پالیسی سخت پرانی کاروں کی درآمد کےساتھ ڈیوٹی ادائیگی میں بھی کمی
سال 2012-13میں پرانی کاروں کی درآمد 16 فیصد کم،30.7 ارب کی49 ہزار درآمدی گاڑیوں پر19.9 ارب کی کسٹم ڈیوٹی ادا
استعمال شدہ کاروں کی درآمدی پالیسی سخت کیے جانے کے سبب گزشتہ مالی سال کے دوران استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد میں 16 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
مالی سال 2012-13 کے دوران ٹرانسفر آف ریزنڈنس، بیگیج اور گفٹ اسکیموں کے تحت مجموعی طور پر 49 ہزار 395 گاڑیاں درآمد کی گئیں، ان گاڑیوں کی مالیت 30 ارب 70کروڑ روپے بتائی جاتی ہے جن پر 19 ارب 93 کروڑ 87 لاکھ روپے سے زائد کی کسٹم ڈیوٹی ادا کی گئی۔ آل پاکستان موٹرڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایچ ایم شہزاد کے مطابق درآمدی کاروں کی ایج لمٹ اور فرسودگی میں کمی کے بعد گزشتہ مالی سال کے آخری 4 ماہ کے دوران کاروں کی درآمد میں نمایاں کمی واقع ہوئی، اس دوران 6 ہزار کاریں درآمد کی گئیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران بھی کاروں کی درآمد کم رہے گی جس سے حکومت کو ملنے والے ریونیو میں بھی کمی کا سامنا ہوگا۔
ایسوسی ایشن کے اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 2011-12 کے دوران 31 ارب 40 کروڑ روپے مالیت کی 59 ہزار 48گاڑیاں درآمد کی گئیں جن پر مجموعی طور پر 20 ارب 27 کروڑ 69 لاکھ روپے کی کسٹم ڈیوٹی ادا کی گئی۔ اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 2012-13 کے دوران 25ارب 6کروڑ 93 لاکھ روپے کی 45 ہزار 378 کاریں درآمد کی گئیں، مالی سال 2011-12 کے دوران 27 ارب 56 کروڑ روپے کی 55 ہزار 703 کاریں درآمد کی گئی تھیں، مالی سال 2012-13 میں درآمد کی جانے والی کاروں میں میں 1000 سی سی تک کی کاروں کی تعداد 26 ہزار 525، 1001 سے 1300 سی سی تک کی 2193 کاریں، 1301سے 1500 سی سی تک کی 12ہزار 419 کاریں شامل ہیں، 1501 سے 1600سی سی تک کی 60کاریں، 1601 سے 1800 سی سی تک کی 2719 کاریں، 1801 سے 3000سی سی تک کی 145 کاریں، 3000 سی سی سے زائد کی 91 کاریں اور 1226 فور بائی فور کی جیپیں شامل ہیں۔
اسی عرصے میں 95 بسیں، 1311 ٹرک اوراسپرئینگ لاریز، 232 ڈمپرز، 1820 وینز، 464 پک اپس اور 93 موٹرسائیکلیں درآمد کی گئیں، مالی سال 2011-12 کے مقابلے میں مالی سال 2012-13 کے دوران 1000 سی سی تک کی کاروں کی درآمد میں اضافہ جبکہ 1001 سے 1500 سی سی اور 1601 سے 1800 سی سی تک کی کاروں کی درآمد میں کمی ہوئی، مالی سال 2011-12کے دوران 1000سی سی تک کی 24 ہزار 530 کاریں درآمد کی گئیں، 1001 سے 1300 سی سی تک کی کاروں کی تعداد 7884 یونٹس جبکہ 1301 سے 1500 سی سی کاروں کی تعداد 17872 یونٹس رہی، 1601 سے 1800 سی سی تک کی 4340 کاریں درآمد کی گئیں۔
مالی سال 2012-13 کے دوران ٹرانسفر آف ریزنڈنس، بیگیج اور گفٹ اسکیموں کے تحت مجموعی طور پر 49 ہزار 395 گاڑیاں درآمد کی گئیں، ان گاڑیوں کی مالیت 30 ارب 70کروڑ روپے بتائی جاتی ہے جن پر 19 ارب 93 کروڑ 87 لاکھ روپے سے زائد کی کسٹم ڈیوٹی ادا کی گئی۔ آل پاکستان موٹرڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایچ ایم شہزاد کے مطابق درآمدی کاروں کی ایج لمٹ اور فرسودگی میں کمی کے بعد گزشتہ مالی سال کے آخری 4 ماہ کے دوران کاروں کی درآمد میں نمایاں کمی واقع ہوئی، اس دوران 6 ہزار کاریں درآمد کی گئیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران بھی کاروں کی درآمد کم رہے گی جس سے حکومت کو ملنے والے ریونیو میں بھی کمی کا سامنا ہوگا۔
ایسوسی ایشن کے اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 2011-12 کے دوران 31 ارب 40 کروڑ روپے مالیت کی 59 ہزار 48گاڑیاں درآمد کی گئیں جن پر مجموعی طور پر 20 ارب 27 کروڑ 69 لاکھ روپے کی کسٹم ڈیوٹی ادا کی گئی۔ اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 2012-13 کے دوران 25ارب 6کروڑ 93 لاکھ روپے کی 45 ہزار 378 کاریں درآمد کی گئیں، مالی سال 2011-12 کے دوران 27 ارب 56 کروڑ روپے کی 55 ہزار 703 کاریں درآمد کی گئی تھیں، مالی سال 2012-13 میں درآمد کی جانے والی کاروں میں میں 1000 سی سی تک کی کاروں کی تعداد 26 ہزار 525، 1001 سے 1300 سی سی تک کی 2193 کاریں، 1301سے 1500 سی سی تک کی 12ہزار 419 کاریں شامل ہیں، 1501 سے 1600سی سی تک کی 60کاریں، 1601 سے 1800 سی سی تک کی 2719 کاریں، 1801 سے 3000سی سی تک کی 145 کاریں، 3000 سی سی سے زائد کی 91 کاریں اور 1226 فور بائی فور کی جیپیں شامل ہیں۔
اسی عرصے میں 95 بسیں، 1311 ٹرک اوراسپرئینگ لاریز، 232 ڈمپرز، 1820 وینز، 464 پک اپس اور 93 موٹرسائیکلیں درآمد کی گئیں، مالی سال 2011-12 کے مقابلے میں مالی سال 2012-13 کے دوران 1000 سی سی تک کی کاروں کی درآمد میں اضافہ جبکہ 1001 سے 1500 سی سی اور 1601 سے 1800 سی سی تک کی کاروں کی درآمد میں کمی ہوئی، مالی سال 2011-12کے دوران 1000سی سی تک کی 24 ہزار 530 کاریں درآمد کی گئیں، 1001 سے 1300 سی سی تک کی کاروں کی تعداد 7884 یونٹس جبکہ 1301 سے 1500 سی سی کاروں کی تعداد 17872 یونٹس رہی، 1601 سے 1800 سی سی تک کی 4340 کاریں درآمد کی گئیں۔