1995 میں بھرتی نااہل افراد ایس پی اور اے آئی جی بن گئے

44 افراد پولیس اکیڈمی کے امتحان میں ناکام اور آئی جی بھرتی کے مخالف تھے۔


Raheel Salman July 15, 2013
اس وقت کی حکومت نے سیاسی بنیاد، شہید کوٹے اور سفارش پر بھرتی کیے۔ فوٹو: فائل

سندھ پولیس میں میرٹ کی دھجیاں اڑاتے ہوئے18 برس قبل 1995میں بھرتی کیے جانے والے 44 نااہل ترین ڈی ایس پیز کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوسکی جبکہ آج وہ ایس پی اور اے آئی جی کے عہدے پر تعینات ہیں۔

تمام افراد کو اس وقت کی حکومت نے سیاسی بنیاد اور سفارش پر بھرتی کیا جبکہ تمام 44 افراد فائنل امتحان میں فیل تھے ان میں سے7 افراد کو ''شہید کوٹہ '' پر بھرتی کیا گیا تھا ، اس وقت کے آئی جی سندھ محب اسد نے ان بھرتیوں کی مخالفت کی تھی اور سیکریٹری داخلہ کو مکتوب لکھا،نیشنل پولیس اکیڈمی کے نتیجے میں مذکورہ 44 افراد امتحان میں ناکام تھے۔



مذکورہ تمام افراد آج کل ایس پی اور اے آئی جی کے عہدوں پر ترقی حاصل کرکے مختلف شعبوں میں فرائض انجام دے رہے ہیں،بھرتی ہونے والوں میں محمد علی وسان ، غلام سرور بھایو، اعجاز حسین کماریو ، اختر حسین چانڈیو،سعادت علی یاسین،فدا حسین جانوری ، عاشق علی بوزدار، جان محمد براہمانی ، خالد مصطفی کورائی ، امداد علی شاہ ، فریدہ بانو لغاری ، ذوالفقار علی تالپور ، علی شیر جکھرانی ، علی بخش نظامانی،سید قمر عباس رضوی ، جام ظفر اللہ ، نسیم آرا پہنور ، شاد ابن مسیح ، عرفان مختار بھٹو ، جاوید ضمیر فاروقی ، اعجاز علی شاہ ، غلام نبی کیریو، شاہجہاں ، اشفاق علی ، ڈاکٹر نجیب خان ، پیر سید احمد تقی شاہ ، عامر عباس ، اعجاز احمد شیخ ، حسیب افضال بیگ ، خواجہ شہرم ، لطیف احمد صدیقی ، ذاکر حسین ، سید محمد علی رضا ، ملک الطاف سرور اعوان ، عابد حسین قائم خانی ، اعجاز حسین ہاشمی ، سید سلمان حسین ، سید محمد عباس رضوی ، قاضی کامران رشید ، جاوید احمد بلوچ ، عرفان بہادر ، طاہر احمد نورانی ، ثاقب ابراہیم ، ظفر اقبال اور قمر رضا جسکانی شامل ہیں ان افسران میں سے کچھ سپریم کورٹ کے آؤٹ آف ٹرن پروموشن کیس کے فیصلے کی زد میں بھی آئے ہیں ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