راجن پور پولیس نے گھٹنے ٹیک دیے چھوٹو گینگ کے مطالبات تسلیم8یرغمالی رہا

چھوٹو کے بھانجے، 3 ساتھیوں کو چھوڑنے سمیت تمام مطالبات تسلیم ہونے پر ڈاکوؤں نے یرغمالی چھوڑ دیے

چھوٹو کے بھانجے، 3 ساتھیوں کو چھوڑنے سمیت تمام مطالبات تسلیم ہونے پر ڈاکوؤں نے یرغمالی چھوڑ دیے، آئی جی ملاقات کرنے پہنچ گئے فوٹو: فائل

راجن پور کے نواحی علاقہ کچہ جمال میں 9 روز قبل ڈاکوؤں کے ہاتھوں 2 پولیس چوکیوں پر قبضہ اور 8 اہلکاروں کو یرغمال بنانے کا ڈراپ سین ہوگیا ہے اور مبینہ طور پر پولیس نے ڈاکوؤں کی شرائط کو تسلیم کرلیا۔

جس کے نتیجے میں پیر کو 8 یرغمالی اہلکاروں کو رہا کر دیا گیا جنھیں اطلاعات کے مطابق گڈو کے علاقہ میں رکھا گیا ہے جہاں آئی جی پنجاب خان بیگ بھی پہنچ گئے ہیں اور بازیاب ہونے والے اہلکاروں سے معلومات حاصل کی جا رہی ہیں اورآئندہ کا لائحہ عمل بھی تیارکیا جا رہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ چھوٹوگینگ نے کل 12 افراد کو یرغمال بنایا تھا جس میں 8 پولیس اہلکار ایک کھچی کینال کا انجینئر، رحیم یار خان کے 2 ڈاکٹر اور ان کا ایک ملازم شامل ہے انھیں بھی رہا کردیا گیا ہے۔




پولیس کے ذرائع بدستور اسرارکر رہے ہیں کہ ان کے آپریشن کی سختی کے باعث ڈاکو یرغمالیوں کو چھوڑنے پر مجبور ہوئے تاہم بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ معاملات طے کرانے میں رکن صوبائی اسمبلی عاطف مزاری ا ور سلیم مزاری نے اہم کردار ادا کیا اور چھوٹو گینگ سے مسلسل مذاکرات و رابطے میں رہے۔ واضح رہے کہ چھوٹو گینگ نے ساتھیوں کی رہائی، کچہ جمالی سے چھوٹو کے گرفتار عزیز و اقارب کو رہا کرنے کے مطالبات کیے تھے۔ ذرائع کے مطابق پولیس نے مذاکرات کے بعد چھوٹو کے بھانجے اور 3 ساتھیوں کو بہاولپور سے رہا کر دیا جس کے بعد ڈاکوؤں نے مغوی اہلکار، رحیم یار خان کے ڈاکٹر وزیر خان، ان کے بیٹے اور ڈسپنسر کو بھی چھوڑ دیا۔
Load Next Story