پیپلز پارٹی کا کراچی کے اسپتال وفاق کو دینے کیخلاف سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ
سندھ حکومت کے پاس آنے سے قبل ادارہ امراض قلب کا بجٹ 40 کروڑ تھا جسے اب 12 ارب روپے کر چکے ہیں، مشیر اطلاعات
وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر اطلاعات و قانون اور اینٹی کرپشن بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے جناح اسپتال، قومی ادارہ امراض قلب اور نیشنل انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ کو وفاق کے ماتحت کرنے کے فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا ارادہ کیا ہے۔
سندھ اسمبلی بلڈنگ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد صحت کا شعبہ صوبوں کو دے دیا گیا تھا۔ سندھ حکومت کے پاس آنے سے قبل این آئی سی وی ڈی کا بجٹ 40 کروڑ روپے تھا اب سندھ حکومت اس بجٹ کو12ارب روپے تک لے کر جا چکی ہے۔ یہ بلاول بھٹو زرداری کا وژن ہے، 18ویں ترمیم کا بنیادی مقصد وسائل وخدمات کو نچلی سطح پر لاناہے مگر یہ تو معاملہ ہی بالکل جدا ہے کہ ان اسپتالوں کو دوبارہ وفاق کے حوالے کیا جا رہا ہے۔
پہلے این آئی سی وی ڈی صرف کراچی میں تھا سندھ حکومت نے اس کا دائرہ کار پورے صوبہ میں بڑھا دیا ہے اب اس کی شاخیں حیدرآباد، ٹنڈو محمد خان، مٹھی ، سیہون، لاڑکانہ اور سکھر میں قائم ہیں جہاں شہریوںکو مفت علاج کی سہولت حاصل ہے اس کے علاوہ کراچی شہر کے مختلف علاقوں میں8 چیسٹ پین یونٹ بھی قائم کیے ہیں مگر اب وفاقی حکومت شہریوں کوعلاج سے بھی محروم کرنا چاہتی ہے جو سراسر انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
صحافیوں کے سوالات پر صوبائی مشیر نے کہاکہ کراچی شہر کے ٹھیکے داروں سے سوال پوچھنا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت کے موقف کی نفی کریںگے یا سندھ حکومت کے آئینی حق کی بات کریں گے، جناح اسپتال میں سائبر نائف جیسی جدید ٹیکنالوجی سندھ حکومت کے تعاون سے شہریوں کو فراہم کی گئی ہے جہاں کینسر کے مریضوں کا علاج مفت کیا جاتا ہے۔ جے آئی ٹی الف لیلہ کی کہانی کے سوا کچھ نہیں جس میں کوئی جرم ثابت نہیں ہوتا مگر تحریک انصاف کے نادان دوست بلاوجہ خوش ہوکر بغلیں بجا رہے ہیں۔
جے آئی ٹی نے کہاہے کہ پیپلزپارٹی کی قیادت نے قابل گرفت جرم کیاہے جبکہ اسکے برعکس سپریم کورٹ نے توثیق نہیں کی اور کیس نیب کو بھیج دیا سپریم کورٹ نے کہاکہ قابل گرفت جرم ہوا تو کیس دیکھیں گے خود جے آئی ٹی کاوکیل کہہ رہاہے کہ بلاول بھٹو اور مرادعلی شاہ کا معاملہ مزید دیکھنے کی ضرورت ہے ہم اداروں کے احترام پریقین رکھتے ہیں خدارا وفاقی حکومت سازشیں کرنا بندکرے اورعوام کے مسائل حل کرے ۔
سندھ اسمبلی بلڈنگ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد صحت کا شعبہ صوبوں کو دے دیا گیا تھا۔ سندھ حکومت کے پاس آنے سے قبل این آئی سی وی ڈی کا بجٹ 40 کروڑ روپے تھا اب سندھ حکومت اس بجٹ کو12ارب روپے تک لے کر جا چکی ہے۔ یہ بلاول بھٹو زرداری کا وژن ہے، 18ویں ترمیم کا بنیادی مقصد وسائل وخدمات کو نچلی سطح پر لاناہے مگر یہ تو معاملہ ہی بالکل جدا ہے کہ ان اسپتالوں کو دوبارہ وفاق کے حوالے کیا جا رہا ہے۔
پہلے این آئی سی وی ڈی صرف کراچی میں تھا سندھ حکومت نے اس کا دائرہ کار پورے صوبہ میں بڑھا دیا ہے اب اس کی شاخیں حیدرآباد، ٹنڈو محمد خان، مٹھی ، سیہون، لاڑکانہ اور سکھر میں قائم ہیں جہاں شہریوںکو مفت علاج کی سہولت حاصل ہے اس کے علاوہ کراچی شہر کے مختلف علاقوں میں8 چیسٹ پین یونٹ بھی قائم کیے ہیں مگر اب وفاقی حکومت شہریوں کوعلاج سے بھی محروم کرنا چاہتی ہے جو سراسر انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
صحافیوں کے سوالات پر صوبائی مشیر نے کہاکہ کراچی شہر کے ٹھیکے داروں سے سوال پوچھنا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت کے موقف کی نفی کریںگے یا سندھ حکومت کے آئینی حق کی بات کریں گے، جناح اسپتال میں سائبر نائف جیسی جدید ٹیکنالوجی سندھ حکومت کے تعاون سے شہریوں کو فراہم کی گئی ہے جہاں کینسر کے مریضوں کا علاج مفت کیا جاتا ہے۔ جے آئی ٹی الف لیلہ کی کہانی کے سوا کچھ نہیں جس میں کوئی جرم ثابت نہیں ہوتا مگر تحریک انصاف کے نادان دوست بلاوجہ خوش ہوکر بغلیں بجا رہے ہیں۔
جے آئی ٹی نے کہاہے کہ پیپلزپارٹی کی قیادت نے قابل گرفت جرم کیاہے جبکہ اسکے برعکس سپریم کورٹ نے توثیق نہیں کی اور کیس نیب کو بھیج دیا سپریم کورٹ نے کہاکہ قابل گرفت جرم ہوا تو کیس دیکھیں گے خود جے آئی ٹی کاوکیل کہہ رہاہے کہ بلاول بھٹو اور مرادعلی شاہ کا معاملہ مزید دیکھنے کی ضرورت ہے ہم اداروں کے احترام پریقین رکھتے ہیں خدارا وفاقی حکومت سازشیں کرنا بندکرے اورعوام کے مسائل حل کرے ۔