توانائی بحران حکومت کے لیے ٹیسٹ کیس

ملکی معیشت کے استحکام کے لیے توانائی بحران کا جلد خاتمہ ناگزیر ہے ، یہ ٹیسٹ کیس ہے۔۔۔


Editorial July 17, 2013
اوورسیز پرائیویٹ انویسٹمنٹ کارپوریشن کے ساتھ مذاکرات ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری لانے اور اقتصادی ترقی میں اضافہ کے لیے حکومتی کوششوں کا حصہ ہے، اسحاق ڈار فوٹو: فائل

ملکی معیشت کے استحکام کے لیے توانائی بحران کا جلد خاتمہ ناگزیر ہے ، یہ ٹیسٹ کیس ہے، تاہم دہشت گردی اور ڈرون حملوں سے پیدا شدہ صورتحال کی بہتری کے لیے حکومت کو اپنی اقتصادی ترجیحات کی تکمیل کے لیے استقلال ، توجہ، مالیاتی وسائل،سرمایہ کاری کی ترغیبات اور غربت و مہنگائی کی روک تھام کی موثر و ہمہ گیرحکمت عملی تیار کرنے کا جو وقت درکار ہے اس میں بھانت بھانت کے داخلی مسائل کی سنگینی بھی سر اٹھاتی نظر آتی ہے ۔ حکومت بلاشبہ مقابلہ سخت اور وقت کم کے شدید دبائو کا شکار ہے اور یہ حالات کا جبر بھی ہے ، کیونکہ برس ہا برس کے سیاسی ،سماجی اور معاشی مسائل کا جہنم سلگتا رہا لیکن حکمران مغل اعظم کے سے انداز میں کاروبار ریاست وحکومت چلاتے رہے ۔

اب ملکی معیشت کو استحکام کی اشد ضرورت ہے ایک ایٹمی ملک کو بجلی کی کمی کا سامنا ہے ،کتنا بڑا تضاد ہے ۔ اس لیے قومی ترجیحات کے تحت حکومت اقتصادی ، ملکی سلامتی اور عوام کی فلاح وبہبود کے لیے جس تیزی سے اپنے ایجنڈے پر عمل کی کوشش کررہی ہے اس میں مقصد یہ ہونا چاہیے کہ ملکی خوشحالی اور مسائل کے درجہ بہ درجہ ایک عزم مسلسل سے حل کی جستجو جاری رکھی جائے ۔اس ضمن میں نوازشریف کا شکوہ بجا ہے کہ عظیم قومی مقاصداور اہم مسائل کے فوری حل کے بجائے حکومت فروعی مسائل میں الجھائی جا رہی ہے مگر گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ قیادت کے اصل جوہر اسی طرح کی آزمائشوں میں ہی کھلتے ہیں۔حکومت تن دہی سے داخلی دستیاب وسائل اور عالمی مالیاتی ، فنی اور انفرااسٹرکچر کی فراہمی کے حوالے سے جو کوششیں کررہی ہے اس کا نتیجہ ضرور نکلنا چاہیے ۔

کوشش ہونی چاہیے کہ جو ممالک پاکستان کی امداد کے خواہاں ہیں ان سے رابطہ اور انھیں ملک میں سرمایہ کاری پر مائل کرنے کی ذمے داری بلاشبہ گراں بار ہے تاہم یہ خوش آیند امر ہے کہ حکومت اس سمت میں درست اقدام کررہی ہے،چنانچہ اس حوالے سے یہ اطلاع حوصلہ افزا ہے کہ امریکا نے توانائی بحران پر قابو پانے کے لیے پاکستان میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کی پیشکش کی ہے۔ اوورسیز پرائیویٹ انویسٹمنٹ کارپوریشن کی صدر ایلزبتھ ایل لٹل فیلڈ کی سربراہی میں امریکی وفد نے منگل کو وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے تفصیلی ملاقات بھی کی، امریکی سفیر رچرڈ اولسن بھی اس موقع پر موجود تھے۔ پاکستان اور امریکا نے توانائی کے بحران پر قابو پانے میں مدد کے لیے بائیو گیس اور پون توانائی (ونڈ انرجی) پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے توانائی کے شعبہ میں تعاون پر اتفاق کیا۔

اسحاق ڈار نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ اوورسیز پرائیویٹ انویسٹمنٹ کارپوریشن کے ساتھ مذاکرات ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری لانے اور اقتصادی ترقی میں اضافہ کے لیے حکومتی کوششوں کا حصہ ہے۔ آئی پی پیز مزید بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور حکومت نے زیادہ بجلی پیدا کرنے کے پیش نظر گردشی قرضہ ادا کیا ہے۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان ضرورت سے زیادہ بجلی پیدا کرسکتا ہے۔ انھوں نے امریکی وفد کو بتایا کہ پاکستان سرمایہ کاری کے لیے ایک محفوظ ملک ہے ۔ ایلزبتھ ایل لٹل فیلڈ نے بتایا کہ اوورسیز پرائیویٹ انویسٹمنٹ کارپوریشن کے ذریعے پاکستان میں سرمایہ کاری 80 ملین ڈالر سے بڑھ کر 300 ملین ڈالر ہو گئی ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں ترقی کے تمام شعبوں میں بیرونی سرمایہ کاری کاخیرمقدم کیا جائے گا ۔حکومتی ذرایع یہ بھی بتاتے ہیں کہ امریکی کمپنیاں پاکستان میں توانائی کے شعبہ کی ترقی کے لیے پہلے ہی کام کر رہی ہیں، صوبہ سندھ میں ایک امریکی کمپنی 50 میگاواٹ بجلی کے پراجیکٹ پر کام کر رہی ہے۔

امریکی وفد نے وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف سے بھی ملاقات کی جس میں امریکا نے توانائی بحران سے نمٹنے کے لیے پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی پیش کش کرتے ہوئے اپنے تجربات اور جدید ٹیکنالوجی کی شیئرنگ کا یقین دلایا ہے۔ وزیر پانی و بجلی اور وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ دریائوں پر پن بجلی کے منصوبے بروقت شروع کیے جا سکتے ہیں جب کہ گیس کی کمی دور کرنے کے لیے ایل این جی میں سرمایہ کاری کا خیر مقدم کریں گے ۔اسی طرح چین نے بھی پاکستان کو توانائی کے شعبہ مین تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے، پاکستان میں چین کے نئے سفیر سن وی دونگ نے کہا ہے کہ چین نے توانائی کے مسئلہ کے حل کے لیے پاکستان کو اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا ہے اور پاکستان کے ساتھ توانائی کے شعبہ میں تعاون کو مستحکم بنائے گا۔ایران بجلی کے بدلے پاکستان سے گندم کے تبادلے پر رضامند ہوگیا، پاکستان 5 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی بجلی لے کر 90 لاکھ ٹن گندم فراہم کرے گا۔ایران کے ڈپٹی وزیر توانائی محمد بہزادکے مطابق ایران پاکستان سے نوے لاکھ ٹن گندم لے گا جس کے بدلے میں ایران پاکستان کو 5 کروڑ 10 لاکھ ڈالر مالیت کی بجلی فراہم کرے گا۔

وزیراعظم نوازشریف نے اقتصادی محاذ سے ہٹ کر ڈرون حملوں کا معاملہ بھی امریکا کے روبرو رکھا ہے اور کہا ہے کہ ڈرون حملے پاکستان کی خودمختاری کے خلاف ہیں، ان کے منفی نتائج کی وجہ سے انھیں بندکرنا ہی بہتر ہوگا، امریکی سفیراوباما انتظامیہ کی اس اہم مسئلہ کی جانب توجہ دلاکر انھیں رکوانے کے لیے اپناکردار ادا کریں۔ وزیراعظم نے منگل کو امریکی سفیر رچرڈ اولسن سے سیکیورٹی کی صورت حال اور ڈرون حملوںکے معاملے پر بات چیت کی ۔ وزیراعظم نوازشریف نے امریکی سفیرسے کہا کہ پاکستان کو ایک طرف بجلی بحران و معاشی مشکلات کا سامنا ہے اوردوسری جانب ڈرون حملوںمیںبے گناہ لوگوںکی ہلاکت سے عوام میںسخت ردعمل پایا جاتا ہے۔

واضح رہے امریکی ڈرون حملوں میں سات سالوں کے دوران 168بچوں سمیت 3000 افراد جاں بحق ہو ئے جن میں 168بچوں کے علاوہ 775عام شہری بھی شامل ہیں ۔جہاں تک بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا تعلق ہے تو ملک بھر میں سحری وافطاری اور تراویح کے دوران طویل لوڈشیڈنگ کا سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا جس سے روزہ داروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، غیر علانیہ لوڈشیڈنگ کے خلاف لوگ کئی شہروں میں سڑکوں پر نکل آئے اور ٹائر جلا کر سڑکیں بلاک کر دیں، وزارت پانی وبجلی کے مطابق منگل کے روز بجلی کی مجموعی پیداوار 13ہزار 800میگاواٹ اور طلب 16ہزار800میگاواٹ رہی، اس طرح شارٹ فال 3ہزار میگاواٹ ریکارڈ کیا گیا، آیندہ ہفتے مزید بجلی سسٹم میں آنے کی توقع ہے جس سے صورتحال بہتر ہونے کا امکان ہے۔

ادھر وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کا مطالبہ ہے کہ وفاق ہمارے صوبے کی بجلی کی جتنی پیداوار ہے وہ ہمیں دے اور ہمیں احتجاج پر مجبور نہ کرے جب کہ وفاقی وزیراطلاعات و نشریات پرویز رشید نے درست استدلال دیا ہے کہ ہر بات کی وفاق پرذمے داری ڈالنا درست نہیں، لائن لاسز کم کرنا اور بجلی کی چوری روکنا صوبائی حکومتوں کا کام ہے ۔حقیقت یہ ہے کہ بجلی کی قلت ایک قومی مسئلہ ہے اسے جذبات کی شدت سے حل نہیں کیا جا سکتا۔اس وقت ضرورت اشتراک عمل اور یک جہتی کی ہے ۔ توانائی بحران کے خاتمے اور ڈرون حملوں سمیت دہشت گردی اور لاقانونیت کی ہر شکل سے نمٹنے کے لیے قوم سیاست دانوں اور ارباب اختیار سے تدبر ، تحمل، وژن اور قومی جذبہ سے بحرانوں کا رخ موڑنے کی توقع رکھتی ہے۔توجہ مسائل کے حل پر ہی مرکوز رکھی جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں