میڈیا کمیشن کیس اداروں کے مالیاتی معاملات کا آڈٹ لازمی قرار

آڈیٹر جنرل کی ایسی رپورٹس کی تشہیر نہیں ہونی چاہیں جن سے سرکار ی راز افشا ہونے کا امکان ہو، فیصلہ

آڈیٹر جنرل کی ایسی رپورٹس کی تشہیر نہیں ہونی چاہیں جن سے سرکار ی راز افشا ہونے کا امکان ہو، فیصلہ. فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے میڈیا کمیشن کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے خود مختار سرکاری اداروں کے مالی معاملات کا سالانہ آڈٹ لازمی اور اس سے متعلق قانون کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔

جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے خفیہ فنڈز کے استعمال سے متعلق میڈیا کمیشن کیس کی سماعت کی، سماعت مکمل ہونے پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے 20 صفحات پر مشتمل فیصلہ پڑھ کر سنایا، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ قومی خزانے کا ایک ایک پیسہ عوام کے خون پسینے کی کمائی سے لیا جاتا ہے اس لئے اسے شفاف انداز میں خرچ کیا جانا چاہیے، آئین میں کی گئی 18ویں ترمیم کے تحت خودمختار سرکاری اداروں اور ان کے خفیہ فنڈز کو کسی قسم کا استثنی حاصل نہیں کیونکہ سیکرٹ فنڈز کے استعمال کے غیر شفاف ہونے سے بے ضابطگی کا امکان پیدا ہوتا ہے۔


سپریم کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ حساس ریاستی امور میں خاص راز داری ضروری ہے ایسے امور کی تشہیر سے نقصان ہو سکتا ہے،آڈیٹر جنرل کی ایسی رپورٹس کی تشہیر نہیں ہونی چاہیں جن سے سرکار ی راز افشا ہونے کا امکان ہو، اس مقصد کے لیے قانون سازی ہونی چاہیے، آڈیٹر جنرل کے دائرہ اختیار کا تعین آئین میں کردیا گیا ہے، آڈیٹر جنرل اس طریقہ کار کو بہتر بناسکتے ہیں۔

 

Recommended Stories

Load Next Story