ممتاز عالم دین شیخ القرآن و حدیث مولانا حمد اللہ جان انتقال کرگئے

مرحوم کی عمر 105 سال تھی، نماز جنازہ اتوار کو دوپہر 2 بجے ڈاگئی صوابی میں ادا کی جائے گی


Numainda Express January 12, 2019
مولانا نے علالت کے باوجود آخری ایام تک اپنے قائم کردہ دارالعلوم میں درس وتدریس کا سلسلہ جاری رکھا (فوٹو: فائل)

ممتاز عالم دین، روحانی شخصیت، شیخ القران و حدیث مولانا حمد اللہ جان طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے، مرحوم کی عمر 105 سال تھی، مرحوم کی نماز جنازہ آج اتوار بعد دوپہر 2 بجے ڈاگئی صوابی میں ادا کی جائے گی۔

مرحوم کافی عرصے سے علیل تھے، بڑی تعداد میں لوگوں کی آمد کے پیش نظر صوابی کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے نماز جنازہ کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔

ڈاگئی باباجی کے نام سے شہرت رکھنے والے مولانا حمد اللہ جان 1914ء میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم والد علامہ عبدالحکیم اور چچا مولانا صدیق سے حاصل کی جو دونوں بزرگ حضرت شیخ الہند کے شاگرد اور حضرت علامہ انور شاہ کشمیری کے ہم درس تھے۔

مولانا حمد اللہ جان بابا جی نے دارالعلوم دیوبند میں کچھ عرصہ پڑھا لیکن طالب علمی کے آخری تین سال مظاہر علوم سہارن پور میں گزارے اور 1947ء میں وہیں سے انہوں نے دورہ حدیث کیا۔ انہوں نے پون صدی تک اپنے علاقہ " ڈاگئی" مردان میں اسلامی علوم کی تدریسی اور تصنیفی خدمات انجام دیں۔

شعبان رمضان میں ان کے 40 روزہ دورہ تفسیر سے ہزاروں علماء فیض اٹھاتے ،افغانستان (1997ء) میں امارت اسلامیہ قائم ہوئی تو اسلامی ریاست کی دعوت پر مولانا حمداللہ جان کابل چلے گئے اور چند سال دارالعلوم فاروقیہ میں شیخ الحدیث اور شیخ التفسیر کے منصب پر تدریسی خدمات انجام دیں جہاں ہزاروں علما نے آپ سے شرف تلمذ حاصل کیا۔

مولانا نے علالت کے باوجود آخری ایام تک اپنے قائم کردہ دارالعلوم میں درس وتدریس کا سلسلہ جاری رکھا۔ مولانا حلقہ علماء میں خاص اور ممتاز مقام رکھتے تھے، بڑے اور جید علماء ان کے سامنے زانو تلمذ طے کرنے میں سعادت سمجھتے تھے۔ مولانا حمد اللہ جان کی خوبی تھی کہ بڑے عالم اور مدرس ہونے کے باوجود وہ اپنے طلباء کے ساتھ نہایت ہی شفقت کے ساتھ پیش آتے۔ انہوں نے 2017ء میں جے یوآئی کے تحت اضاخیل میں منعقدہ سہ روزہ اجتماع میں خصوصی طور پر شرکت کی تھی جہاں ان کا والہانہ انداز میں استقبال کیا گیا تھا۔

مولانا حمد اللہ جان دینی وعلمی میدان میں سرگرم ہونے کے ساتھ میدان سیاست کے شہسواروں میں سے بھی تھے۔ انہوں نے 1970ء اور 1988ء کے عام انتخابات حصہ لیا۔ 1970ء کے عام انتخابات میں انہوں نے جمعیت علماء اسلام کے پلیٹ فارم سے حصہ لیا۔ اے این پی کے امیر زادہ خان کو نہایت ٹف ٹائم دیا اور صرف چند ووٹوں کے فرق سے وہ الیکشن میں کامیاب نہیں ہوسکے۔

1988ء کے عام انتخابات میں انہوں نے اسلامی جمہوری اتحاد کے ٹکٹ پر حصہ لیا تاہم ایک مرتبہ پھر قسمت نے ان کا ساتھ نہ دیا اور چند سو ووٹوں کے فرق سے الیکشن نہ جیت سکے۔ مولانا حمد اللہ جان ایگزیکٹو ڈائریکٹر آپریشنز ایکسپریس میڈیا گروپ اشفاق اللہ خان، ڈاکٹر انعام اللہ اور لطیف اللہ کے والد، مولانا حافظ اسد کلیم کے دادا تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں