نیٹو اجلاس میں کسی ملک نے پاکستان کے کردار پر تنقید نہیں کی جنرل زبیر محمود حیات
حالات بدل رہے ہیں اور پاکستان آئندہ برسوں میں مزید بہتر ہوگا، جنرل زبیر حیات
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات نے کہا ہے کہ نیٹو اجلاس میں کسی ایک ملک نے بھی پاکستان کے کردار پر تنقید نہیں کی۔
نیٹو اجلاس میں شرکت کے بعد برسلز سے کراچی پہنچنے پر جنرل زبیر محمود حیات نے کہا کہ اجلاس میں افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا جس میں شریک 29 ملکوں نے پاکستانی کوششوں کو سراہاہے اور کسی ایک ملک نے پاکستان کے کردار پر تنقید کا نشانہ نہیں بنایا، امید ہےافغانستان میں جنگ کا خاتمہ ہوگا اور افغان جنگ کے خاتمے سے پاکستان کو بالخصوص فائدہ ہوگا۔
چیئر مین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی نے کہا کہ پاکستان میں 2014 سے 2019 تک تشدد کم ہوا ہے اور تشدد کے درجے میں 92 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، پاکستان خوبصورت ملک اور معدنی وسائل سے مالا مال ہے, اب حالات بدل رہے ہیں اور پاکستان آئندہ برسوں میں مزید بہتر ہوگا، معاملات پرامن طریقے سے حل ہوں گے، تعلیم ملک کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔ مغرب میں چیف ایگزیکٹو نے تعلیمی ادارے قائم کیے ہیں، تعلیم اور ٹیکنالوجی کے بغیر پاکستان بغیر دل کا ہوگا، مصنوعی ذہانت مستقبل ہے اور اس میں پاکستان بھی آگے بڑھ رہا ہے۔
جنرل زبیر نے کہا کہ ڈیٹا کی اہمیت اب ایندھن سے بھی بڑھتی چلی جارہی ہے، ڈیٹا ہی مستقبل ہے ہمیں ڈیٹا کو محفوظ کرنے کے لئے کلاوڈ کمیوٹنگ کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں ڈیٹا کے لئے بہت بڑا انفراسٹرکچر بنایا گیا ہے تاہم ڈیٹا کے حوالے سے مزید بہت کام کرنے کی ضرورت ہے جب کہ ڈیٹا اور ٹیکنالوجی کو چند ہاتھوں میں مرکوز نہیں ہونے دینا چاہیے اگر ٹیکنالوجی کو شہروں تک محدود رکھا گیا تو محروم افراد کی بڑی تعداد ہوگی۔
نیٹو اجلاس میں شرکت کے بعد برسلز سے کراچی پہنچنے پر جنرل زبیر محمود حیات نے کہا کہ اجلاس میں افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا جس میں شریک 29 ملکوں نے پاکستانی کوششوں کو سراہاہے اور کسی ایک ملک نے پاکستان کے کردار پر تنقید کا نشانہ نہیں بنایا، امید ہےافغانستان میں جنگ کا خاتمہ ہوگا اور افغان جنگ کے خاتمے سے پاکستان کو بالخصوص فائدہ ہوگا۔
چیئر مین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی نے کہا کہ پاکستان میں 2014 سے 2019 تک تشدد کم ہوا ہے اور تشدد کے درجے میں 92 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، پاکستان خوبصورت ملک اور معدنی وسائل سے مالا مال ہے, اب حالات بدل رہے ہیں اور پاکستان آئندہ برسوں میں مزید بہتر ہوگا، معاملات پرامن طریقے سے حل ہوں گے، تعلیم ملک کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔ مغرب میں چیف ایگزیکٹو نے تعلیمی ادارے قائم کیے ہیں، تعلیم اور ٹیکنالوجی کے بغیر پاکستان بغیر دل کا ہوگا، مصنوعی ذہانت مستقبل ہے اور اس میں پاکستان بھی آگے بڑھ رہا ہے۔
جنرل زبیر نے کہا کہ ڈیٹا کی اہمیت اب ایندھن سے بھی بڑھتی چلی جارہی ہے، ڈیٹا ہی مستقبل ہے ہمیں ڈیٹا کو محفوظ کرنے کے لئے کلاوڈ کمیوٹنگ کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں ڈیٹا کے لئے بہت بڑا انفراسٹرکچر بنایا گیا ہے تاہم ڈیٹا کے حوالے سے مزید بہت کام کرنے کی ضرورت ہے جب کہ ڈیٹا اور ٹیکنالوجی کو چند ہاتھوں میں مرکوز نہیں ہونے دینا چاہیے اگر ٹیکنالوجی کو شہروں تک محدود رکھا گیا تو محروم افراد کی بڑی تعداد ہوگی۔