نجکاری پی آئی اے کے بحران کا حل نہیں شکیل آفتاب
سیاسی مداخلت ختم اور پروفیشنلز کی تعیناتی کے بغیر ادارے کو نفع بخش نہیں بنایا جاسکتا
بین الاقوامی فضائی کمپنی ایریٹیرین ایئرلائن کے سابق سی ای او شکیل آفتاب کشمیر والا نے کہا ہے کہ قومی ایئرلائن کی نجکاری یا اس کی افرادی قوت میں کمی اس کو بحران سے نکالنے کے لیے قطعی طور پر مددگار ثابت نہیں ہوسکتی۔
آپریشنل و انتظامی معاملات میں سیاسی مداخلت ختم اور کلیدی عہدوں پر تجربہ کار پروفیشنلز کی تعیناتی کے بغیر ادارے کو نقصان سے نکال کر منافع بخش ادارہ نہیں بنایا جا سکتا، قومی ایئرلائن کی نجکاری یا اس کی افرادی قوت میں کمی اس کو بحران سے نکالنے پر قطعی طور پر مددگار ثابت نہیں ہوسکتی بالخصوص اس وقت جب غیر ملکی اور علاقائی فضائی کمپنیاں ملک میں اور اس کے اطراف میں اپنی جڑیں مضبوط کر رہی ہوں۔
گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں منعقدہ بریفنگ کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قومی فضائی کمپنی کو اس وقت ملک، خطے اور دنیا میںپورے جذبے اور قوت کے ساتھ ایک دفعہ پھر سے اس کا کھویا ہوا مقام دلانا ہوگا جس کیلیے جامع حکمت عملی اور بھرپور منصوبہ بندی کی ضرورت ہے اور پی آئی اے کے نیٹ ورک کو چھٹی فریڈم پالیسی کے تحت دنیا کے مختلف حصوں میں بڑھانا ہوگا جس سے اسکی پروازوں کی رسائی جنوبی امریکا، آسٹریلیا ایشیا سمیت دنیا کے پانچ بڑے اعظموں تک یقینی ہو۔
انہوں نے کہا کہ پی آئی اے ایک سونے کی کان ہے مگر بدعنوانی، سیاسی مداخلتوں، نا اہل انتظامیہ اور میرٹ کے قتل عام نے اس عظیم ادارے کو تباہی کے دھانے پر لاکھڑاکیاہے، تمام تر مشکلات کے باوجود قومی ایئرلائن کی نجکاری کرنا ایک قومی سانحہ سے کم نہ ہوگا۔
آپریشنل و انتظامی معاملات میں سیاسی مداخلت ختم اور کلیدی عہدوں پر تجربہ کار پروفیشنلز کی تعیناتی کے بغیر ادارے کو نقصان سے نکال کر منافع بخش ادارہ نہیں بنایا جا سکتا، قومی ایئرلائن کی نجکاری یا اس کی افرادی قوت میں کمی اس کو بحران سے نکالنے پر قطعی طور پر مددگار ثابت نہیں ہوسکتی بالخصوص اس وقت جب غیر ملکی اور علاقائی فضائی کمپنیاں ملک میں اور اس کے اطراف میں اپنی جڑیں مضبوط کر رہی ہوں۔
گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں منعقدہ بریفنگ کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قومی فضائی کمپنی کو اس وقت ملک، خطے اور دنیا میںپورے جذبے اور قوت کے ساتھ ایک دفعہ پھر سے اس کا کھویا ہوا مقام دلانا ہوگا جس کیلیے جامع حکمت عملی اور بھرپور منصوبہ بندی کی ضرورت ہے اور پی آئی اے کے نیٹ ورک کو چھٹی فریڈم پالیسی کے تحت دنیا کے مختلف حصوں میں بڑھانا ہوگا جس سے اسکی پروازوں کی رسائی جنوبی امریکا، آسٹریلیا ایشیا سمیت دنیا کے پانچ بڑے اعظموں تک یقینی ہو۔
انہوں نے کہا کہ پی آئی اے ایک سونے کی کان ہے مگر بدعنوانی، سیاسی مداخلتوں، نا اہل انتظامیہ اور میرٹ کے قتل عام نے اس عظیم ادارے کو تباہی کے دھانے پر لاکھڑاکیاہے، تمام تر مشکلات کے باوجود قومی ایئرلائن کی نجکاری کرنا ایک قومی سانحہ سے کم نہ ہوگا۔