کب ڈوبے گا معاشی تذبذب کا سفینہ

دسمبر2018ء کے دوران مجموعی غیرملکی سرمایہ کاری 23کروڑ ڈالر رہی

دسمبر2018ء کے دوران مجموعی غیرملکی سرمایہ کاری 23کروڑ ڈالر رہی۔ فوٹو: فائل

KARACHI:
ملکی معاشی صورتحال کا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا؟ اس سوال کے سیاق وسباق میں ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ حکومتی اقتصادی ٹیم ابھی تک فیصلے کے بحران میں گرفتار ہے،کوئی مربوط معاشی روڈ میپ ، یقینی اقتصادی پیش قدمی اور غیر معمولی فسکل ڈائریکشن کی کرن کا عوام کو انتظار ہے، ماہرین کی تشویش اس بات پر مرکوز ہے کہ تبدیلی اور استحصال سے پاک جس معاشی نظام کی نوید پی ٹی آئی نے ن لیگ حکومت کے خلاف دھرنوں میں دی تھی۔

اس پر عملدرآمد میں کسی واضح اقتصادی پالیسی کا اعلان سامنے نہیں، میڈیا ٹاک اور معاشی و تجارتی حلقوں میں متضاد اعداد وشمار، مبہم اور تشریح طلب بیانات سے بے سمتی کے چشمے ابل پڑے ہیں، روز ایک نئی معاشی صورتحال کا منظر نامہ سامنے آتا ہے اور روز اقتصادی ماہرین ، وزرا اور حکومتی حلقے اس پر بحث کے بے نتیجہ اختتام پر پہنچتے ہیں ۔ تجزیہ کاروں کی رائے بھی معاشی یکسوئی، شفاف پیش رفت اور یقینی معاشی بریک تھروکے بجائے اس استدلال کی طرف مڑگئی کہ وزیراعظم اور ان کے رفقاء نازک ترین اور اہم معاشی ایشوز پر حقائق سے مکمل لاتعلقی برتتے ہوئے بیانات دے رہے ہیں جو صورتحال کی بہتری کے برعکس مارکیٹ میں قیاس آرائیوں کا سبب بنتے ہیں اور ملک کو سرمایہ کاری کے امکانات مزید دھندلاہٹ کا شکار ہیں۔

اس کی ایک وجہ میڈیا میں معاشی معاملات پر ہونے والی بحث میں حکومتی لاف زنی اور اپوزیشن کی مخاصمانہ نکتہ چینی ہے، معاشی ایشوز پر سنجیدہ نظر نظر رکھنے والے فہمیدہ حلقوں نے اسے بے ہنگم پتھراؤ سے تعبیر کیا ہے جوکسی طور ملکی مفاد میں نہیں، مگر اصل بات متعلقہ اداروں کی ہے جو حکومتی معاشی پالیسیوں پر حد درجہ تشکیک میں مبتلا ہیں اور متنبہ کررہے ہیں کہ حکمراں اس ضمن میں فوری ازالے کی کوئی صائب صورت نکالیں۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مطابق رواں مالی سال کی پہلی ششماہی جولائی تا دسمبر کے دوران غیرملکی سرمایہ کاری میں غیر معمولی کمی آئی،اس کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق جولائی تا دسمبرمجموعی غیر ملکی سرمایہ کاری 77 فیصد کم رہی۔گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 3ارب 95کروڑ ڈالر کی غیرملکی سرمایہ کاری کی گئی تھی جو رواں مالی سال 90کروڑ ڈالر تک محدود رہی، اس طرح 3 ارب ڈالر کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ 6 ماہ کے دوران براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کی مالیت 19 فیصد کمی سے ایک ارب 31 کروڑ ڈالر رہی ، انھوں نے 42 کروڑ ڈالرکی پورٹ فولیو سرمایہ کاری نکال لی، یوں یہ ایک ارب 50 کروڑ ڈالرکے مقابلے میں 90 کروڑ ڈالر تک محدود رہی ۔

دسمبر2018ء کے دوران مجموعی غیرملکی سرمایہ کاری 23کروڑ ڈالر رہی جس میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 32 کروڑ ڈالراورپورٹ فولیو سرمایہ کاری منفی 9کروڑ ڈالر رہی ۔ دسمبر 2017ء کے مقابلے میں دسمبر2018ء کی ایف ڈی آئی قدرے زائد رہی جب کہ دسمبر2017ء میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری 27کروڑ 28 لاکھ ڈالر تھی ۔ غیرملکی سرمایہ کاری میں نمایاں کمی گزشتہ دورحکومت میں یورو بانڈز کے ذریعے حاصل کردہ قرضوں کا نتیجہ ہے، اس نے 5 سالہ مدت کے لیے ایک ارب ڈالرکے سکوک اور10 سالہ مدت کے لیے ڈیڑھ ارب ڈالر کے بانڈز فروخت کیے تھے جن پر شرح منافع بالترتیب 5.625 اور 6.875فیصد مقرر کی گئی۔


موجودہ حکومت نے عالمی منڈی میں تاحال بانڈ جاری نہیں کیے جب کہ مالیاتی جمود کے اس غیر یقینی تناظر میں وفاقی وزیرخزانہ اسد عمرکا رجائیت پسندی کے ساتھ کہنا ہے کہ چین کے بی آر آئی پروگرام کے تحت چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ کی تکمیل اورتوسیع سے یہ خطہ21ویں صدی کی عالمی معیشت کا محور بن جائے گا، انھوں نے کہا کہ پاکستان کے دوست ممالک نے مشکل وقت میں ساتھ دیا ہے، یہ آخری مرتبہ ہے کہ پاکستان نے مدد مانگی ہے، ہم ایران ، بھارت اور ترکی سمیت تمام ہمسایہ اورعلاقائی ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات بڑھانا چاہتے ہیں، پاکستان کوایسی معیشت بنا دیں گے کہ آیندہ بیرونی پروگرام کی ضرورت نہ پڑے ۔ وہ بدھ کو برکی بی آئی پی پی کے زیراہتمام سالانہ رپورٹ کے اجراء کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ انھوں نے متحدہ عرب امارات اوردیگر دوست ممالک سمیت سب کو یقین دہانی کرائی کہ یہ آخری مرتبہ ہے کہ جب پاکستان نے ان سے مدد لی ہے۔ دیکھیں کیا گزرے ہے قطرے پہ گہر ہونے تک۔

ادھر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کا کہنا ہے کہ پاکستان نے معاشی ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے آئی ایم ایف کے طریقہ کار کو اپنایا اور درست معاشی ڈیٹا سے پاکستان کو اقتصادی ترقی میں مدد ملے گی۔ اس ضمن میں آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق آئی ایم ایف کے معاشی ڈیٹا اکھٹا کرنے کا طریقہ کار اپنانا پاکستان کا اہم سنگ میل ہے اور درست ڈیٹا سے پاکستان میں انسانی وسائل کی ترقی میں مدد ملے گی ۔

دریں اثنا تحریک انصاف حکومت نے لیگی حکومت کے5 سالہ اقتصادی اعداد وشمار مستردکردیے، حکومت نے گزشتہ 5 سالہ اقتصادی اعداد وشمارکی جانچ پڑتال کا عمل بھی شروع کردیا، وفاقی وزیر منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار نے وزارت منصوبہ بندی میں صحافیوںسے ملاقات کی، اس موقعے پر وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ لیگی حکومت 5 سال میں تمام اقتصادی اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی ۔ یہ دلچسپ حقیقت کہ حکومتی وزراء بقول اپوزیشن رہنما اس بات پر متفق ہیں کہ معاشی مسائل کا سارا ملبہ ان پر ن لیگ نے گرایا ہے، اور اس انداز فکر سے حکومت کو اپنا کوئی معاشی راستہ تلاش کرنے میں کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ تاہم اتنا ضرور ہوا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے وزیر توانائی اور پٹرولیم کو صوبوں کے ساتھ ملکر نئی انرجی پالیسی مرتب کرنے کی ہدایت کر دی، تاکہ نئی انرجی پالیسی میںگیس اور تیل کے نئے ذخائر تلاش کرنے سمیت ملک کو درپیش بحران سے نمٹنے کا پلان مرتب کیا جاسکے۔

بہرحال ہیجانی کیفیت کی لہر تاحال تازہ دم ہے۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس بدھ کو گرما گرمی ہوئی، ایوان الزامات سے گونجتا رہا، وزیراعلیٰ سندھ نے پانی کی قلت اور ارسا کے معاملے پر تحریک التوا پر بحث کرتے ہوئے کہاکہ سندھ کے ساتھ بھارت والا سلوک ہورہا ہے، جب سیلاب آتا ہے تو پانی سندھ کی طرف بھیج دیا جاتاہے، انھوں نے سوال کیا کہ ڈیم کے لیے پانی کی ضرورت پڑتی ہے،کیا ڈیم ہوا سے بھریں گے۔ کچھ مثبت خبریں بھی گردش کررہی ہیں ۔ وفاقی وزیرپٹرولیم غلام سرورخان نے کہا ہے کہ انڈس جی بلاک کے کنوئیںسے مارچ اپریل میں خوشخبری ملے گی، یہ دریافت سوئی فیلڈ جتنی بڑی ہوگی۔

دریں اثناء پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں 2 روزہ تیزی کے بعد کاروباری ہفتے کے تیسرے روز بدھ کو اتار چڑھاؤ کے بعد مندی رہی اورکے ایس ای 100انڈیکس39600،36500،36400اور36300کی نفسیاتی حدوں سے گرگیا، مندی کے نتیجے میںسرمایہ کاروں کے50ارب3 کروڑ روپے سے زائد ڈوب گئے، کاروباری حجم گزشتہ روزکی نسبت24.10 فیصدکم جب کہ65.46فیصد حصص کی قیمتوں میںکمی ریکارڈ کی گئی۔ ملکی معاشی ابتری کی صورتحال کے باعث مقامی سرمایہ کار تذبذب کا شکار نظرآئے اور سرمایہ کاری سے گریزکیا جس کے نتیجے میں تیزی کے اثرات زائل ہوگئے۔

ضرورت ایک روبسٹ اکنامک پالیسی کی تشکیل کی ہے جو ملکی معیشت کو اپنے پیروں پر جلد کھڑا کرسکے۔ عوام ایک اور منی بجٹ اور روایتی معاشی اعدادوشمارکے گورکھ دھندے اور غیرملکی اکاؤنٹس کا پتا لگانے کے محض انکشافات سے زیادہ لوٹی ہوئی دولت کی فوری واپسی چاہتے ہیں، ان کے نزدیک اگریہ نہیں تو بابا وہ سب کہانیاں ہیں۔
Load Next Story