ہمارے پاس پانی ہی نہیں تو ڈیمز کہاں سے بھریں گے وزیراعلیٰ سندھ
وفاق سندھ سے پانی کے معاملے پر زیادتی کررہا ہے، وزیراعلیٰ سندھ
وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ کا کہنا ہے کہ مزید ڈیمز کے لیے ہمارے پاس پانی نہیں اور جب پانی ہی نہیں تو ڈیم کو کہاں سے بھریں گے۔
سندھ اسمبلی میں اظہار خیال کے دوران وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ کا کہنا تھا کہ وفاق سندھ سے پانی کے معاملے پر زیادتی کررہا ہے، سندھ کا خطہ سب سے زیادہ زرخیز تھا، انگریزوں نے 1859 سے رکاوٹیں ڈالنا شروع کیں، سندھ میں تو 5 دریاؤں سے پانی آتا تھا، انگریز نے گریٹر تھر کینال کی مخالفت کی تھی مگر پھر ڈکٹیٹر نے اسے بنادیا، اس وقت سندھ کا حصہ 48.7 ملین ایکٹر یعنی پنجاب سے زیادہ تھا جب کہ 1948 میں بھارت نے پانی بند کردیا تھا۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ انڈس واٹر ٹریٹی میں سندھ کا ایک بھی نمائندہ نہیں لیا گیا، انڈس واٹر ٹریٹی میں بھارت کو 3 دریا دے دیے گئے، پھر پانی تو کم ہونا ہی تھا، پانی ہے نہیں تو ڈیم کو کہاں سے بھریں گے، مزید ڈیمز کے لیے ہمارے پاس پانی نہیں ہے۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ کے حق کے لیے کچھ نہیں کیا گیا، سی سی آئی اس دفعہ عجیب سی بنی ہے، سندھ کے ممبران نے ہی معاملہ کونسل بھیجنے کی سفارش کی، 1991 میں پنجاب کا حصہ بڑھادیا گیا، سب سے کم اضافہ سندھ کے حصے میں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے ساتھ زیادتی کرنے والے سارے دوسری جماعتوں سے ہیں، مشترکہ مفادات کونسل کے اراکین نے کراچی کو پانی دینے کی مخالفت کی تھی، ارسا نے سندھ کے ساتھ ناانصافیاں روا رکھیں۔
سندھ اسمبلی میں اظہار خیال کے دوران وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ کا کہنا تھا کہ وفاق سندھ سے پانی کے معاملے پر زیادتی کررہا ہے، سندھ کا خطہ سب سے زیادہ زرخیز تھا، انگریزوں نے 1859 سے رکاوٹیں ڈالنا شروع کیں، سندھ میں تو 5 دریاؤں سے پانی آتا تھا، انگریز نے گریٹر تھر کینال کی مخالفت کی تھی مگر پھر ڈکٹیٹر نے اسے بنادیا، اس وقت سندھ کا حصہ 48.7 ملین ایکٹر یعنی پنجاب سے زیادہ تھا جب کہ 1948 میں بھارت نے پانی بند کردیا تھا۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ انڈس واٹر ٹریٹی میں سندھ کا ایک بھی نمائندہ نہیں لیا گیا، انڈس واٹر ٹریٹی میں بھارت کو 3 دریا دے دیے گئے، پھر پانی تو کم ہونا ہی تھا، پانی ہے نہیں تو ڈیم کو کہاں سے بھریں گے، مزید ڈیمز کے لیے ہمارے پاس پانی نہیں ہے۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ کے حق کے لیے کچھ نہیں کیا گیا، سی سی آئی اس دفعہ عجیب سی بنی ہے، سندھ کے ممبران نے ہی معاملہ کونسل بھیجنے کی سفارش کی، 1991 میں پنجاب کا حصہ بڑھادیا گیا، سب سے کم اضافہ سندھ کے حصے میں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے ساتھ زیادتی کرنے والے سارے دوسری جماعتوں سے ہیں، مشترکہ مفادات کونسل کے اراکین نے کراچی کو پانی دینے کی مخالفت کی تھی، ارسا نے سندھ کے ساتھ ناانصافیاں روا رکھیں۔