اینٹی انکروچمنٹ سیل کے550امیدوار6ماہ سے تنخواہ سے محروم
تربیت پولیس ٹریننگ سینٹر سعید آباد میں جاری ہے،میس کٹنگ اور دیگر اخراجات پورا کرنے کیلیے امیدوار قرض لینے پر مجبور.
اینٹی انکروچمنٹ سیل میں بھرتی کیے جانیوالے550امیدوار6ماہ سے تنخواہ سے محروم ہیں۔
جبکہ ان کی تربیت پولیس ٹریننگ سینٹر سعید آباد میں جاری ہے، سینٹر کی میس کٹنگ اور دیگر اخراجات پورا کرنے کی غرض سے امیدوار قرض کے بوجھ تلے دبتے جارہے ہیں،گھروں میں نوبت فاقہ کشی تک پہنچ گئی ہے، امیدواروں نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ صورتحال کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ان کی تنخواہ جاری کرائی جائے، تفصیلات کے مطابق اینٹی انکروچمنٹ سیل میں سال2012 کے اختتام پر 550 امیدواروں کو بھرتی کیا گیا، بھرتی کے تمام مراحل کے بعد جنوری میں ان کی تربیت کا آغاز ہوا اور انھیں پولیس ٹریننگ سینٹر سعید آباد بھیج دیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ تمام امیدوار تربیت کررہے ہیں لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ ماہ جنوری سے اب تک انھیں کوئی تنخواہ نہیں ملی، اس سلسلے میں امیدواروں نے متعدد مرتبہ اعلیٰ حکام کو بھی اس بارے میں آگاہ کیا لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوسکی، امیدواروں کا کہنا ہے کہ تنخواہ نہ ملنے کے باعث وہ قرضوں کے بوجھ تلے دبتے جارہے ہیں اور گھروں میں نوبت فاقہ کشی تک پہنچ گئی ہے۔
سینٹر میں کھانے کی رقم (میس کٹنگ )اور دیگر اخراجات تو لازمی پورے کرنے ہوتے ہیں جس کیلیے وہ اپنے دوست احباب سے قرضہ لیتے جارہے ہیں لیکن اب تو انھیں قرض دینے سے بھی انکار کردیا گیا ہے اور اس صورتحال میں وہ انتہائی مجبور و بے کس ہوگئے ہیں، امیدواروں نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ صورتحال کا نوٹس لیں اور ان کی پریشانیوں کے ازالے کے لیے موثر کردار ادا کریں۔
جبکہ ان کی تربیت پولیس ٹریننگ سینٹر سعید آباد میں جاری ہے، سینٹر کی میس کٹنگ اور دیگر اخراجات پورا کرنے کی غرض سے امیدوار قرض کے بوجھ تلے دبتے جارہے ہیں،گھروں میں نوبت فاقہ کشی تک پہنچ گئی ہے، امیدواروں نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ صورتحال کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ان کی تنخواہ جاری کرائی جائے، تفصیلات کے مطابق اینٹی انکروچمنٹ سیل میں سال2012 کے اختتام پر 550 امیدواروں کو بھرتی کیا گیا، بھرتی کے تمام مراحل کے بعد جنوری میں ان کی تربیت کا آغاز ہوا اور انھیں پولیس ٹریننگ سینٹر سعید آباد بھیج دیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ تمام امیدوار تربیت کررہے ہیں لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ ماہ جنوری سے اب تک انھیں کوئی تنخواہ نہیں ملی، اس سلسلے میں امیدواروں نے متعدد مرتبہ اعلیٰ حکام کو بھی اس بارے میں آگاہ کیا لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوسکی، امیدواروں کا کہنا ہے کہ تنخواہ نہ ملنے کے باعث وہ قرضوں کے بوجھ تلے دبتے جارہے ہیں اور گھروں میں نوبت فاقہ کشی تک پہنچ گئی ہے۔
سینٹر میں کھانے کی رقم (میس کٹنگ )اور دیگر اخراجات تو لازمی پورے کرنے ہوتے ہیں جس کیلیے وہ اپنے دوست احباب سے قرضہ لیتے جارہے ہیں لیکن اب تو انھیں قرض دینے سے بھی انکار کردیا گیا ہے اور اس صورتحال میں وہ انتہائی مجبور و بے کس ہوگئے ہیں، امیدواروں نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ صورتحال کا نوٹس لیں اور ان کی پریشانیوں کے ازالے کے لیے موثر کردار ادا کریں۔