صدرآصف زرداری کے ملک چھوڑ کر جانے کی خبریں بے بنیاد ہیں صدارتی ترجمان
سیکیورٹی خدشات کے پیش نظرصدرآصف زرداری کی واپسی سے متعلق کچھ نہیں بتایا جاسکتا تاہم وہ واپس ضرورآئیں گے،فرحت اللہ بابر
صدارتی ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ صدر زرداری قبل از وقت استعفیٰ نہیں دیں گے۔ وہ ملک سے باہر ہیں تاہم واپسی کی حتمی تاریخ نہیں بتائی جاسکتی۔
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے صدارتی ترجمان نے کہا کہ صدر آصف زرداری اپنے اہل خانہ سے ملاقات کے لئے دبئی گئے ہیں جہا ں سے وہ اپنی بیٹی سے ملاقات کے لئے لندن جائیں گے، سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر ان کی واپسی کے بارے کچھ نہیں بتایا جاسکتا تاہم وہ واپس ضرور آئیں گے۔
سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ صدر آصف زرداری آئندہ صدارتی انتخاب کے امیدوار نہیں ہوں گے جس کا اعلان وہ خود کرچکے ہیں، ان کا قبل از وقت مستعفی ہونے کا کوئی ارادہ نہیں اوروہ اپنی آئینی مدت پوری کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ابھی اپوزیشن کی جانب سے مشترکہ صدارتی امیدوار لانے کا فیصلہ نہیں ہوا۔
صدارتی ترجمان نے کہا کہ بلال شیخ پر حملہ کرکے صدر کو پیغام دینے کی کوشش کی گئی کہ پیپلزپارٹی دہشت گردوں کے نرغے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایبٹ آباد کمیشن رپورٹ کے حوالے سے قیاس آرائیاں ختم ہونی چاہئیں اور سفارشات پر عمل ہونا چاہئے،اس رپورٹ کو منظرعام پر لاکر پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے تاکہ مشترکہ حکمت عملی سامنے آسکے۔
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے صدارتی ترجمان نے کہا کہ صدر آصف زرداری اپنے اہل خانہ سے ملاقات کے لئے دبئی گئے ہیں جہا ں سے وہ اپنی بیٹی سے ملاقات کے لئے لندن جائیں گے، سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر ان کی واپسی کے بارے کچھ نہیں بتایا جاسکتا تاہم وہ واپس ضرور آئیں گے۔
سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ صدر آصف زرداری آئندہ صدارتی انتخاب کے امیدوار نہیں ہوں گے جس کا اعلان وہ خود کرچکے ہیں، ان کا قبل از وقت مستعفی ہونے کا کوئی ارادہ نہیں اوروہ اپنی آئینی مدت پوری کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ابھی اپوزیشن کی جانب سے مشترکہ صدارتی امیدوار لانے کا فیصلہ نہیں ہوا۔
صدارتی ترجمان نے کہا کہ بلال شیخ پر حملہ کرکے صدر کو پیغام دینے کی کوشش کی گئی کہ پیپلزپارٹی دہشت گردوں کے نرغے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایبٹ آباد کمیشن رپورٹ کے حوالے سے قیاس آرائیاں ختم ہونی چاہئیں اور سفارشات پر عمل ہونا چاہئے،اس رپورٹ کو منظرعام پر لاکر پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے تاکہ مشترکہ حکمت عملی سامنے آسکے۔