اپوزیشن کا اتحاد حکومت گرانے کیلیے نہیں بنا خواجہ آصف

ہمارا زرداری کے ساتھ سیاسی سمجھوتہ ہوا ہے، حکومت غلطیوں پر غلطیاں کررہی ہے، ن لیگی رہنما

جب ناگزیر ہوا تو نواز شریف ضرور بولیں گے، پروگرام ’’ٹو دی پوائنٹ ‘‘میں اظہار خیال (فوٹو: فائل)

مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عمران خان انتخابات سے قبل کیے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے، ہمارا زرداری کے ساتھ سیاسی سمجھوتہ ہوا ہے لیکن ہمارا مقصد حکومت گرانا نہیں ہے۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام '' ٹو دی پوائنٹ'' میں میزبان منصور علی خان سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مجھے پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے ایک دوسرے کے خلاف بیان یاد ہیں، 1988ء سے 1999ء تک یہ دونوں باہم دست و گریبان رہے لیکن سابق تجربات سے سبق سیکھ کر 2006ء میں بے نظیربھٹو اور نواز شریف نے آپس میں میثاق جمہوریت کیا اس کے بعد بھی اختلافات رہے پچھلے چند سال میں بھی تلخی رہی جس میں دونوں جماعتوں کی قیادت نے ایک دوسرے کے خلاف بیانات دیے۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ ہماراجو اتحاد ہوا ہے اس میں یہ کہیں نہیں کہا گیا کہ یہ اتحاد حکومت کو گرانے کے لیے بنا ہے، ہائی مورل گراؤنڈ کی باتیں کرنے کے بعد عمران خان نے ایم کیو ایم، شیخ رشید اور پرویز الٰہی کے متعلق بہت کچھ کہا پھر اس کے بعد انھیں اپنے ساتھ شامل کرلیا، وہ کہتے تھے کہ میں 7 ہزار ارب ٹیکس اکٹھا کرلوں گا، ایک کروڑ نوکریاں دوں گا، 50 لاکھ گھر دوں گا لیکن وہ کچھ بھی کرنے میں ناکام رہا، ہمارا زرداری کے ساتھ سیاسی سمجھوتہ ہوا ہے لیکن ہمارا مقصد حکومت گرانا نہیں ہے۔


انہوں نے کہا کہ ہم اگرچہ بعض ہدایات نوازشریف سے لیتے ہیں لیکن جب سمجھا جائیگا کہ ان کی ضرورت میڈیا میں ہے تو وہ سامنے آجائیں گے اور جب ضرورت پڑی تو وہ ضروربولیں گے، ہم اپنی اسٹریٹیجی کے تحت کام کر رہے ہیں جس کے نتائج مل رہے ہیں حکومت غلطیوں پرغلطیاں کر رہی ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ماضی میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ جو تعلقات میں تناؤ آیا اس میں فریقین نے غلطیاں بھی کیں لیکن اس وقت تعلقات میں کوئی خرابی نہیں ہے، میں چار سال تک وزیر دفاع بھی رہا اور 10ماہ تک وزیر خارجہ بھی رہا، ان دونوں وزارتوں میں فوج کا بہت عمل دخل ہوتا ہے ہمارے جن ممالک کے ساتھ تعلقات ہیں ان کے ساتھ فوجی تعلقات بہت اچھے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے ساتھ میرے گورنمنٹ کالج کے زمانے کے بہت پرانے تعلقات تھے میں ان کے جانے کے بعد ان پرکوئی تبصرہ نہیں کر سکتا، عدلیہ کے لوگوں کے ساتھ میرے جتنے اختلافات ہوں لیکن اس ادارے کی حفاظت اور تقدس بطور محب وطن ہم سب کا فرض ہے۔
Load Next Story