قبائلی اضلاع میں چھ ماہ کیلئے صوبائی قوانین کی بجائے الگ قانون نافذ کرنے کا فیصلہ
چھ ماہ کے عبوری دور کے بعد قبائلی اضلاع میں صوبائی قوانین کا نفاذ کیا جائے گا
خیبرپختونخوا حکومت نے چھ ماہ کے عبوری دور کے دوران قبائلی اضلاع میں ملک میں رائج قوانین کی بجائے الگ قانون نفاذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے قبائلی اضلاع میں عدالتی نظام کے قیام کے لیے چھ ماہ کا وقت دیا گیا ہے۔
صوبائی حکومت کی سطح پر اس سلسلے میں مشاورت جاری ہے کہ قبائلی اضلاع میں چھ ماہ کے لیے "فاٹا عبوری گورننس ریگولیشنز 2018" کا نفاذ کیا جائے یا پھر اس قانون کا جو گزشتہ دور حکومت میں تیار کیا گیا تھا۔ اس بارے میں حتمی فیصلہ مشاورت کے بعد ہی کیا جائے گا۔
صوبائی وزیر قانون سلطان محمد خان نے ایکسپریس کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے نتیجے میں قبائلی اضلاع میں 'فاٹا عبوری گورننس ریگولیشنز 2018' بحال ہوگیا ہے جسے پشاور ہائی کورٹ نے معطل کردیا تھا، تاہم چھ ماہ بعد ان اضلاع میں صوبائی قوانین کا ہی نفاذ کیا جائے گا۔ تب تک عبوری دور کے لیے دو میں سے کسی ایک قانون میں ترامیم کرکے اسے بہتر بناکر نافذ کیا جائے گا۔
صوبائی حکومت کی سطح پر اس سلسلے میں مشاورت جاری ہے کہ قبائلی اضلاع میں چھ ماہ کے لیے "فاٹا عبوری گورننس ریگولیشنز 2018" کا نفاذ کیا جائے یا پھر اس قانون کا جو گزشتہ دور حکومت میں تیار کیا گیا تھا۔ اس بارے میں حتمی فیصلہ مشاورت کے بعد ہی کیا جائے گا۔
صوبائی وزیر قانون سلطان محمد خان نے ایکسپریس کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے نتیجے میں قبائلی اضلاع میں 'فاٹا عبوری گورننس ریگولیشنز 2018' بحال ہوگیا ہے جسے پشاور ہائی کورٹ نے معطل کردیا تھا، تاہم چھ ماہ بعد ان اضلاع میں صوبائی قوانین کا ہی نفاذ کیا جائے گا۔ تب تک عبوری دور کے لیے دو میں سے کسی ایک قانون میں ترامیم کرکے اسے بہتر بناکر نافذ کیا جائے گا۔