ملتانچھوٹو گینگ نے پنجاب پولیس کو دنیا بھر میں بدنام کردیا

پولیس اہلکاروں کواغواکرکے اپنے رشتے داروں کوبھی چھڑایااورتاوان بھی لیا


اختر شیخ July 17, 2013
گینگ میں کئی برطرف پولیس اہلکار بھی شامل ہیں، علاقہ وڈیرے سرپرست. فوٹو: ایکسپریس نیوز

چھوٹوگینگ کے بارے میں یہ اہم انکشافات سامنے آئے ہیں کہ اس گینگ میں چندبرطرف پولیس اہلکاربھی شامل ہیں جبکہ کچے کے وڈیروںکی سرپرستی میں یہ گینگ دریائی ڈاکوئوں کے نام سے بھی بدنام ہے۔

گینگ مختلف گروپوں کے ہاتھوں اغوا ہونے والے افرادکو خریدتا ہے، چھوٹو نے راجن پورکچہ جمال کی پولیس چوکیوں پر حملہ اور اہلکاروںکو اغوااپنے چچا، کزن اورقریبی رشتے دار 3افراد کی رہائی کے لیے کیا تھا جس میں وہ کامیاب رہا۔ اعلیٰ حکام کو چندقانون نافذکرنے والے اداروںکی طرف سے بھجوائی گئی رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ چھوٹو گینگ دراصل مظفرگڑھ کے علاقوں میںمتحرک رہنے والے بوسن گینگ کاسرکل ہے۔

بوسن گینگ کے خاتمے کے بعد چھوٹو جس کا اصل نام غلام رسول ہے اورتعلق بکھرانی قبیلے سے ہے، سرگرم ہوگیا۔ اسے چندبڑے زمینداروں کی سرپرستی حاصل رہی۔ چھوٹو نے چند ماہ قبل اپنے چچابشیر، کزن رزاق اور رشتہ دار اسحاق کورہا کرانے کے لیے چند اہم شخصیات کو اغواکرنے کا منصوبہ بنایا تاہم وہ کامیابی حاصل نہیں کرسکا۔ چھوٹوگینگ کے ایک رکن برطرف ہیڈ کانسٹیبل قیصرنے رحیم یارخان کے ڈاکٹرکو بیٹے اور ڈرائیورسمیت اغوا کیا جسے چھوٹو نے قیصر سے 30لاکھ روپے میں خریدلیا۔



ڈاکٹر اور ایک انجینئر کے بدلے چھوٹو پولیس سے اپنے رشتے داروں کی رہائی کا مطالبہ کرتا رہا تاہم ناکامی کے بعد اس نے کچہ جمال راجن پور کی پولیس چوکیوں پر حملہ کرکے 9اہلکاروں کو اغوا کرلیا۔ ایک پولیس افسر نے اعلیٰ حکام کی اجازت سے چھوٹو گینگ سے اہلکاروں کی رہائی کے لیے مذاکرات کیے۔ چھوٹونے اپنے رشتے داروں بشیر، رزاق اور اسحاق کے علاوہ قیمتی ویگوڈالا بھی واپس مانگا۔

تاہم بات چیت کے بعد بہاولپور پولیس نے تینوں رشتے دار جبکہ ویگو ڈالا کے بدلے 10لاکھ روپے پہنچائے جس کے بعد اہلکاروں کی بازیابی ہو سکی۔ دوسری طرف ڈاکٹرخان وزیر اس کے بیٹے شاہ زیب اور ڈرائیور کی رہائی کے بدلے چھوٹو گینگ نے 30 لاکھ روپے تاوان وصول کرنے پر اکتفا کر لیا۔ تاہم ان تمام حالات کے تناظرمیں دیکھا جائے تو پولیس نے تمام سودے میں سراسر نقصان اٹھایاہے جبکہ پوری دنیامیں پنجاب پولیس کی بدنامی علیحدہ ہوئی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں