پشاور میں پابندی کے باجود مرغے لڑانے کا کھیل جاری

مرغوں کی لڑائی کے دوران خلاف قانون ہزاروں روپے کے داؤ لگائے جاتے ہیں


احتشام خان January 15, 2019
پشاور میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے مرغوں کی لڑائی پر پابندی عائد ہے فوٹو: فائل

شہر کے دیہی علاقوں میں پابندی کے باوجود مرغے لڑانے کا کھیل عروج پر پہنچ گیا ہے۔

پشاور میں ککڑ گاؤں، ناگمان، چمکنی، ارمڑ، پخشو، بنیادی، ناساپہ اور ہریانہ پایان سمیت دیگر نواحی علاقوں میں ہفتہ وار تعطیل کے دوران مرغوں کی لڑائی کروائی جاتی ہے، ان مقابلوں کو دیکھنے کے لئے تماشائیوں کی بڑی تعداد موجود ہوتی ہے۔ پشاور میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے مرغوں کی لڑائی پر پابندی عائد ہے کیونکہ اس کھیل میں خلاف قانون جوا بھی کھیلا جاتا ہے۔

پشاور میں مرغے پالنے والے ایک اور نوجوان کاشف کا کہنا ہے کہ مرغے کو پالنا اور پھر اسے لڑائی کے لئے تیار کرنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں ، عام طور پر لڑائی والا مرغا 2 ہزار سے 50 ہزار تک ملتا ہے لیکن اگر یہی 2 ہزار قیمتی والا مرغا اگر بڑی لڑائی جیت جائے تو پھر اسکی قیمت دو لاکھ تک بھی پہنچ جاتی ہے۔ میانوالی کے ریسلر مرغے بہت مشہور ہیں اور پنجاب میں اس کے بہت بڑے بڑے دنگل ہوتے ہیں، خیبر پختونخوا میں چارسدہ اور مردان کے علاقہ تورڈھیر میں مرغوں کی لڑائی کے کافی بڑے ہفتہ وار اکھاڑے لگتے ہیں جہاں پشاور، صوابی اور کوہاٹ سمیت مختلف علاقوں سے شوقین افراد اپنے مرغے لاتے ہیں، چھوٹی نسل والا مرغا 2 سے 3 منٹ تک لڑائی کرتا ہے جب کہ اونچے قد والا مرغا زیادہ دیر لڑائی کرتا ہے جسے لوگ زیادہ پسند کرتے ہیں۔

لڑائی والے مرغے پالنے شوقین نوجوان ریاض گل کے مطابق مرغوں کو لڑائی کے لئے کافی محنت سے تیار کیا جاتا ہے جبکہ ان مرغوں کو بادام اور اخروٹ سمیت دیسی چیزیں کھلائی جاتی ہیں جس سے مرغے میں توانائی آتی ہے اور وہ بہتر طریقے سے لڑائی کر سکتا ہے، مرغے کی اچھی پریکٹس کروائی جائے اور اس کی صحت کا خیال رکھا جائے تو پھر مرغا زیادہ دیر تک لڑتا ہے اور یہی ایک اچھے لڑنے والے مرغے کی خصوصیت ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ دیر تک لڑ سکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں