ایکشن ہیروبن کر یوسف خان راتوں رات سپراسٹار بن گئے

فلمی کیرئیر کا آغاز 1954ء میں کیا ، 60ء کی دہائی میں معاون ہیروکے کردار نبھائے


Cultural Reporter July 16, 2013
فوٹو : فائل

یوسف خان پاکستان فلم انڈسٹری کے لیجنڈ فنکاروں میں شمار ہوتے ہیں جنھوں نے اپنے طویل فلمی کیرئیر میں ہیرو اور ولن سے لے کر ہرطرح کے کردار کیے۔

یوسف خان نے فلمی کیرئیر کا آغاز کا 1954ء کو ہدایتکار اشفاق ملک کی فلم ''پرواز'' سے بطور ہیرو کیا۔ یہ سدھیر اور سنتوش کے انتہائی عروج کا دور تھا۔ بے پناہ صلاحیتوں کے باوجود یوسف خان کو وہ اسلم پرویز، درپن، اکمل ، اعجاز ، حبیب اور کمال کی طرح مقبولیت نہ مل سکی۔ یوسف خان نے اپنے پہلے پانچ برسوں میں صرف پانچ فلموں میں کام کیا ،جن میں سے صرف ایک فلم ''بھروسہ'' ہی کامیاب ہوسکی ۔اسی مایوسی کے دور میں انھوں نے ہدایتکار خلیل قیصر کی مقبول نغماتی فلم ''ناگن'' میں ولن کا رول کیا جو ان کے فلمی کیرئیر کا اکلوتا واقعہ ہے۔

60ء کی دہائی میں یوسف خان معاون ہیرو کے طور پر فلموں میں جلوہ گر ہوتے رہے ۔ معاون ہیرو کے طور پر ملنگی ، مکھڑا چن ورگا، تیرے عشق نچایا، چن ویر ، چن پتر اس دور کی بڑی فلمیں تھیں۔ فلم ''تیرے عشق نچایا'' میں یوسف خان نے ینگ ٹو اولڈ کردار بڑی کامیابی سے کیا ۔ اسی دورکی دیگر فلموں میں دروازہ، پہاڑن، دو راستے، اک سی چور، ان پڑھ، ہمراہی، پیداگیر، الہلال، حاتم طائی، تاج محل، ماں باپ، دل بیتاب، زرقا، اک سونا اک مٹی، یملا جٹ، چن سجناں، غیرت شان جواناں دی، یہ امن ، سرداسائیں، جاگدے رہنا، جاپانی گڈی اور عید دا چن قابل ذکر ہیں ۔ یوسف خان کے عروج کا دور ہدایتکار اقبال کشمیری کی فلم ''ضدی'' سے شروع ہوا جب کہ یہی کردار وہ فلم ''غیرت تے قانون'' میں کرچکے تھے ۔



دلچسپ بات یہ ہے کہ یوسف خان جب تک ایک مہذب ، ہلکے پھلکے اور معصوم ہیرو رہے تو ناکام رہے مگر جب ان کے خوبصورت چہرے پر خوفناک مونچھیں ، گھنگھریالے بال اور آنکھوں میں وحشت دکھائی جانے لگی (یعنی ایکشن ہیرو بنے )تو وہ راتوں رات سپرسٹار بن گئے ۔ اس دور میں غیرت دا نشان، خون دا بدلہ خون، خون دا دریا، ماں تے قانون، سدھا رستہ، جواب دو، خطرناک ، وطن ایمان ، اتھرا، ہتھکڑی ، شریف بدمعاش، اکھڑ، سوہنی مہیوال، وارنٹ، شگناں دی مہندی، ریشماں تے شیرا، حشر نشر، فراڈ، جبرو، چور سپاہی ، ٹکراؤ، جنرل بخت خان، سلطان تے وریام اور جٹ قابل ذکر ہیں ۔

80 ء کا عشرہ سلطان راہی اور ایکشن فلموں کا دور تھا اس دور میں یوسف خان کی حیثیت محض ایک متبادل ہیرو کی سی رہ گئی تھی جنھیں زبان کا ذائقہ بدلنے کے لیے چند ایک فلمیں مل جاتی تھیں ۔ اس دور کی مشہور فلموں میں وڈاخان، رستم تے خان ، دلا بھٹی، دھی رانی، قسمت ، بابر خان ، جورا، پتر شاہیے دا، جابر خان ، ڈسکو ڈانسر، اللہ رکھا، مالکا، کالو، جنگ، آسمان، اچھا شوکر والا، خدا گواہ، آن ملو سجناں، عمر مختار اور بت شکن شامل ہیں ۔یوسف خان نے آخری دور میں ''مہر بادشاہ'' میں ایک انتہائی بارعب باریش بزرگ کے روپ میں فلم بینوں کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے جس پر یوسف خان کے کردار کو سامنے رکھ کراوپر تلے ''دادا بدمعاش''، ''بڈھا شیر''، ''ارائیں دا کھڑاک '' اور ''بڈھا گجر'' ایک سال ہی میں ہٹ ہونے والی فلمیں تھیں ۔ یہ خوبصورت فنکار 20ستمبر 2009ء کودل کا دورہ پڑنے پر انتقال کرگئے تھے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں