جالب کی نظمیں

حبیب جالب کی شاعری کا 80 فیصد حصہ مجھے زبانی یاد ہے۔


Saeed Parvez January 15, 2019
’’قائد عوام‘‘ نامی نظم کے بارے میں جالب خود اپنی زندگی میں بیان دے کر تردید کرچکے ہیں

حبیب جالب کی شاعری کا 80 فیصد حصہ مجھے زبانی یاد ہے۔ بقیہ 20 فیصد شاعری سن کر یا کہیں کسی مضمون میں پڑھ کر میں سمجھ لیتا ہوں کہ یہ جالب کی شاعری ہے یا نہیں ہے۔ جالب کے بارے میں اردو، ہندی، پنجابی، سندھی، بلوچی، پشتو، انگریزی، فارسی سمیت دیگر زبانوں میں بھی بہت کچھ لکھا گیا اور لکھنے والوں میں معتبر ادیب و شاعر بھی شامل ہیں۔ اب تو یہ سارے مضامین اور شاعری کتابی شکل میں بھی موجود ہیں۔ میں نے جگر، فراق، فیض، سبط حسن، پروفیسر کرار حسین، علی سردار جعفری، رئیس امروہوی، خلیق ابراہیم خلیق ودیگر نامور ادبا، شعرا کی تحریریں پڑھ رکھی ہیں۔ انھی نامور احباب علم و ادب کے ساتھ میرے کیے ہوئے کام کا ذکر بھی آتا ہے۔ جالب پر میرے کیے ہوئے کام (ضخیم کتب بھی) کی وجہ سے وہ احباب مجھ سے ضرور رابطہ کرتے ہیں، جو حبیب جالب صاحب کے بارے میں تحقیقی کام کرتے ہیں۔ بہت سے ایم فل کے طلبا و طالبات کی میں نے معاونت کی ہے۔

یہ تمہید اس لیے باندھی کہ ایک نظم پچھلے پندرہ سولہ سال سے جالب کے نام کے ساتھ انٹرنیٹ پر موجود ہے جس کا ٹیپ کا مصرعہ ہے ''اے چاند یہاں نہ نکلا کر'' میں پوری ذمے داری کے ساتھ واشگاف الفاظ میں اس نظم کے بارے میں لکھتے ہوئے کہہ رہا ہوں کہ ''یہ نظم حبیب جالب کی نہیں ہے'' میں نے اس نظم کے آنے پر، جالب کی شاعری کی تمام کتابیں کھنگال ڈالیں، ان کا غیر مطبوعہ کلام ''میں ہوں شاعر زمانہ'' (مرتب، ناصر جالب) دیکھ ڈالا مگر مجھے یہ نظم کہیں نہیں ملی۔ میں اس نظم کے بارے میں پہلے بھی کہیں لکھ چکا ہوں کہ یہ نظم جالب کی نہیں ہے، مگر کوئی خاطر خواہ اثر نہیں ہوتا۔ بہر حال میرا فرض ہے کہ میں اس نظم کا انکار لکھتا رہوں۔ اس لیے کہ اس پر میری خاموشی ایک جرم ہوگا، لوگ میری خاموشی کو دلیل بنالیں گے کہ ''جالب کے بارے میں اتنا اہم جانکار سعید پرویزکیوں خاموش رہا '' اب میں اس نظم کے اصلی شاعر سے دست بستہ درخواست کروں گا کہ وہ اپنی اس مشہور نظم کے ساتھ سامنے آ جائیں۔ اب ان کی نظم نے ''اونچا مقام'' حاصل کرلیا ہے۔

اس وقت مجھے مشہور شاعر نکہت بریلوی یاد آگئے ہیں، جب میں حبیب جالب کے بارے میں شعرا کی لکھی نظمیں جمع کر رہا تھا، یہ بات 1994 کی ہے ، تو مجھے نکہت صاحب PMA ہاؤس میں ملے اور مجھے ایک رسالہ ''افروایشیا'' دیتے ہوئے کہا کہ ''اس رسالے میں میری لکھی ہوئی نظم شایع ہوئی تھی، جسے میں نے اپنے بیٹے کے نام سے شایع کروایا تھا، تاکہ میں ایوب خان کے عتاب سے محفوظ رہوں، اب جب کہ تم (سعید پرویز) جالب پر شعرا کی نظمیں کتابی شکل میں لا رہے ہو، تو یہ نظم میرے نام سے کتاب میں شامل کرلو۔'' (نکہت بریلوی زندہ ہیں) ان کی خواہش پر نظم کتاب ''شاعر شعلہ نواز'' میں شامل کی گئی۔ عجیب اتفاق ہے کہ جنرل ایوب خان کے زمانے میں شایع ہونے والے رسالے ''افرو ایشیا'' کے مدیر عبدالقادر حسن نے بھی ''اے چاند یہاں نہ نکلا کر'' کو اپنے کالم میں شامل کرلیا۔

اتنے اہم کالم نگار کے شامل ہونے کے بعد میری طرف سے وضاحت کا آنا اور ضروری ہوگیا تھا، جو میں نے کردی۔ یہاں میں ریکارڈ کی درستگی کے لیے یہ بھی لکھتا چلوں کہ ایک معروف کالم نگار نے اپنے کالم میں لکھا ''اور جب ایک اداکارہ جنرل ایوب خان اور شاہ ایران رضا شاہ پہلوی کے سامنے شاہی قلعہ لاہور میں رقص کرکے واپس گھر پہنچی تو اس نے خواب آور گولیاں کثیر تعداد میں کھا کر خودکشی کی کوشش کی'' میں نے یہ کالم پڑھ کر کالم نگار کو فون کیا اور انھیں بتایا کہ ''آپ نے اپنے کالم میں غلط بیانی کردی'' پھر میں نے جالب کی آپ بیتی ''جالب بیتی'' سے پڑھ کر اداکارہ والا واقعہ ان کو سنایا اور کہا کہ اداکارہ شاہی قلعہ لاہور پہنچنے سے پہلے ہی خواب آور گولیاں کھا چکی تھی اور راستے میں خون کی الٹی آنے پر ''حکومتی اہلکار'' اسے یونائیٹڈ کرسچن اسپتال لاہور میں چھوڑ کر چلے گئے تھے جہاں وہ تین روز موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا رہی اور بچ گئی۔ اسی واقعے پر حبیب جالب نے نظم لکھی تھی:

تو کہ نا واقف آدابِ شہنشاہی تھی

رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے

اسی نظم کو بعدازاں حبیب جالب نے فلم ''زرقا'' کے لیے گیت میں ڈھالا، اس گیت کی طرز موسیقار رشید عطرے نے بنائی اور مہدی حسن نے اسے گایا۔ گیت میں لفظ ''اللہ'' کی ادائیگی پنجابی فلموں کی مزاحیہ اداکارہ رضیہ نے کی۔ گیت کا مکھڑا تھا:

توکہ ناواقف آداب غلامی ہے ابھی

رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے

یہ گیت اداکارہ نیلو پر فلم بند کیا گیا اور اداکار اعجاز بھی اس میں شامل تھے۔ ان مشہور کالم نگار کے کالم میں غلط واقعہ شایع ہوکر دلیل بن جانا تھا، لہٰذا میں نے وضاحت کرنا ضروری سمجھا۔ یہاں میں ایک اور نظم کے بارے میں بھی بیان ریکارڈ کرواتا جاؤں کہ جالب صاحب کے غیر مطبوعہ کلام کتاب بنام ''میں ہوں شاعر زمانہ'' میں شامل جہانگیر بدر کے بارے میں چھپی نظم ''جیل کا ساتھی' ریل کا ساتھی'' یہ نظم بھی جالب کی نہیں ہے۔

اس نظم کو دیکھ اور پڑھ کر ہماری بھابھی بیگم ممتاز جالب نے بھی یہی کہا تھا کہ ''یہ نظم جالب کی نہیں ہے'' ''کہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہوجائے'' تو میں نے یہ وضاحتیں ضروری سمجھیں۔ ''قائد عوام'' نامی نظم کے بارے میں جالب خود اپنی زندگی میں بیان دے کر تردید کرچکے ہیں کہ ''یہ میری نظم نہیں ہے اور شاعری کے قواعد و ضوابط پر بھی پورا نہیں اترتی'' جالب کی نظموں کا ذکر ہو رہا ہے تو یہ بھی لکھتا چلوں کہ نظم ''ممتاز'' اداکارہ ممتاز کے ساتھ حکمران طبقے کے ناروا و نامناسب سلوک کے خلاف لکھی گئی تھی۔ ''لاڑکانے چلو' ورنہ تھانے چلو'' بعض احباب اس نظم کا بھی غلط حوالہ دیتے ہیں اور ''دستور'' نظم جنرل ایوب خان کے ''دستور'' کے خلاف لکھی گئی۔ خصوصاً نوجوان نسل کے لیے بھی یہ وضاحتیں ضروری ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں