رینجرز اہلکاروں نے مراد کو ٹیکسی سے اتار کر قتل کیا اہلخانہ

چاروں رینجرز اہلکار ذمے دار ہیں، گرفتار کر کے سخت سے سخت سزا دی جائے


Sajid Rauf July 18, 2013
چاروں رینجرز اہلکار ذمے دار ہیں، گرفتار کر کے سخت سے سخت سزا دی جائے. فوٹو: فائل

گلستان جوہر میں رینجرز اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے ٹیکسی ڈرائیور مراد علی کے اہلخانہ نے الزام عائد کیا ہے کہ رینجرز اہلکاروں نے مراد علی کو ٹیکسی سے نیچے اتار کر قتل کیا ہے۔

مراد علی کے قتل کے چاروں رینجرز اہلکار ذمے دار ہیں، چاروںکو گرفتار کر کے سخت سے سخت سزا دی جائے ، معصوم شہریوں کو قتل کرنے کا لائسنس رینجرز اہلکاروں کو کس نے دیا ، صدر مملکت، چیف جسٹس ، گورنر سندھ واقعے کا از خود نوٹس لیے کر انصاف فراہم کریں۔ منگل کو گلستان جوہر میں رینجرز اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے ٹیکسی ڈرائیور کی بیوہ دعا خاتون اور بھائی اعجاز نے نمائندہ ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ مقتول مراد علی2 معصوم بچوں کا باپ اور5 بہن بھائیوں میں تیسرے نمبر پر تھا ، مقتول 3 ماہ قبل بھٹائی آباد سے چشتی نگر میں واقع اپنے بھائی اعجاز کے مکان میں منتقل ہوا تھا ان کا آبائی تعلق خیر پور سے ہے، مقتول دن رات ٹیکسی چلا کر اپنا گذارہ کرتا تھا ۔



واقعے کے روز مقتول افطار سے قبل ڈائریا میں مبتلا اپنے بڑے بیٹے زوہیب کو دوائی دلانے کے لیے جلدی میں جا رہا تھا کہ افطار اور تراویح کے بعد ڈاکٹرز کا ملنا مشکل ہو جاتا ہے کہ افسوسناک واقعہ ہو گیا انھوں نے الزام عائد کیا ہے کہ رینجرز اہلکاروں نے مراد علی کو ٹیکسی روکنے کے بعد ٹیکسی سے نیچے اتار کر قتل کیا ہے اور واقعہ کہیں دوسرے مقام پر ہوا بعد میں ٹیکسی پر فائرنگ کی گئی۔ اگر مراد علی ٹیکسی چلا رہا ہوتا تو ٹیکسی کی سیٹ پر یا ٹیکسی میں خون کے نشانات موجود ہوتے، مراد علی کے قتل میں ایک رینجرز اہلکار ملوث نہیں ہے موقع پر موجود چاروں رینجرز اہلکار قتل کے ذمے دار ہیں۔ مقتول مراد علی کے اہلخانہ نے صدر آصف علی زرداری ، چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری اور گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان سے مطالبہ کیا کہ واقعے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے قتل میں ملوث چاروں رینجرز اہلکاروں کو گرفتار کر کے سخت سے سخت سزا دی جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |