سانحہ ساہیوال حکومت پنجاب نے ملبہ ذیشان پر ڈال دیا
آپریشن نہ کیا جاتا تو پنجاب میں بڑی تباہی کا خدشہ تھا، حکومت پنجاب
حکومت پنجاب نے سانحہ ساہیوال میں ملبہ ذیشان پر ڈالتے ہوئے واقعے کو کولیٹرل ڈمیج (جنگ میں عام شہریوں کا جانی نقصان) قرار دے دیا۔
صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے پنجاب کابینہ ارکان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ذیشان داعش کا دہشتگرد تھا، جب سی ٹی ڈی نے اسے روکنے کی کوشش کی تو اس نے فائرنگ کی اور جوابی کارروائی میں وہ 4 افراد سمیت ہلاک ہوگیا، اس کے گھر پر موجود دہشت گرد خبر ملتے ہی فرار ہوگئے، سیکیورٹی فورس نے ان کا تعاقب کیا اور گوجرانوالہ میں دہشتگردوں نے خود کو دھماکے سے اڑالیا۔
راجہ بشارت نے کہا کہ آئی ایس آئی اور سی ٹی ڈی نے انٹیلی جنس معلومات پر یہ مشترکہ آپریشن کیا جس سے بہت سارے معصوم لوگوں کی جانیں بچ گئیں، اگر ان دہشت گردوں کا پیچھا نہ کیا جاتا تو وہ پنجاب میں بہت بڑی تباہی پھیلا سکتے تھے، متاثرہ خاندان سے دلی ہمدردی ہے، اس معاملے میں پورا پورا انصاف کیا جائے اور کسی سے کوئی رعایت نہیں ہوگی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: ساہیوال واقعہ؛ نئی ویڈیو نے سی ٹی ڈی کے جھوٹ کا پول کھول دیا
صحافیوں نے جب راجہ بشارت سے سوال کیا کہ آپ نے سی ٹی ڈی کا موقف دہراتے ہوئے ملبہ ذیشان پر ڈال دیا حالانکہ عینی شاہدین کے مطابق کار سواروں کی جانب سے کوئی فائرنگ نہیں ہوئی۔ اس کے جواب میں راجہ بشارت نے کہا کہ حکومت کسی کے موقف کی تائید نہیں کررہی اور جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں حتمی بات کی جائے گی۔
راجہ بشارت نے بتایا کہ ساہیوال واقعے میں ملوث سی ٹی ڈی ٹیم کو گرفتار اور اس کے سپروائز کو مطل کردیا گیا ہے، حکومت جاں بحق افراد کے لواحقین کو 2 کروڑ روپے کی مالی امداد دے گی اور بچوں کے تعلیمی اخراجات بھی اٹھائے گی جبکہ طبی سہولیات بھی مفت فراہم کی جائیں گی، ذمہ دار افراد کو نہیں چھوڑا جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں راجہ بشارت نے کہا کہ ذیشان نے خودکش جیکٹ پہنی ہوئی نہیں تھی بلکہ گاڑی میں رکھی تھی، اس واقعے میں کولیٹرل ڈمیج ہوا، جے آئی ٹی تعین کرے گی کہ ذیشان اور خلیل میں کیا گٹھ جوڑ تھا، سی ٹی ڈی خلیل کی فیملی کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتی تھی لیکن غیر ارادی طور پر کولیٹرل ڈیمیج ہوگیا، جے آئی ٹی رپورٹ پر من و عن عمل کیا جائے گا۔
صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے پنجاب کابینہ ارکان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ذیشان داعش کا دہشتگرد تھا، جب سی ٹی ڈی نے اسے روکنے کی کوشش کی تو اس نے فائرنگ کی اور جوابی کارروائی میں وہ 4 افراد سمیت ہلاک ہوگیا، اس کے گھر پر موجود دہشت گرد خبر ملتے ہی فرار ہوگئے، سیکیورٹی فورس نے ان کا تعاقب کیا اور گوجرانوالہ میں دہشتگردوں نے خود کو دھماکے سے اڑالیا۔
راجہ بشارت نے کہا کہ آئی ایس آئی اور سی ٹی ڈی نے انٹیلی جنس معلومات پر یہ مشترکہ آپریشن کیا جس سے بہت سارے معصوم لوگوں کی جانیں بچ گئیں، اگر ان دہشت گردوں کا پیچھا نہ کیا جاتا تو وہ پنجاب میں بہت بڑی تباہی پھیلا سکتے تھے، متاثرہ خاندان سے دلی ہمدردی ہے، اس معاملے میں پورا پورا انصاف کیا جائے اور کسی سے کوئی رعایت نہیں ہوگی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: ساہیوال واقعہ؛ نئی ویڈیو نے سی ٹی ڈی کے جھوٹ کا پول کھول دیا
صحافیوں نے جب راجہ بشارت سے سوال کیا کہ آپ نے سی ٹی ڈی کا موقف دہراتے ہوئے ملبہ ذیشان پر ڈال دیا حالانکہ عینی شاہدین کے مطابق کار سواروں کی جانب سے کوئی فائرنگ نہیں ہوئی۔ اس کے جواب میں راجہ بشارت نے کہا کہ حکومت کسی کے موقف کی تائید نہیں کررہی اور جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں حتمی بات کی جائے گی۔
راجہ بشارت نے بتایا کہ ساہیوال واقعے میں ملوث سی ٹی ڈی ٹیم کو گرفتار اور اس کے سپروائز کو مطل کردیا گیا ہے، حکومت جاں بحق افراد کے لواحقین کو 2 کروڑ روپے کی مالی امداد دے گی اور بچوں کے تعلیمی اخراجات بھی اٹھائے گی جبکہ طبی سہولیات بھی مفت فراہم کی جائیں گی، ذمہ دار افراد کو نہیں چھوڑا جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں راجہ بشارت نے کہا کہ ذیشان نے خودکش جیکٹ پہنی ہوئی نہیں تھی بلکہ گاڑی میں رکھی تھی، اس واقعے میں کولیٹرل ڈمیج ہوا، جے آئی ٹی تعین کرے گی کہ ذیشان اور خلیل میں کیا گٹھ جوڑ تھا، سی ٹی ڈی خلیل کی فیملی کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتی تھی لیکن غیر ارادی طور پر کولیٹرل ڈیمیج ہوگیا، جے آئی ٹی رپورٹ پر من و عن عمل کیا جائے گا۔