سستے خام مال کے باوجود دواؤں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ

95 فیصد خام مال بھارت و چین سے منگوایا جاتا ہے جو دیگر ممالک کی نسبت سستا ہوتا ہے


Tufail Ahmed January 17, 2019
ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سالانہ 360 ارب روپے کی دوائیں استعمال کی جاتی ہیں فوٹوفائل

پاکستان میں دواؤں میں استعمال ہونے والا 95 فیصد خام مال بھارت اور چین سے منگوایا جاتا ہے۔

جس کی قیمت دیگر ممالک کے مقابلے میں نمایاں کم ہوتی ہے، اس کے باوجود پاکستان میں دواؤں کی قیمتوں میں بے رحمانہ 14فیصد اضافہ کر دیا گیا، جبکہ دنیا بھر میں خام مال کی قیمتوں میں نمایاں کمی ہوئی ہے، دنیا بھر میں جب بھی کیمیکل متعارف کرایا جاتا ہے تو اس وقت مہنگا ہوتا ہے لیکن جب کیمیکل کا پیٹینٹ ختم ہو جاتا ہے تو مذکورہ کیمیکل کی قیمت میں نمایاں کمی کر دی جاتی ہے، لیکن پاکستان میں صورت حال اس کے برعکس ہے۔

پاکستان میں 20 کروڑ عوام کے گھروں میں دوائیں استعمال کی جاتی ہیں، ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سالانہ 360 ارب روپے کی دوائیں استعمال کی جاتی ہیں یعنی اوسطا یومیہ 5 روپے فی آدمی استعمال کی جا رہی ہیں، ملک میں دواؤں میں 14فیصد سالانہ اضافہ ہو رہا ہے، گزشتہ 20 سال میں ہر سال دواؤں کی گروتھ میں دوگنا (ڈبل ڈیج) میں اضافہ ہوا ہے، اس حوالے سے ایکسپریس کے اسفتسار پر ماہر علم الادویہ ڈاکٹر عبید علی نے بتایا کہ پاکستان میں دوا کے استعمال میں حیرت انگیز طور پر نمایاں تیزی آئی ہے، ترقی یافتہ ممالک میں دواؤں کا تجارتی حجم (گروتھ) سالانہ5 فیصد سے کم رہا ہے۔

تاہم پاکستان میں دواؤں کا استعمال بے تحاشہ بڑھ گیا ہے، بدنصیبی یہ ہے کہ قیمتوں کو قابو کرنے کا غیر منصفانہ اور بے رحمانہ نظام موجود ہے، سائنس کی ہر ایجاد وقت گزرنے کے ساتھ سستی ہو جاتی ہے۔

اسی طرح دواؤں میں استعمال ہونے والا خام مال کی قیمتوں میں بھی نمایاںکمی آتی ہے، چائنا اور انڈیا کی صنعتی ترقی نے خام مال کی قیمتوں میں حیرت انگیز ترقی کی ہے اور دنیا کے خام مال کی تجارت کا 70فیصد سے زائد اپنا قبضہ کر لیا ہے، یہ قبضہ سستا اور معیاری ہونے کی وجہ سے ہے، یہ کیمیکل امریکا اور دنیا کے دیگر ممالک کیلیے قابل قبول ہیں، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 90 فیصد سے زائد خام مال بھارت اور چائنا سے درآمد کیا جاتا ہے، پاکستان میں دواؤں کی قیمتوں میں 15فیصد یکمشت اضافہ دھوکا دہی ہے، اندھا دھند اضافہ کیا گیا، چائنا اور بھارت بھی آپس میں خام مال کا تبادلہ کرتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں