چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نیب انکوائری میں تاخیر پر برہم

نیب والے دو دو سال انکوائریاں کرتے ہیں نتیجہ زیرو ہوتا ہے، جسٹس احمد علی شیخ

نیب والے دو دو سال انکوائریاں کرتے ہیں نتیجہ زیرو ہوتا ہے، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ نے نیب انکوائری میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

سندھ ہائیکورٹ میں ایف بی آر سیلز ٹیکس کے نام پر کرپشن سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے ملزمان کے وکلا اور نیب پراسیکیوٹر کو تیاری کے ساتھ پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے ملزمان کے خلاف ٹرائل کورٹ سے رپورٹ طلب کرلی اور ڈی جی نیب سندھ کو بھی 15 فروری کو طلب کرلیا۔


دوران سماعت چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ نے نیب انکوائری میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیب والے دو دو سال انکوائریاں کرتے ہیں نتیجہ زیرو ہوتا ہے، ڈی جی نیب خود پیش ہوکر وضاحت کریں، تاخیر کیوں ہورہی ہے، ہم قوم کے ساتھ مزید مذاق برداشت نہیں کرسکتے۔

نیب کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ سابق صوبائی وزیر قانون ضیاءالحسن لنجار کے خلاف کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی انکوائری جاری ہے، جس میں مزید دستاویزات اکھٹا کیے جارہے ہیں، ضیاء الحسن لنجار کا ڈیفنس کراچی میں بنگلہ خریدنے کا بھی سراغ لگایا ہے۔

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ضیا لنجار کا فرنٹ مین کون ہے اس کو کیوں نہیں پکڑا، نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ضیالنجار کا فرنٹ میں خان بہادر ہے، اس نے گرفتاری سے بچنے کے لیے ضمانت حاصل کرلی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ فرنٹ مین اور ضیالنجار کے کیس کو منسلک کیا جائے، نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے مزید وقت مانگنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ مزید مہلت دی جائے تاکہ ملزم کیخلاف دستاویزات اکھٹا کرلیں۔
Load Next Story