حکومت کا 23 جنوری کو منی بجٹ پیش کرنے کا اعلان

ٹیکسوں کے حوالے سے ہر قسم کی تبدیلی پارلیمنٹ کی منظوری سے ہوگی، وزیر خزانہ

منی بجٹ میں ٹیکس بےضابطگیوں کو دور کیا جائے گا، وزیرخزانہ

وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ 23 جنوری کو منی بجٹ پیش کیا جائے گا۔

وزیر خزانہ اسد عمر نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری پہنچنے پر کراچی چیمبر کے ممبران اور بزنس مین گروپ چئیرمین سراج قاس تیلی سے ملاقات کی۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ ہمیں علم ہے کہ ماضی میں قلم کی ایک جنبش سے ہر روز کیا کیا کام کیا گیا ہے، بغیر کسی چیک بیلنس کے کوئی اختیار ہو تو وہ اختیار نقصان دہ ہوگا، ایف بی آر کے سیچوریٹری ریگولیٹری آرڈرز (ایس آر او) کے اجراء کا اختیار ختم کردیا گیا ہے۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت 23 جنوری کو منی بجٹ پیش کرے گی، منی بجٹ میں ٹیکس انامیلز کو دور کیا جائے گا اور ٹیکسوں کے حوالے سے ہر قسم کی تبدیلی پارلیمنٹ کی منظوری سے ہوگی، منی بجٹ کے حوالے سے کراچی چیمبراگلے ہفتے اپنی ٹیم اسلام آباد بھیجے۔


وزیرخزانہ نے کہا کہ 23 جنوری کو آنے والے فنانس بل میں کاروبار آسان بنانے کے اقدامات بروئے کار لائے جارہے ہیں، منی بجٹ میں کھپت کو کم اور سرمایہ کاری بڑھانے کے اقدامات ہوں گے، سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ سیونگ کو بھی بڑھانا ہے، پاکستان میں مقامی بچت اورسرمایہ کاری کم ترین سطح تک آگئی ہے، سرمایہ کاری ہوگی تو معیشت آگے بڑھے گی اورروزگار پیدا ہوگا، جب کہ تحریک انصاف کے منشور میں شامل ہے کہ کاروبار میں سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیاء میں علاقائی تجارت نہ ہونے کے برابر ہے، خطے میں پاکستان کی تجارت کو بڑھایا جائے گا، درآمدات کی بنیاد پر کھپت پر قابو پایا جائے گا ، کھپت کی بنیاد پر معیشت چلانے سے تجارتی خسارہ خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے جب کہ کاروبار میں آسانی ہیدا کرنے کے لیے ہرماہ وزیراعظم کی صدارت میں اجلاس منعقد کیا جاتا ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ وزیراعظم نے بھارت سے مسائل پر بات چیت کیلیے ہاتھ بڑھایا لیکن افسوس کی بات ہے کہ بھارت نے پاکستان کے پیغام کا مثبت جواب نہیں دیا جب کہ ترکی میں عوامی سطح پر پاکستان کیلیے خیرسگالی کا جذبہ ہے لیکن دونوں ملکوں میں تجارت اتنی نہیں، البتہ ترکی سے تجارتی وفود کے تبادلے پر بات چیت ہوئی ہے۔

دوسری جانب بزنس مین گروپ چئیرمین سراج قاس تیلی کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت آئین کے آرٹیکل 158 پر عملدرآمد کو یقینی بنائے اور سندھ سے نکلنے والی گیس سے پہلے سندھ کی ضروریات کو پورا کیا جائے۔
Load Next Story