عمران خان کا ٹویٹ
دونوں ممالک کے شہری معمولی جرائم پر اپنی ساری زندگی جیلوں میں گزار دیتے ہیں
بھارت کی کرکٹ ٹیم نے آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز جیت لی، یوں بھارت برصغیرکا پہلا ملک ہے جس کی کرکٹ ٹیم نے آسٹریلیا کی ٹیم کو ان کے ملک میں ٹیسٹ سیریز میں شکست دی۔ بھارتی کرکٹ کی کامیابی کا سہرا ان کے کپتان ویرات کوہلی کو جاتا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے اس کامیابی پر بھارتی ٹیم کو مبارکباد دی۔
وزیر اعظم عمران خان نے کپتان کوہلی کے نام ایک ٹویٹ میں کہا کہ ویرات کوہلی اس کامیابی پر مبارک باد کے مستحق ہیں۔ ملک کی تاریخ میں پہلی دفعہ کسی پاکستانی سربراہ نے بھارتی کرکٹ ٹیم کی ایسی کامیابی کو سراہا ہے جس کا پاکستان سے براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے۔ وزیر اعظم کا یہ ٹویٹ کرکٹ کے شائقین کے علاوہ دونوں ممالک میں امن کی خواہش کرنے والوں کے لیے بھی امید کی کرن ہے۔ اس فیصلے سے بھارت کی مذہبی انتہاپسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے قائد وزیر اعظم نریندر مودی کے بیانیے کو سخت دھچکا پہنچے گا جو پاکستان کی دشمنی کی بنیاد پر انتخابی مہم چلا رہے ہیں اور پاکستان کے وہ انتہاپسند حلقے بھی مایوس ہوںگے جو عمران خان کو جنگی ہیروکے طور پر دیکھنے کے خواہاں ہیں ۔
وزیراعظم نے گزشتہ سال بھارت کو تجویز پیش کی تھی کہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ مذاکرات کا عمل شروع ہونا چاہیے مگر وزیر اعظم مودی اس تجویزکو قبول کرنے پر آمادہ نہ ہوئے۔ عمران خان کی وزیر اعظم کی حیثیت سے تقریب حلف برداری میں فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھارت کے سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کو پیشکش کی کہ سکھوں کے مقدس مقام کرتار پور کو ایک راہ داری کے ذریعے کھول دیا جائے گا۔ بعد میں وزیر اعظم عمران خان نے راہ داری کا سنگ بنیاد رکھ کر اس اچھے کام کا آغاز کیا مگر انتہاپسندوں کے دباؤ پر دونوں ممالک کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کا عمل شروع نہ ہوسکا۔
تاریخ کی عجب کہانی ہے کہ بھارت اور پاکستان کی 72 سالہ تاریخ میں بغیرکسی جنگ کے گزشتہ 10 برس سے تعلقات سب سے زیادہ سرد اور خراب صورتحال سے گزر رہے ہیں۔دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے ہائی کمیشن میں عملے کی تعداد محدود کردی ہے۔ سفارتکاروں اور صحافیوں کی نقل وحرکت پر پابندیاں ہیں۔کراچی میں بھارتی ڈپٹی ہائی کمیشن کے دفتر کو بند ہوئے عرصہ ہوا ۔ بمبئی اورکولکتہ وغیرہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کے دفاتر کھلنے کی باتیں اخبارات کی فائلوں میں کھو گئیں۔ دونوں ممالک نے ایک دوسرے شہریوں کو ویزے دینے پر امریکا اور یورپی ممالک کے ویزا قوانین سے سخت قوانین نافذ کیے ہیں۔
دونوں ممالک کے شہری معمولی جرائم پر اپنی ساری زندگی جیلوں میں گزار دیتے ہیں۔ عدالتوں سے سزائیں پوری ہونے کے باوجود رہائی نہیں پاتے۔کراچی سے نئی دہلی اور ممبئی پروازیں معطل ہیں، لاہور سے ریل اور بس کے ذریعے سفر ممکن ہے۔ اسی طرح دونوں ممالک کے درمیان تجارت محدود ہے۔ بھارت اور پاکستان ایک ساتھ آزاد ہوئے مگر کشمیر کے مسئلے پر اس وقت کی قیادتوں کی محدود سوچ کی بناء پر جنگی صورتحال کا شکار ہوئے۔ دونوں ممالک کے درمیان دو بڑی اور چار چھوٹی جنگیں ہوئیں، ان جنگوں سے لاکھوں لوگ متاثر ہوئے، دونوں ممالک کی معیشت کو شدید نقصان ہوا۔ اسلحہ بارود کی خریداری اور لاکھوں نفوس پر مشتمل فوجیوں کو رکھنے پر کھربوں روپوں سے زیادہ کے اخراجات ہوئے۔ پاکستان کو اس صورتحال سے زیادہ نقصان ہوا، ملک سیکیورٹی اسٹیٹ میں تبدیل ہوا۔ اخراجات کا بیشتر حصہ دفاع اور غیر پیداواری مد میں خرچ ہونے سے تعلیم، صحت اور انسانی وسائل کی ترقی پر کم رقوم خرچ ہوئیں ۔ ملک میں خواندگی کی شرح میں اتنا اضافہ نہیں ہوا جتنا اضافہ اطراف کے ممالک میں ہوا ۔ یہی صورتحال صحت اور غربت کے خاتمے کے میدانوں میں ہوئی اور تمام جنگوں کے بعد مذاکرات ہوئے اور دونوں ممالک کو اپنی پرانی پوزیشنوں پر جانا پڑا۔
دنیا میں ڈپلومیسی کے مضمون میں حیرت انگیز ترقی ہوئی ہے ۔ بین الاقوامی تعلقات کے مضمون میں درج ہے کہ نظریاتی اختلاف کے باوجود قریبی تعلقات قائم کرکے نہ صرف ترقی کے اہداف حاصل کیے جاسکتے ہیں بلکہ تنازعات بھی حل کیے جاسکتے ہیں۔ دوسری جنگ عظیم کی بنیادی وجہ جرمنی اور فرانس کے درمیان صدیوں پرانے اختلافات تھے۔
ہٹلر کے دور میں جرمنی کی فوج نے فرانس اور ملحقہ ممالک پر قبضہ کرلیا تھا اور انسانیت سوز مظالم کیے تھے مگر دوسری جنگ عظیم کے تجربے سے سیکھتے ہوئے جرمنی اور فرانس کی قیادت نے پرامن تعلقات کا راستہ چن لیا ۔ دونوں ممالک نے صدیوں پرانی دشمنی کے خاتمے کے لیے شہریوں کے بیانیے کی تبدیلی پرکام شروع کیا۔ شہریوں کی ذہنی تبدیلی کے لیے اسکول سے یونیورسٹی تک نصاب میں شامل نفرت انگیز مواد کو خارج کیا گیا اور ایسا مواد شامل کیا گیا، جس سے دونوں ممالک کے درمیان دوستی اور بھائی چارہ بڑھے۔ یہی حکمت عملی دیگر یورپی ممالک نے بھی اختیار کی۔ یورپی ممالک میں جنگ کا پرچارکرنے کو سخت جرم قرار دیدیا گیا۔
دوسری جنگ عظیم کے بعد سوویت یونین دنیا کی دوسری بڑی طاقت کے طور پر ابھرا۔ امریکا نے سوویت یونین کی ترقی کو روکنے کے لیے سرد جنگ کا آغازکردیا، مگرکیوبا میں ایٹمی میزائلوں کی تنصیب کے معاملے پر امریکا اور روس جنگ کے قریب پہنچ گئے مگر صدرکینیڈی اورکامریڈ خروشیف کی بصیرت نے محسوس کیا کہ ایٹمی جنگ کے امکان بڑھ گئے ہیں، یوں دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کا مرحلہ شروع ہوا ، دنیا ایک نئے سانحہ سے بچ گئی۔ عوامی جمہوریہ چین ماؤزے تنگ کی قیادت میں ابھرا، مگر قوم پرست رہنما چنگ کائی تنگ نے ایک جزیرے تائیوان کو چین قرار دیا۔
