افغان بارڈرپر باڑمکمل ہونے سے ملک پولیوفری ہوجائے گا فوکل پرسن
والدین کا اعتماد بحال کردیا تو ایک ہی پولیو مہم میں وائرس فارغ کردیںگے
PESHAWAR:
پاک افغان بارڈر پر باڑ کی تنصیب کے بعد جنوری 2020 تک پاکستان سے پولیووائرس کامکمل خاتمہ یقینی ہے۔
وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے انسداد پولیو مہم نے کہاہے کہ 2011 میں ایبٹ آباد واقعہ نے پولیو پروگرام کی کمر توڑ کررکھ دی تھی، پولیو ویکسین سے مردوں میں بانجھ پن پیدا نہیں ہوسکتا، قبائلی لوگوں کو یہ بات سمجھانا ایک ہدف ہے۔ وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے انسداد پولیو بابر بن عطا نے ''ایکسپریس''سے خصوصی گفتگو میں یہ دعویٰ کیاکہ آئندہ سال پاکستان سے پولیووائرس کا مکمل خاتمہ حقیقت ثابت ہوگا، پاک افغان بارڈر پر زیرتکمیل باڑ 45 فیصد مکمل ہو چکی ہے،دسمبر 2019 تک اس باڑ کی تکمیل سے افغانستان سے آنیوالا پولیو وائرس مکمل بند ہو جائیگا۔
بابر بن عطا نے کہا افواج پاکستان کی مدد سے شمالی وزیرستان کے ان علاقوں تک رسائی ملی جہاں سے پولیو وائرس پورے ملک میں پھیلتا تھا، فوج کی مدد سے ان علاقوں تک پولیو ٹیموں کی پہنچ ممکن ہونے سے وہاں کے بچوں تک پہلی مرتبہ پولیو ویکسین پہنچی، یہی وجہ ہے کہ آج پولیو کیسز تین سو سے کم ہوکر صرف دس رپورٹ ہوئے ہیں۔ وزیراعظم کے فوکل پرسن نے کہا پولیو مہم کی سب سے بڑی ناکامی والدین کا عدم اعتماد اور بے یقینی ہے۔
والدین کا اعتماد بحال کردیا تو ایک ہی پولیو مہم میں وائرس فارغ کردیںگے، چین نے 4 مہمات میں خاتمہ کیا تھا بس ہمیں اعتماد بحال کرنا ہوگا۔ انھوں نے کہا پشاور پولیو وائرس کیلیے ایک جنت ہے، خیبر پختونخوا میں پولیو ویکسین کے بارے میں بانچھ پن کا تاثر زیادہ پھیل رہا ہے، اگر آپ کو ڈیٹا دکھاؤں تو والدین کا دینی وجوہات پر انکار بہت چھوٹا ہے، پاکستان میں ہر پولیو مہم میں تقریباً 4 کروڑ بچوں میں سے 3 لاکھ بچے قطروں سے محروم رہ جاتے ہیں۔
پاک افغان بارڈر پر باڑ کی تنصیب کے بعد جنوری 2020 تک پاکستان سے پولیووائرس کامکمل خاتمہ یقینی ہے۔
وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے انسداد پولیو مہم نے کہاہے کہ 2011 میں ایبٹ آباد واقعہ نے پولیو پروگرام کی کمر توڑ کررکھ دی تھی، پولیو ویکسین سے مردوں میں بانجھ پن پیدا نہیں ہوسکتا، قبائلی لوگوں کو یہ بات سمجھانا ایک ہدف ہے۔ وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے انسداد پولیو بابر بن عطا نے ''ایکسپریس''سے خصوصی گفتگو میں یہ دعویٰ کیاکہ آئندہ سال پاکستان سے پولیووائرس کا مکمل خاتمہ حقیقت ثابت ہوگا، پاک افغان بارڈر پر زیرتکمیل باڑ 45 فیصد مکمل ہو چکی ہے،دسمبر 2019 تک اس باڑ کی تکمیل سے افغانستان سے آنیوالا پولیو وائرس مکمل بند ہو جائیگا۔
بابر بن عطا نے کہا افواج پاکستان کی مدد سے شمالی وزیرستان کے ان علاقوں تک رسائی ملی جہاں سے پولیو وائرس پورے ملک میں پھیلتا تھا، فوج کی مدد سے ان علاقوں تک پولیو ٹیموں کی پہنچ ممکن ہونے سے وہاں کے بچوں تک پہلی مرتبہ پولیو ویکسین پہنچی، یہی وجہ ہے کہ آج پولیو کیسز تین سو سے کم ہوکر صرف دس رپورٹ ہوئے ہیں۔ وزیراعظم کے فوکل پرسن نے کہا پولیو مہم کی سب سے بڑی ناکامی والدین کا عدم اعتماد اور بے یقینی ہے۔
والدین کا اعتماد بحال کردیا تو ایک ہی پولیو مہم میں وائرس فارغ کردیںگے، چین نے 4 مہمات میں خاتمہ کیا تھا بس ہمیں اعتماد بحال کرنا ہوگا۔ انھوں نے کہا پشاور پولیو وائرس کیلیے ایک جنت ہے، خیبر پختونخوا میں پولیو ویکسین کے بارے میں بانچھ پن کا تاثر زیادہ پھیل رہا ہے، اگر آپ کو ڈیٹا دکھاؤں تو والدین کا دینی وجوہات پر انکار بہت چھوٹا ہے، پاکستان میں ہر پولیو مہم میں تقریباً 4 کروڑ بچوں میں سے 3 لاکھ بچے قطروں سے محروم رہ جاتے ہیں۔