اسحاق ڈار کی لاہور چیمبر کو جلد دورے کی یقین دہانی

چیمبر وفد کی وزیر خزانہ سے ملاقات، لگژری درآمدات واسمگلنگ پر کنٹرول کیلیے اقدامات پر زور

وفدنے چیئرمین ایف بی آر سے بھی مل کر بزنس کمیونٹی کے مسائل جلد دور کرنے کا مطالبہ کیا۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ وہ جلد ہی لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ کرکے معاشی ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے لائحہ عمل پیش کریں گے۔

وہ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے وفد سے گفتگو کررہے تھے جس کی سربراہی لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر فاروق افتخار نے کی جبکہ دیگر اراکین میں سابق صدور اور سینئر ممبران شامل تھے۔ لاہور چیمبر کے وفد نے چیئرمین ایف بی آر طارق باجوہ سے بھی ملاقا ت کی اور انہیں کاروباری برادری کے تحفظات سے آگاہ کرتے ہوئے انہیں جلد دور کرنے پر زور دیا۔ لاہور چیمبر کے وفد نے ایس آر او 648، 649 اور سیلز ٹیکس جنرل آرڈر 28 کے ذریعے کچھ سیکٹرز کو ریلیف دینے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا شکریہ ادا کیا۔

لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ بائیسکل کے لیے زیرو ریٹنگ جاری رکھنے ، پرانے کپڑوں پر ڈیوٹی میں کمی، بیوریج انڈسٹری پر کپیسٹی ٹیکس کے لیے علیحدہ مکینزم کے دور رس نتائج برآمد ہونگے، اس کے علاوہ سیلز ٹیکس ریکارڈ، ان لینڈ ریونیو کمشنرز کے اختیارات، بینک اکاؤنٹس تک رسائی، کاروباری املاک میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے عملے کی تعیناتی، 5 ایکسپورٹ سیکٹرز کی مقامی سیلز اور سروسز پر ودہولڈنگ ٹیکس کے ریٹ، سیکشن 236-D اور 236-H کے تحت ٹیکس سمیت دیگر بہت سے معاملات زیر بحث آئے۔


لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر فاروق افتخار نے وفاقی وزیر خزانہ کو آگاہ کیا کہ اگر اسمگلنگ اور لگژری آئٹمز کی درآمد پر قابو پایا جائے تو حکومت کے محاصل بڑھیں گے، نجی شعبہ اس سلسلے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کو تیا رہے۔



انہوں نے کہا کہ مارکیٹیں اسمگل شدہ مال سے بھری پڑی ہیں جس کی وجہ سے مقامی صنعتوں اور قومی خزانے کو بھاری نقصان ہورہا ہے، جدید ٹیکنالوجی استعمال کرکے اسمگلنگ کے ناسور کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ اسمگل ہونے والی آئٹمز پر کسٹم ڈیوٹی کم کردی جائے جس سے اسمگلنگ کی حصلہ شکنی ہوگی۔ فاروق افتخار نے بتایا کہ ایران سے پلاسٹک کے خام مال کی وسیع پیمانے پر اسمگلنگ ہورہی ہے جس کی وجہ سے اس کی قانونی درآمد سکڑ رہی ہے اور ایماندار امپورٹرز کو بھاری نقصان ہو رہا ہے کیونکہ اسمگل شدہ خام مال کم قیمت پر دستیاب ہے۔

پلاسٹک پر ڈیوٹی کم کرکے 5 فیصد تک لائی جائے اور ودہولڈنگ انکم ٹیکس کی شرح بھی کم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی کے ذریعے امپورٹ کی سہولت کا غلط استعمال ہورہا ہے جسے روکا جائے، پورٹس پر مس ڈیکلریشن کی وجہ سے قومی خزانے کو بھاری نقصان ہورہا ہے لہٰذا حکومت کو اس مسئلے کے تدارک پر خاص توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے تاجروں کے لیے فکسڈ ٹیکس اسکیم بحال کی جائے جس سے ان کی حوصلہ افزائی ہوگی۔
Load Next Story