فوجی عدالتوں کا قیام فوج کی خواہش نہیں قومی ضرورت ہے میجرجنرل آصف غفور
پارلیمنٹ نہیں چاہے گی تو فوجی عدالتوں میں توسیع نہیں ہوگی، ترجمان پاک فوج
پاک فوج کے ترجمان میجرجنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ ملٹری کورٹ کا قیام فوج کی خواہش نہیں قومی ضرورت ہے، پارلیمنٹ نہیں چاہےگی توفوجی عدالتوں میں توسیع نہیں ہوگی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ کریمنل جوڈیشل سسٹم دہشت گردی کےمقدمات کے لیےموزوں نہیں تھا، ملک کےکریمنل جسٹس سسٹم میں بہتری کی ضرورت ہے، دہشت گردی کےخاتمےکے لیےفوجی عدالتیں قائم کی گئیں، اور یہ قیام پارلیمنٹ کی منظوری سے ہوا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: پیپلزپارٹی کا فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی حمایت نہ کرنے کا اعلان
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ فوجی عدالتوں کا تعلق لاپتہ افراد یا ایسے دیگر معاملات سے نہیں، 4 سال میں717 مقدمات فوجی عدالتوں میں آئے، اور اسی عرصے میں 646 مقدمات نمٹائے گئے، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کسی مجرم کو سزائےموت دیں تومجرم فوجی عدالتوں میں اپیل کرتا ہے۔
میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ فوجی عدالتیں آرمی کے لئے ایک اضافی کام ہے، اور ملک کی سول عدالتوں کانظام بہت سست ہے، دیکھنا یہ ہے کہ کیا فوجداری نظام مؤثرہوگیا ہے، ملٹری کورٹ کا قیام فوج کی خواہش نہیں قومی ضرورت ہے، پارلیمنٹ نہیں چاہےگی توفوجی عدالتوں میں توسیع نہیں ہوگی، ہم وہ کریں گے جو پارلیمنٹ ہمیں بتائےگی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ کریمنل جوڈیشل سسٹم دہشت گردی کےمقدمات کے لیےموزوں نہیں تھا، ملک کےکریمنل جسٹس سسٹم میں بہتری کی ضرورت ہے، دہشت گردی کےخاتمےکے لیےفوجی عدالتیں قائم کی گئیں، اور یہ قیام پارلیمنٹ کی منظوری سے ہوا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: پیپلزپارٹی کا فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی حمایت نہ کرنے کا اعلان
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ فوجی عدالتوں کا تعلق لاپتہ افراد یا ایسے دیگر معاملات سے نہیں، 4 سال میں717 مقدمات فوجی عدالتوں میں آئے، اور اسی عرصے میں 646 مقدمات نمٹائے گئے، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کسی مجرم کو سزائےموت دیں تومجرم فوجی عدالتوں میں اپیل کرتا ہے۔
میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ فوجی عدالتیں آرمی کے لئے ایک اضافی کام ہے، اور ملک کی سول عدالتوں کانظام بہت سست ہے، دیکھنا یہ ہے کہ کیا فوجداری نظام مؤثرہوگیا ہے، ملٹری کورٹ کا قیام فوج کی خواہش نہیں قومی ضرورت ہے، پارلیمنٹ نہیں چاہےگی توفوجی عدالتوں میں توسیع نہیں ہوگی، ہم وہ کریں گے جو پارلیمنٹ ہمیں بتائےگی۔