امریکا نے تائیوان میں فوجی اڈے قائم کیے مگر چین نے کبھی تائیوان پر قبضہ کرنے کے لیے طاقت کے استعمال کا نہیں سوچا۔ چین کے شہریوں نے تائیوان میں سرمایہ کاری شروع کردی۔ چین اور بھارت کے درمیان تبت کے مسئلے پر محدود مدت کی جنگ ہوئی۔ اس جنگ میں چین کامیاب ہوا مگر چین کی قیادت نے محسوس کیا کہ امریکی سامراج چین کو بھارت سے لڑوا کر اس کو کمزور کرنا چاہتا ہے تو چیئرمین ماؤزے تنگ نے بھارت سے دوستی کرلی۔ چین نے اروناچل پردیش کو اپنا قانونی حصہ قرار دیا۔ چین کے رہنما کہتے تھے کہ اروناچل پردیش کا معاملہ چین کی ترقی کی رفتارکو روکنے کے لیے استعمال کیا گیا۔ چین کی قیادت کا کہنا تھا کہ امریکا نے چین کو جنگ میں پھنسانے کے لیے اس مسئلے میں ملوث کیا ہے۔
ترقیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ترقی کے لیے پُر امن صورتحال بہت اہم ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر ہونے سے اس خطے میں دوستی کا عمل شروع ہوا۔ بین الاقوامی حالت کے تجزیے سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنگ مسئلے کا حل نہیں۔ پاکستان اور بھارت کا ماضی ایک ہے۔ دونوں ممالک کے شاعر، ادیب، فنکار اورکھلاڑی ایک ہیں۔ میر تقی میرؔ، اسد اللہ خاں غالبؔ ،شاعر مشرق علامہ اقبال ، ٹیگور دونوں ممالک کے شاعر ہیں۔ جوشؔؔ اور فیضؔ کے پرستار دونوں ملکوں میں ہیں۔ عمران خان آج بھی بھارت میں مقبول ہیں۔
دلیپ کمار سے لے کر شاہ رخ خان دونوں ممالک کے نوجوانوں کے دلوں پر راج کرتے ہیں۔ نورجہاں، مہدی حسن، نصرت فتح علی خان، لتا منگیشکر اور طلعت محمودکی آواز بوڑھوںاور ادھیڑ عمر لوگوں کے کانوں میں گونجتی ہے۔ پاکستان اور بھارت جنگ کے آپشن کو آزما کر ناکام ہوچکے۔ دونوں ممالک کی حقیقی لڑائی غربت، جہالت، مذہبی، نسلی اور طبقاتی امتیاز کے خاتمے سے ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کے اس ٹویٹ سے بھارت میں فضاء تبدیل ہوگی اور خاصے امکانات ہیں کہ بھارت میں عام انتخابات میں سیکیولر قوتیں کامیاب ہوںگی۔ دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ مذاکرات شروع ہوںگے اور عوام کے ایک دوسرے کے ملک آنے جانے میں رکاوٹیں نہیں رہیں گی ۔
وزیر اعظم عمران خان نے کپتان کوہلی کے نام ایک ٹویٹ میں کہا کہ ویرات کوہلی اس کامیابی پر مبارک باد کے مستحق ہیں۔ ملک کی تاریخ میں پہلی دفعہ کسی پاکستانی سربراہ نے بھارتی کرکٹ ٹیم کی ایسی کامیابی کو سراہا ہے جس کا پاکستان سے براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے۔ وزیر اعظم کا یہ ٹویٹ کرکٹ کے شائقین کے علاوہ دونوں ممالک میں امن کی خواہش کرنے والوں کے لیے بھی امید کی کرن ہے۔ اس فیصلے سے بھارت کی مذہبی انتہاپسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے قائد وزیر اعظم نریندر مودی کے بیانیے کو سخت دھچکا پہنچے گا جو پاکستان کی دشمنی کی بنیاد پر انتخابی مہم چلا رہے ہیں اور پاکستان کے وہ انتہاپسند حلقے بھی مایوس ہوںگے جو عمران خان کو جنگی ہیروکے طور پر دیکھنے کے خواہاں ہیں ۔
وزیراعظم نے گزشتہ سال بھارت کو تجویز پیش کی تھی کہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ مذاکرات کا عمل شروع ہونا چاہیے مگر وزیر اعظم مودی اس تجویزکو قبول کرنے پر آمادہ نہ ہوئے۔ عمران خان کی وزیر اعظم کی حیثیت سے تقریب حلف برداری میں فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھارت کے سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کو پیشکش کی کہ سکھوں کے مقدس مقام کرتار پور کو ایک راہ داری کے ذریعے کھول دیا جائے گا۔ بعد میں وزیر اعظم عمران خان نے راہ داری کا سنگ بنیاد رکھ کر اس اچھے کام کا آغاز کیا مگر انتہاپسندوں کے دباؤ پر دونوں ممالک کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کا عمل شروع نہ ہوسکا۔
تاریخ کی عجب کہانی ہے کہ بھارت اور پاکستان کی 72 سالہ تاریخ میں بغیرکسی جنگ کے گزشتہ 10 برس سے تعلقات سب سے زیادہ سرد اور خراب صورتحال سے گزر رہے ہیں۔دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے ہائی کمیشن میں عملے کی تعداد محدود کردی ہے۔ سفارتکاروں اور صحافیوں کی نقل وحرکت پر پابندیاں ہیں۔کراچی میں بھارتی ڈپٹی ہائی کمیشن کے دفتر کو بند ہوئے عرصہ ہوا ۔ بمبئی اورکولکتہ وغیرہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کے دفاتر کھلنے کی باتیں اخبارات کی فائلوں میں کھو گئیں۔ دونوں ممالک نے ایک دوسرے شہریوں کو ویزے دینے پر امریکا اور یورپی ممالک کے ویزا قوانین سے سخت قوانین نافذ کیے ہیں۔
دونوں ممالک کے شہری معمولی جرائم پر اپنی ساری زندگی جیلوں میں گزار دیتے ہیں۔ عدالتوں سے سزائیں پوری ہونے کے باوجود رہائی نہیں پاتے۔کراچی سے نئی دہلی اور ممبئی پروازیں معطل ہیں، لاہور سے ریل اور بس کے ذریعے سفر ممکن ہے۔ اسی طرح دونوں ممالک کے درمیان تجارت محدود ہے۔ بھارت اور پاکستان ایک ساتھ آزاد ہوئے مگر کشمیر کے مسئلے پر اس وقت کی قیادتوں کی محدود سوچ کی بناء پر جنگی صورتحال کا شکار ہوئے۔ دونوں ممالک کے درمیان دو بڑی اور چار چھوٹی جنگیں ہوئیں، ان جنگوں سے لاکھوں لوگ متاثر ہوئے، دونوں ممالک کی معیشت کو شدید نقصان ہوا۔ اسلحہ بارود کی خریداری اور لاکھوں نفوس پر مشتمل فوجیوں کو رکھنے پر کھربوں روپوں سے زیادہ کے اخراجات ہوئے۔ پاکستان کو اس صورتحال سے زیادہ نقصان ہوا، ملک سیکیورٹی اسٹیٹ میں تبدیل ہوا۔ اخراجات کا بیشتر حصہ دفاع اور غیر پیداواری مد میں خرچ ہونے سے تعلیم، صحت اور انسانی وسائل کی ترقی پر کم رقوم خرچ ہوئیں ۔ ملک میں خواندگی کی شرح میں اتنا اضافہ نہیں ہوا جتنا اضافہ اطراف کے ممالک میں ہوا ۔ یہی صورتحال صحت اور غربت کے خاتمے کے میدانوں میں ہوئی اور تمام جنگوں کے بعد مذاکرات ہوئے اور دونوں ممالک کو اپنی پرانی پوزیشنوں پر جانا پڑا۔
دنیا میں ڈپلومیسی کے مضمون میں حیرت انگیز ترقی ہوئی ہے ۔ بین الاقوامی تعلقات کے مضمون میں درج ہے کہ نظریاتی اختلاف کے باوجود قریبی تعلقات قائم کرکے نہ صرف ترقی کے اہداف حاصل کیے جاسکتے ہیں بلکہ تنازعات بھی حل کیے جاسکتے ہیں۔ دوسری جنگ عظیم کی بنیادی وجہ جرمنی اور فرانس کے درمیان صدیوں پرانے اختلافات تھے۔
ہٹلر کے دور میں جرمنی کی فوج نے فرانس اور ملحقہ ممالک پر قبضہ کرلیا تھا اور انسانیت سوز مظالم کیے تھے مگر دوسری جنگ عظیم کے تجربے سے سیکھتے ہوئے جرمنی اور فرانس کی قیادت نے پرامن تعلقات کا راستہ چن لیا ۔ دونوں ممالک نے صدیوں پرانی دشمنی کے خاتمے کے لیے شہریوں کے بیانیے کی تبدیلی پرکام شروع کیا۔ شہریوں کی ذہنی تبدیلی کے لیے اسکول سے یونیورسٹی تک نصاب میں شامل نفرت انگیز مواد کو خارج کیا گیا اور ایسا مواد شامل کیا گیا، جس سے دونوں ممالک کے درمیان دوستی اور بھائی چارہ بڑھے۔ یہی حکمت عملی دیگر یورپی ممالک نے بھی اختیار کی۔ یورپی ممالک میں جنگ کا پرچارکرنے کو سخت جرم قرار دیدیا گیا۔
دوسری جنگ عظیم کے بعد سوویت یونین دنیا کی دوسری بڑی طاقت کے طور پر ابھرا۔ امریکا نے سوویت یونین کی ترقی کو روکنے کے لیے سرد جنگ کا آغازکردیا، مگرکیوبا میں ایٹمی میزائلوں کی تنصیب کے معاملے پر امریکا اور روس جنگ کے قریب پہنچ گئے مگر صدرکینیڈی اورکامریڈ خروشیف کی بصیرت نے محسوس کیا کہ ایٹمی جنگ کے امکان بڑھ گئے ہیں، یوں دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کا مرحلہ شروع ہوا ، دنیا ایک نئے سانحہ سے بچ گئی۔ عوامی جمہوریہ چین ماؤزے تنگ کی قیادت میں ابھرا، مگر قوم پرست رہنما چنگ کائی تنگ نے ایک جزیرے تائیوان کو چین قرار دیا۔
امریکا نے تائیوان میں فوجی اڈے قائم کیے مگر چین نے کبھی تائیوان پر قبضہ کرنے کے لیے طاقت کے استعمال کا نہیں سوچا۔ چین کے شہریوں نے تائیوان میں سرمایہ کاری شروع کردی۔ چین اور بھارت کے درمیان تبت کے مسئلے پر محدود مدت کی جنگ ہوئی۔ اس جنگ میں چین کامیاب ہوا مگر چین کی قیادت نے محسوس کیا کہ امریکی سامراج چین کو بھارت سے لڑوا کر اس کو کمزور کرنا چاہتا ہے تو چیئرمین ماؤزے تنگ نے بھارت سے دوستی کرلی۔ چین نے اروناچل پردیش کو اپنا قانونی حصہ قرار دیا۔ چین کے رہنما کہتے تھے کہ اروناچل پردیش کا معاملہ چین کی ترقی کی رفتارکو روکنے کے لیے استعمال کیا گیا۔ چین کی قیادت کا کہنا تھا کہ امریکا نے چین کو جنگ میں پھنسانے کے لیے اس مسئلے میں ملوث کیا ہے۔
ترقیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ترقی کے لیے پُر امن صورتحال بہت اہم ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر ہونے سے اس خطے میں دوستی کا عمل شروع ہوا۔ بین الاقوامی حالت کے تجزیے سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنگ مسئلے کا حل نہیں۔ پاکستان اور بھارت کا ماضی ایک ہے۔ دونوں ممالک کے شاعر، ادیب، فنکار اورکھلاڑی ایک ہیں۔ میر تقی میرؔ، اسد اللہ خاں غالبؔ ،شاعر مشرق علامہ اقبال ، ٹیگور دونوں ممالک کے شاعر ہیں۔ جوشؔؔ اور فیضؔ کے پرستار دونوں ملکوں میں ہیں۔ عمران خان آج بھی بھارت میں مقبول ہیں۔
دلیپ کمار سے لے کر شاہ رخ خان دونوں ممالک کے نوجوانوں کے دلوں پر راج کرتے ہیں۔ نورجہاں، مہدی حسن، نصرت فتح علی خان، لتا منگیشکر اور طلعت محمودکی آواز بوڑھوںاور ادھیڑ عمر لوگوں کے کانوں میں گونجتی ہے۔ پاکستان اور بھارت جنگ کے آپشن کو آزما کر ناکام ہوچکے۔ دونوں ممالک کی حقیقی لڑائی غربت، جہالت، مذہبی، نسلی اور طبقاتی امتیاز کے خاتمے سے ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کے اس ٹویٹ سے بھارت میں فضاء تبدیل ہوگی اور خاصے امکانات ہیں کہ بھارت میں عام انتخابات میں سیکیولر قوتیں کامیاب ہوںگی۔ دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ مذاکرات شروع ہوںگے اور عوام کے ایک دوسرے کے ملک آنے جانے میں رکاوٹیں نہیں رہیں گی ۔