج
ہماری غذائی بے احتیاطی اور ناقص پانی و خوراک کے استعمال کے باعث گردے و مثانے کی پتھری کا مسئلہ کافی عام ہے۔ پالک، گندم کی چوکر اور آلو کے چپس میں پایا جانے والا ایک مرکب، جسے ''اوکسالیٹ'' (Oxalate) کہتے ہیں، گردے اور مثانے میں جاکر جسم میں موجود کیلشیم کے ساتھ مل کر پتھری میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ لیموں میں موجود ترش ''سائیٹرک'' (Citric) نامی تیزابی مادہ کیلشیم اور ''اوکسالیٹ'' کے باہمی ملاپ سے بننے والی پتھریوں کو بننے سے روکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دن میں کم از کم 4 اونس لیموں کا رس پینا، پتھری کے مریض کے علاوہ عام لوگوں کیلئے بھی بہت فائدہ مند ہے۔
بہتر یادداشت کیلئے سیج کا استعمال
تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ''سیج'' نامی خوشبودار جھاڑی کے پتے بڑھاپے میں یادداشت کی کمزوری کو دور کرنے کیلئے بہت فائدہ مند ہوتے ہیں۔ اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ جیسے جیسے انسان کی عمر بڑھتی ہے اور وہ بڑھاپے کی دہلیز پار کرتا ہے تو اس کو نام یاد رکھنے یا بولتے وقت الفاظ کو بھول جانے جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایسے میں ''سیج'' کے پتے استعمال کرنا ایک بہترین ٹوٹکا ہوسکتا ہے۔
ہڈیوں کے بھربھرے پن کیلئے سویا کا استعمال
ہڈیوں کے بھربھرے پن کو ''اوسٹیوپوروسس'' (Osteoporosis) کی بیماری کہتے ہیں۔ یہ زیادہ تر خواتین میں پائی جاتی ہے۔ متعدد تحقیقوں سے یہ بات پتا چلی ہے کہ جو لوگ اپنی خوراک میں ''سویا'' (Soy) کا استعمال کرتے ہیں ان کی ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں اور ان کے ٹوٹنے کا خطرہ بہت کم ہوتا ہے۔ گو سائنس دان ابھی تک اس بات کا سراغ نہیں لگا سکے کہ ''سویا'' میں وہ کیا خاص مرکب موجود ہے جو ہڈیوں کی مضبوطی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ تاہم یہ بات طے ہے کہ ''سویا'' کو کسی بھی شکل میں استعمال کیا جائے یہ ہڈیوں کیلئے مفید ہے مثلاً سویا بین، سویا ملک (دودھ) اور سویابین کا تیل وغیرہ وغیرہ۔
دانتوں اور مسوڑھوں کے درد کیلئے لونگ کا تیل
لونگ کا تیل دانت اور مسوڑھوں کے درد اور سوجن میں استعمال کیا جاتا ہے اور بہت فائدہ پہنچاتا ہے۔ اس میں جراثیموں کو مارنے کی صلاحیت ہے۔ اس کو زیتون کے تیل میں ملا کر دانتوں پر لگانے سے اس کی تیزی اور چبھن محسوس نہیں ہوتی۔
ذیشان محمد بیگ
zeeshan.baig@express.com.pk
بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے مصنوعی کھادوں اور کیڑے مار ادویات کا استعمال ہو یا تیز ترین ذرائع مواصلات، امراض کی تشخیص اور علاج کیلئے کمپیوٹرائزڈ مشینری ہو یا نت نئی تحقیق کے نتیجے میں منظر عام پر آنے والی دوائیاں، صنعتی ترقی، موبائل فون، انٹرنیٹ اور موٹر کاروں سے لے کر جیٹ ہوائی جہاز تک، غرض انسان نے اپنے عیش و آرام کیلئے اپنی عقل کو کام میں لاتے ہوئے حیرت انگیز کارنامے سرانجام دیئے۔ لیکن ترقی کی اس دوڑ میں بہت سی ایسی کارآمد چیزیں یا باتیں بہت پیچھے رہ گئیں کہ جن کی افادیت جسمانی، اخلاقی یا رحانی طور پر مسلمہ تھی۔
چھوٹے بچوں کا رات کو سونے سے پہلے دادا، دادی یا نانا، نانی سے کہانیاں سننا، ناصرف بچوں کیلئے ایک انتہائی دلچسپ، سنسنی خیز اور تجسس سے بھرپور تجربہ ہوتا تھا بلکہ یہ چیز ان کی کردار سازی میں بنیادی اہمیت کی حامل ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے دماغ کی کارکردگی کو بڑھانے میں ایسا کردار ادا کرتی تھی کہ جو آئندہ زندگی میں ان کے بہت کام آتی تھی۔ بدقسمتی سے مگر آج کی نسل اس نوعیت کے مواقعوں سے محروم ہے۔
اسی طرح چھوٹے بچوں سے لے کر بڑوں تک میں سے اگر کوئی بیمار پڑجاتا تھا تو خاندان کی بڑی بوڑھیاں عام گھریلو جڑی بوٹیوں کے ٹوٹکوں سے ہی چھوٹی موٹی بیماریوں کا علاج کردیا کرتیں۔ آج کل تو نزلہ زکام یا پیٹ کی معمولی گڑبڑ کی صورت میں بھی سب ڈاکٹروں کی طرف بھاگتے ہیں اور ان کی بھاری فیسوں کی ادائیگی کے بعد مزید اچھے خاصے پیسے خرچ کر کے دوائیوں کا پلندہ گھر اٹھا لاتے ہیں جو ایک مرض کو ٹھیک کرتیں ہیں تو اپنے سائیڈ ایفیکٹس کے ذریعے دوسرے کئی مسئلے پیدا کردیتی ہیں۔
ہم اچھا برا سمجھے بغیر ہر معاملے میں مغرب کی اندھا دھند تقلید کرنے کے عادی ہیں حالانکہ اب خود یورپ اور امریکہ میں بھی آرگینک فوڈ اور دیسی جڑی بوٹیوں سے بنائی گئیں ادویات کے استعمال کا رجحان بڑھ رہا ہے۔
آج کے مضمون میں ہم نے کوشش کی ہے کہ عام سی چھوٹی موٹی بیماریوں کیلئے استعمال ہونے والے وہ گھریلو ٹوٹکے آپ کے ساتھ شیئر کریں کہ جو ہمارے بڑے، خاص طور پر بزرگ خواتین ماضی میں کامیابی سے آزماتی اور ان کے ثمرات سے بہرہ مند ہوتی اور دوسروں کو بھی کرتی رہی ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان ٹوٹکوں میں استعمال ہونے والی اشیاء ہمارے باورچی خانوں میں عموماً موجود ہی ہوتی ہیں اس لیے ہماری جیب پر کسی اضافی بوجھ کا باعث بھی نہیں بنتیں۔
گلے کے درد کیلئے نمکین پانی کے غرارے
نمک صرف کھانے کے ذرائقے کو لذیذ ہی نہیں بناتا بلکہ اس کے اور بھی بے شمار فوائد ہیں جن میں سے ایک گلے کے درد میں سکون پہنچانا بھی ہے۔ اگر گلا درد کررہا ہو تو نمکین پانی کے غرارے درد کو دور کرنے اور گلے کو آرام پہنچانے میں مددگار ہوتے ہیں۔ تاہم جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ کسی بھی معاملے میں اعتدال کا دامن ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہیے تو اس لیے نمکین پانی کے غراروں کے استعمال میں بھی اسی اصول کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے۔ غرارے کرنے کیلئے ایک چائے والا چمچہ آدھے گلاس پانی میں حل کرکے استعمال کرنا چاہیے۔ یاد رہے کہ اس نمکین پانی کو پینا نہیں ہے بلکہ اس سے صرف غرارے کرنے ہیں۔ دکھتے گلے میں نمکین پانی کے غرارے کافی موثر ثابت ہوتے ہیں لیکن علامات اگر برقرار رہیں تو کسی مستند ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے کیونکہ ہوسکتا ہے کہ گلے میں انفکشن ہو۔
متلی اور قے میں ادرک کا استعمال
ادرک سینکڑوں سالوں سے اپنے طبی خواص کی بنا پر مختلف امراض کے علاج کیلئے ادویات میں استعمال کی جاتی ہے، جن میں معدے اور پیٹ کے مسائل بھی شامل ہیں۔ برسوں کے تجربے اور تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ ادرک کیموتھراپی، دستوں کے بعد پیدا ہونے والی جسمانی کمزوری اور خواتین میں حمل کی وجہ سے ہونے والی کمزوری سمیت نظام ہاضمہ کو درست رکھنے میں مدد دینے میں بہت موثر ہے۔ گو ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ ادرک متلی اور قے کو روکنے میں کردار کیسے ادا کرتی ہے تاہم خیال ہے کہ یہ آنتوں میں پائے جانے والے اس مادے کو مزید بڑھنے سے روکتی ہے جو متلی اور قے کا باعث بنتا ہے۔ ادرک جسم کو فوری طور پر لحمیاتی خامرے تیار کرنے میں بھی مدد فراہم کرتی ہے جو خوراک ہضم کرنے میں معاونت کرتے ہیں۔
آنکھوں کے نچلے پپوٹوں کی سوجن کیلئے ٹھنڈی چائے کا استعمال
چائے کا استعمال جسم کیلئے ناصرف اندرونی بلکہ بیرونی طور پر بھی بہت مفید سمجھا جاتا ہے، جیسا کہ آنکھوں کی سوجن وغیرہ کیلئے ''ٹی بیگز'' (Tea bags) کو استعمال کرنا ایک آزمایا ہوا ٹوٹکا ہے۔ ''ٹی بیگز'' میں موجود ''کیفین'' (Caffeine) آنکھوں کے گرد موجود خون کی باریک وریدوں کو سکیڑنے میں مدد دیتی ہے جس کی وجہ سے جلد کی سوجن کم ہوجاتی ہے۔ کم درجہء حرارت بھی آنکھوں کے نیچے ہونے والی سوجن کو کم کرنے کیلئے مفید ہے۔ اس لیے اس مسئلے کے حل کیلئے گیلے ''ٹی بیگز'' کو تھوڑی دیر فریج میں رکھنے کے بعد آنکھوں پر رکھنے سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔ تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ چائے میں موجود مادہ ''کیفین'' اگر کسی کریم کی شکل میں جلد پر لگایا جائے یا گیلے ''ٹی بیگز'' کو ہی جلد پر مسل لیا جائے تو یہ جلد کو سورج کی منفی شعاعوں سے بچانے اور جلد کو کینسر کی روک تھام میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
قبض کیلئے آلو بخارے کا استعمال
آلو بخارہ، خاص طور پر خشک آلو بخارہ قبض میں بہت فائدہ مند ہے۔ یہ صدیوں سے اس مرض کے علاج کے طور پر استعمال ہوتا چلا آرہا ہے۔ اس کے علاوہ مریض کو اپنی غذا میں ریشے دار خوراک اور وافر مائع (پانی، جوس وغیرہ) کا استعمال کرنا چاہیے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آلو بخارہ قدرتی طور پر ریشے سے بھرپور غذا ہے۔ ایک آلو بخارے میں قریباً 3گرام ریشہ اور صرف 100 حرارے ہوتے ہیں۔ اس لحاظ سے آلو بخارہ روزمرہ خوراک میں ریشے کے حصول کا ایک آسان ذریعہ ہے۔
جلدی امراض میں جوکے دلیے سے غسل
یہ بات سننے میں تو نہایت عجیب سی محسوس ہوتی ہے کہ جو کے دلیے، جو کھانے کی ایک بہت مفید چیز ہے، سے نہایا جائے لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ یہ ٹوٹکا خارش یا چنبل اور خشک جلد جیسے امراض میں برسوں سے مستعمل ہے۔ آج کے جدید دور میں بھی کئی طبی ادارے جلدی امراض میں جوکے دلیے سے غسل کرنے کو مفید قرار دیتے ہیں۔ خیال رہے کہ جوکہ دلیے سے نہانے کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ آپ دلیا پکا کر اس سے غسل کریں۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ جو کے خشک دلیے کو نہانے کے گرم پانی میں بھگو دیا جائے اور پھر اس پانی سے غسل کیا جائے۔ اس سے جلد پر ہلکی سی چکناہٹ والی نمی کی تہہ جم جاتی ہے جو جلد کی خشکی کو دور کرتی اور جلدی امراض کیلئے قدرتی دوا کا کام کرتی ہے۔ خیال رہے کہ پانی بہت گرم نہیں بلکہ نیم گرم ہونا چاہیے اور نہانے کے بعد جسم کو تولیے سے رگڑنا نہیں ہے، صرف خشک کرنا ہے۔
مثانے کی نالی کی انفیکشن کیلئے ''کروندے'' کا جوس
یہاں یہ سوال اٹھایا جاسکتا ہے کہ کیا کسی پھل کا رس پی کر جراثیمی انفیکشن کو ختم کیا جاسکتا ہے؟ اکثر ماہرین کا ماننا ہے کہ جوس پینے کا مقصد محض یہ ہوتا ہے کہ زیادہ مائع استعمال کرنے سے پیشاب زیادہ آئے گا جس سے مثانے کی نالی میں موجود انفیکشن کا موجب بننے والے جراثیموں کا جسم سے اخراج ہوجائے گا اور یوں انفیکشن ختم ہوجائے گی۔ نیز پھل کے رس میں موجود تیزابی مادے بھی جراثیموں کے خاتمے کا سبب بن سکتے ہیں تاہم بات صرف اتنی نہیں۔ ''کروندے'' (یہ اچار وغیرہ میں بھی ڈالا جاتا ہے)کا جوس مثانے کے غدودوں کے خلیات کی اندرونی تہوں میں چھپے جراثیموں کو بھی کامیابی سے تہس نہس کردینے کی صلاحیت رکھتا ہے جبکہ انسان دوست جراثیموں کیلئے یہ ناصرف بے ضرر بلکہ ان کی تقویت کا باعث ہوتا ہے۔
کھانسی کیلئے شہد کا استعمال
ساری رات تنگ کرنے والی کھانسی، خاص طور پر سردیوں کی راتوں میں ہونے والی خشک کھانسی، بہت بے آرام کرتی ہے۔ اس سلسلے میں شہد کا استعمال بہت ہی زیادہ مفید ہے۔ یہاں تک کہ اکثر ماہرین طب کے نزدیک یہ کھانسی کیلئے استعمال ہونے والی ادویات کی نسبت زیادہ بہتر نتائج کا حامل ہے۔
بے خوابی کیلئے ''حزام''
(ایک خوشبو دار پودا) کا استعمال
اگر رات کو آپ کو نیند نہیں آتی تو ''حزام'' نامی پودے کے پھلوں کا تیل آپ کو پرسکون اور آرام دہ نیند کی وایوں میں پہنچانے کیلئے اکثیر ثابت ہوسکتا ہے۔ یہ جسم کو سکون پہنچاتا ہے اور اس کو سونگھنے سے دل کی دھڑکن سست اور خون کا دباؤ (بلڈ پریشر) معمول سے ذرا کم ہوجاتا ہے۔ اس پودے میں موجود دو کیمیکلز میں یہ خصوصیت ہے کہ وہ مسکن ہونے کی وجہ سے دردکش ہیں۔ تحقیق سے یہ پتا چلا ہے کہ جو لوگ سونے سے پہلے اسے سونگھتے ہیں ان کا دماغ پرسکون ہوجاتا ہے اور وہ گہری نیند کے مزے لیتے ہیں۔ یاد رہے کہ اس کے تیل کا صرف بیرونی استعمال کرنا ہے یا پھر صرف سونگھنا ہے، اسے پینا نہیں ہے۔
گھکوار کے ذریعے آگ سے جلے کا علاج
گھکوار بہت فائدہ مند پودا ہے۔ یہ بہت سے امراض کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ ان میں سے ایک سورج کی ضرر رساں شعاعوں یا آگ سے جلی جلد کا علاج بھی ہے۔ ایک جدید تحقیق سے پتا چلا ہے کہ 30 فیصد سے زائد جلے ہوئے اعضاء کیلئے استعمال ہونے والی ادویات کی نسبت گھکوار کا استعمال زیادہ فائدہ مند رہا۔ اس میں موجود سوزش کو روکنے والے مادے، متاثرہ حصے کو آرام پہنچانے اور متاثرہ خلیوں کو ٹھیک کرنے میں جادو کا سا اثر رکھتے ہیں۔ البتہ اس کے استعمال سے پہلے دیکھ لینا چاہیے کہ مریض کو اس سے الرجی تو نہیں۔ علاوہ ازیں بہت زیادہ جل جانے کی صورت میں ڈاکٹر کو دکھانا ہی مفید ہے۔
بواسیر میں ''پت جھاڑ'' کی جھاڑی کا استعمال
اس جڑی بوٹی کو انگریزی میں ''وچ ہیزل'' (Witch Hazel) کہتے ہیں۔ یہ نام سننے میں ایسا لگتا ہے کہ جیسے کوئی جادوگرنی جنگل میں اپنا جنتر منتر پڑھ رہی ہو۔ اس کا مرکب آرائش حسن کی چیزوں میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ تاہم یہ بواسیر کے علاج میں قدیم زمانوں سے استعمال ہوتی چلی آرہی ہے۔ اس کا نامیاتی مرکب خون کی رگوں کو آرام پہنچاتا اور ان کی سوجن کو کم کرتا ہے۔
دستوں سے ہونے والی کمزوری میں لیموں کا استعمال
لیموں وٹامن سی کا خزانہ ہے اور یہ ہر قسم کی جسمانی کمزوری میں مفید ہے۔ اگر آپ لمبے سفر پے جارہے ہیں تو لیموں ساتھ رکھنا نا بھولیے گا کیونکہ لیموں کا رس سفر کا تھکان اتارنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ دستوں سے ہونے والی کمزوری کی وجہ سے منہ میں لعاب بننے کا عمل تیز ہوجاتا ہے جس سے معدہ بھی خراب ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے اور متلی کی کیفیت بھی محسوس ہوتی ہے۔ اسی صورت حال میں لیموں چوسنے سے، اس کے کھٹے ذائقے کے باعث منہ میں خشکی پیدا ہوتی ہے جو لعاب کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے جس کے ردعمل میں متلی کی کیفیت میں آرام محسوس ہوتا ہے۔ تحقیق کاروں کے مطابق لیموں کی صرف خوشبو ہی سونگھنا بھی اس ضمن میں بہت فائدہ مند ہوسکتا ہے۔
زخموں کیلئے پٹرولیم جیلی
پٹرولیم جیلی کے بہت سے استعمال ایسے ہیں جو شاید آج ہم نہیں جانتے لیکن ہمارے بزرگ ان کو نہ صرف جانتے تھے بلکہ ان سے فائدہ بھی اٹھاتے تھے۔ گو پٹرولیم جیلی کو جلد پہ مسلسل استعمال کرنا ٹھیک نہیں کیونکہ اس کی چکناہٹ کی وجہ سے جلد پر کیل مہاسے نکلنے کا اندیشہ ہوتا ہے اور سورج سے جلی ہوئی جلد پر اسے لگانا مزید خرابی کا باعث بن سکتا ہے تاہم اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس کو زخم پر لگانے سے زخم ڈھک جاتا ہے اور اس کے خراب ہونے کا ڈر نہیں رہتا۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ پٹرولیم جیلی عمل جراحی کے بعد زخموں کو جلدی ٹھیک کرنے کا کام بہت عمدگی سے کرتی ہے۔
مچھلی کے تیل کے کیپسول
پہلے زمانے میں مچھلی کے تیل کے کیپسول سردیوں میں عام طور پر ضرور استعمال کیے جاتے تھے کیونکہ یہ سردی سے جسم کو بچانے اور گرمائش پہنچا کر نزلہ زکام وغیرہ جیسی بیماریوں سے انسان کو محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ پرانے دور کے ٹوٹکوں میں ان کو گھٹیا (جوڑوں کے امراض) میں خصوصاً استعمال کیا جاتا تھا۔ اس کے علاوہ بھی ان کے دوسرے بہت سے طبی فوائد ہیں۔ ''کاڈ'' (Cod) مچھلی کے جگر سے نکالے گئے تیل کے کیپسول DHA, EPA اومیگا 3 نامی چربیلے تیزاب کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں جو انسانی جسم کیلئے انتہائی فائدہ مند اور دل، دماغ، آنکھوں اور ذہنی صحت کیلئے بہت ضروری بھی ہوتے ہیں۔ ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ مچھلی کا تیل انسولین پیدا کرنے والے ہارمونز کی خرابی کو ٹھیک کرنے میں بھی مددگار ہے۔
سانس کی بو دور کرنے کیلئے ملٹھی کا استعمال
ملٹھی قدیم زمانوں سے ہی اپنی شفا بخش خصوصیات کی بدولت بہت اہمیت کی حامل سمجھی جاتی ہے۔ اسے لوگ سانس کی بو دور کرنے کیلئے بھی چباتے تھے۔ یہ ان نباتاتی جراثوموں کے خلاف بہت موثر ہے جو دانتوں کو گلاتے اور مسوڑھوں کی خرابی کا باعث بنتے ہیں۔ آج کل ملٹھی کی انہی خصوصیات کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹوٹھ پیسٹ بنانے والی کمپنیاں اسے اپنی ٹوتھ پیسٹوں کے اجزاء میں شامل کررہی ہیں۔ یاد رہے کہ سانسوں کی بدبو اکثر معدے کی خرابی کی وجہ سے بھی ہوتی ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ملٹھی معدے کے افعال کو بھی درست کرتی ہے اور اس سے ذہنی دباؤ میں بھی آرام ملتا ہے۔
سردرد کیلئے برف کا استعمال
گرمیوں میں ہونے والے سردرد کیلئے یہ پرانا ٹوٹکا کارآمد ثابت ہوسکتا ہے کہ برف کی ٹکڑیوں کو کپڑے میں لپیٹ کر پیشانی اور کنپٹیوں کی ٹکور کی جائے۔ ایک جدید تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ گردن کے سامنے والے رخ (شہ رگ پر) پر اگر ٹھنڈی پٹیاں رکھی جائیں تو اس عمل سے آدھے سر کے درد (Migraine) میں بھی کافی افاقہ محسوس ہوتا ہے۔
پیلے دانت چمکانے کیلئے بیکنگ سوڈا
دانتوں کو چمک دمک دینے کیلئے مصنوعی طریقے چھوڑیئے اور قدرتی طریقہ اپنائیے۔ بیکنگ سوڈا اس ضمن میں بہت اہمیت کا حامل ہے۔ پرانے وقتوں سے لوگ اس کو دانت چمکانے کیلئے استعمال کرتے چلے آرہے ہیں اور اب تو کئی ٹوتھ پیسٹ کمپنیاں بھی یہ دعویٰ کرتی ہیں کہ ان کے پیسٹ میں بیکنگ سوڈا شامل ہے۔ اس کا طریقہ استعمال یہ ہے کہ کسی چھوٹے برتن (پلیٹ وغیرہ)میں چٹکی بھر بیکنگ سوڈا لے کر اس میں تھوڑا سا پانی شامل کرکے پیسٹ سا بنالیں اور اس سے پھر دانت صاف کریں۔ بیکنگ سوڈا دانتوں پر جمے میل کچیل کو صاف کرکے دانتوں کو سفید جھک بنا دے گا۔ تاہم اس بات کا دھیان رہے کہ بیکنگ سوڈے کو مسلسل روزانہ استعمال نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس صورت میں اس کی تیزابیت دانتوں کے قدرتی ''انیمل'' (Enamel) اور مسوڑھوں کے نازک ٹشوز کیلئے نقصان دہ بھی ثابت ہوسکتی ہے۔
ذہنی دباؤ سے نجات کیلئے چیونگم کا استعمال
آج کل کے دور میں ہر شخص کسی نہ وجہ سے ذہنی دباؤ اور ''سٹریس'' (Stress) کا شکار ہے۔ جاپان میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق دو ہفتوں تک باقاعدگی سے چیونگم چبانے والے افراد میں ذہنی دباؤ کا لیول کم پایا گیا اور ان کا مزاج ناصرف خوشگوار ہوا بلکہ انہوں نے اپنے آپ کو ہلکا پھلکا بھی محسوس کیا۔ آسٹریلیا میں کی گئی ایک اور تحقیق میں بہ پتا چلا کہ چیونگم چبانے والے افراد میں ہلکے ذہنی دباؤ میں 16 فیصد جبکہ درمیانے درجے کے ذہنی دباؤ میں 12 فیصد تک کمی دیکھنے میں آئی اور ذہنی دباؤ سے نکالنے والے قدرتی ہارمون کی کارکردگی بھی مزید بہتر ہوئی۔ اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ چیونگم چبانے سے صرف سانسیں ہی نہیں مہکتیں اور جبڑے ہی مضبوط نہیں ہوتے بلکہ یہ ذہنی دباؤ کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے۔
چہرے کی جھریاں دور کرنے کیلئے دودھ کی چھاچھ کا استعمال
اگر آپ انے چہرے کی جھریاں دور کرنے کیلئے نئی نئی مہنگی کریمیں استعمال کرکے تھک چکے ہیں مگر ان سے زیادہ فائدہ نہیں ہوا تو پھر بزرگوں کا ٹوٹکا آزما کردیکھیں جو آسان و سستا بھی ہے اور اس کا کوئی نقصان بھی نہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق دودھ کی چھاچھ میں موجود ''لیکٹک ایسڈ'' (Lactic acid) اور ''اسکوربک ایسڈ'' (Ascorbic Acid) نامی تیزابی مادے کا امتزاج چہرے کی جھریوں کو صاف کرنے کیلئے آزمودہ ہے۔ دودھ کی چھاچھ کو روئی کے پھائے کی مدد سے چھریوں پر لگائیں اور 20 منٹ بعد دھولیں۔ پھرکمال دیکھیں۔
الرجی کیلئے وٹامن سی
وٹامن سی محض سردیوں میں ہونے والے چھوٹے موٹے امراض میں ہی مفید نہیں بلکہ یہ ایک موثر اور قدرتی الرجی کش دوا بھی ہے۔ ایک تحقیق کے دوران الرجی کا شکار کچھ افراد کو وٹامن سی ناک سے سپرے کے ذریعے اور کچھ کو الرجی کی عام ادویات استعمال کروائیں گئیں۔ عام ادویات استعمال کرنے والے 24فیصد افراد کی نسبت وہ 74 فیصد افراد زیادہ صحت مند پائے گئے جنہوں نے وٹامن سی کا اسپرے استعمال کیا تھا۔ تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 2 گرام وٹامن سی روزمرہ کی خوراک کے میں استعمال کرنا بھی فائدہ مند ہوتا ہے۔
قبض کیلئے السی کا استعمال
ایسا لگتا ہے کہ السی کو قدرت نے صرف قبض کے مرض کے علاج کے طور پر ہی پیدا کیا ہے۔ یہ حل اور نہ حل ہونے والے ریشوں کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔ جو معدے میں خوراک کی مقدار کو بڑھا کر آنتوں میں سے فضلے کو نکالنے میں مدد کرتی اور انسان دوست جراثیموں کی بڑھوتری میں معاونت کرتی ہے۔ یہ نباتاتی اومیگا 3 کے چکنے تیزابی مادے کا خزانہ ے جو پے خانے کو نرم کرنے اور قبض کو دور کرنے کے حوالے سے مشہور ہے۔ اس کو پسی ہوئی حالت میں 2 تا 3 کھانے والے چمچے روزانہ کے حساب سے استعمال کرنا چاہیے۔
کھانسی کیلئے جنگلی پودینے کی چائے
جنگلی (دیسی) پودینہ سانس کی نالی کو آرام پہنچا کر بلغم کو نکالنے کے خواص کا حامل ہوتا ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ جنگلی پودینے اور جنگلی گلاب یا عشق پیچاں کے پتے باہم ملا کر ان کا جوشاندہ پینا کھانسی کیلئے اکثیر ہے۔ جنگلی پودینے کی چائے بنانے کیلئے اس کے دو بڑے چمچے یا اگر وہ سوکھی ہوئی حالت میں ہے تو ایک بڑا چمچہ پانی کے ایک کپ میں ابال کر چھان لیں اور ایک چمچہ شہد ملا کر پیئیں۔
ہیضے کیلئے بلیک بیری کی چائے
بلیک بیری (سیاہ بیر) بڑی آنت کی جھلی کو چست کرنے کی صلاحیت رکھنے کے سبب قدیم زمانے سے ہی ہیضے کے علاج کے طور پر استعمال ہوتی چلی آرہی ہے۔ اس کی چائے بنانے کیلئے 1 تا 2 بڑے چمچے بلیک بیری یا اس کے خشک پتے ایک سے آدھے کپ پانی میں 10 منٹ تک ابال لیں اور کئی کپ روزانہ کے حساب سے پئیں۔
آنکھوں کی تھکاوٹ اور حلقوں کیلئے کھیرے کا استعمال
کمر کے بل لیٹ کر کھیرے کے گول کٹے ہوئے ٹھنڈے قتلے آنکھوں پر رکھ لیں اور ہر 2 تا 3 منٹ بعد انہیں نئے قتلوں سے تبدیل کرتے رہیں۔ 15 منٹ تک ایسا ہی کریں۔ اس سے آنکھوں کی تھکن دور ہوگئی اور ان کے نیچے پیدا ہونے والے حلقے بھی ختم ہوجائیں گے۔
ہچکیاں روکنے کیلئے چینی کا استعمال
عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ بچے تو بچے بڑوں کو بھی کڑوی دوائی کھانی ہو تو وہ اس کے بعد منہ کی کڑواہٹ دور کرنے کیلئے چینی ضرور کھاتے ہیں لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ چینی بذات خود بھی ایک دوا کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔ جی ہاں! ہچکی ایک ایسا معاملہ ہے کہ جو انسان کو پریشان کرکے رکھ دیتا ہے۔ اگر کسی کو ہچکیاں آرہی ہوں تو چینی کا ایک چمچہ انہیں روکنے میں مدد فراہم کرسکتا ہے۔ ہچکی پردۂ شکم کی تنگی کی وجہ سے آتی ہیں۔ چینی کھانے سے یہ تنگی دور ہوجاتی ہے اور معدے کی وہ تشنجی کیفیت ختم ہوجاتی ہے جو ہچکی آنے کی وجہ بن رہی ہوتی ہے۔
ہاضمے کیلئے سونف کا استعمال
سونف کے بظاہر چھوٹے چھوٹے دکھائی دینے والے یہ دانے ہاضمے کیلئے بہت مفید ہوتے ہیں۔ یہ آنتوں میں سے گیس کے اخراج کیلئے جادو کا سااثر رکھتے ہیں۔ کھانا کھانے کے بعد تھوڑی سی سونف چبانے سے ناصرف سانس مہک جاتی ہے بلکہ کھانا ہضم کرنے میں معدہ کی مدد بھی ہوجاتی ہے۔
لیموں کے جوس سے پتھری کا علاج
ہماری غذائی بے احتیاطی اور ناقص پانی و خوراک کے استعمال کے باعث گردے و مثانے کی پتھری کا مسئلہ کافی عام ہے۔ پالک، گندم کی چوکر اور آلو کے چپس میں پایا جانے والا ایک مرکب، جسے ''اوکسالیٹ'' (Oxalate) کہتے ہیں، گردے اور مثانے میں جاکر جسم میں موجود کیلشیم کے ساتھ مل کر پتھری میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ لیموں میں موجود ترش ''سائیٹرک'' (Citric) نامی تیزابی مادہ کیلشیم اور ''اوکسالیٹ'' کے باہمی ملاپ سے بننے والی پتھریوں کو بننے سے روکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دن میں کم از کم 4 اونس لیموں کا رس پینا، پتھری کے مریض کے علاوہ عام لوگوں کیلئے بھی بہت فائدہ مند ہے۔
بہتر یادداشت کیلئے سیج کا استعمال
تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ''سیج'' نامی خوشبودار جھاڑی کے پتے بڑھاپے میں یادداشت کی کمزوری کو دور کرنے کیلئے بہت فائدہ مند ہوتے ہیں۔ اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ جیسے جیسے انسان کی عمر بڑھتی ہے اور وہ بڑھاپے کی دہلیز پار کرتا ہے تو اس کو نام یاد رکھنے یا بولتے وقت الفاظ کو بھول جانے جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایسے میں ''سیج'' کے پتے استعمال کرنا ایک بہترین ٹوٹکا ہوسکتا ہے۔
ہڈیوں کے بھربھرے پن کیلئے سویا کا استعمال
ہڈیوں کے بھربھرے پن کو ''اوسٹیوپوروسس'' (Osteoporosis) کی بیماری کہتے ہیں۔ یہ زیادہ تر خواتین میں پائی جاتی ہے۔ متعدد تحقیقوں سے یہ بات پتا چلی ہے کہ جو لوگ اپنی خوراک میں ''سویا'' (Soy) کا استعمال کرتے ہیں ان کی ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں اور ان کے ٹوٹنے کا خطرہ بہت کم ہوتا ہے۔ گو سائنس دان ابھی تک اس بات کا سراغ نہیں لگا سکے کہ ''سویا'' میں وہ کیا خاص مرکب موجود ہے جو ہڈیوں کی مضبوطی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ تاہم یہ بات طے ہے کہ ''سویا'' کو کسی بھی شکل میں استعمال کیا جائے یہ ہڈیوں کیلئے مفید ہے مثلاً سویا بین، سویا ملک (دودھ) اور سویابین کا تیل وغیرہ وغیرہ۔
دانتوں اور مسوڑھوں کے درد کیلئے لونگ کا تیل
لونگ کا تیل دانت اور مسوڑھوں کے درد اور سوجن میں استعمال کیا جاتا ہے اور بہت فائدہ پہنچاتا ہے۔ اس میں جراثیموں کو مارنے کی صلاحیت ہے۔ اس کو زیتون کے تیل میں ملا کر دانتوں پر لگانے سے اس کی تیزی اور چبھن محسوس نہیں ہوتی۔
ذیشان محمد بیگ
zeeshan.baig@express.com.pk