سانحہ ساہیوال ن لیگ نے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں توجہ دلاؤ نوٹس جمع کرادیا
سانحہ ساہیوال عوامی اہمیت کا اہم ترین مسئلہ ہے جس پر ایوان میں بحث کرائی جائے، متن
پاکستان مسلم لیگ (ن) نے سانحہ ساہیوال پر قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں توجہ دلاؤ نوٹس جمع کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے پر حکومت سے جواب طلب کیا جائے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سانحہ ساہیوال پر مسلم لیگ (ن) نے توجہ دلاؤ نوٹس قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرادیا ہے جس میں شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال، سردار ایاز صادق، مریم اورنگزیب، خواجہ آصف اور رانا ثناء اللہ کے دستخط کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : سانحہ ساہیوال میں ملوث 16 سی ٹی ڈی اہلکاروں کیخلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج
توجہ دلاؤ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ساہیوال میں اس اندوہناک واقعے کی تفصیلات میڈیا کے ذریعے پوری قوم کے سامنے آئیں، 19 جنوری کو ساہیوال میں اڈا قادر کے قریب گاڑی میں سوار 4 افراد پر فائرنگ کی گئی، واقعے میں جاں بحق افراد ایک عزیز کی شادی میں شرکت کے لیے جا رہے تھے، عام نہتے اور بے گناہ شہریوں کے بلاجواز قتل پر پوری قوم دل گرفتہ اورسوگ کی حالت میں ہے۔
توجہ دلاؤ نوٹس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ یہ فوری اور عوامی نوعیت کا اہم ترین مسئلہ ہے جس پر ایوان میں بحث کرائی جائے، حکومت سے جواب طلب کیا جائے کہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کے بنیادی انسانی، آئینی اور قانونی حق میں کیوں ناکام ہوئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سانحہ ساہیوال پر مسلم لیگ (ن) نے توجہ دلاؤ نوٹس قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرادیا ہے جس میں شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال، سردار ایاز صادق، مریم اورنگزیب، خواجہ آصف اور رانا ثناء اللہ کے دستخط کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : سانحہ ساہیوال میں ملوث 16 سی ٹی ڈی اہلکاروں کیخلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج
توجہ دلاؤ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ساہیوال میں اس اندوہناک واقعے کی تفصیلات میڈیا کے ذریعے پوری قوم کے سامنے آئیں، 19 جنوری کو ساہیوال میں اڈا قادر کے قریب گاڑی میں سوار 4 افراد پر فائرنگ کی گئی، واقعے میں جاں بحق افراد ایک عزیز کی شادی میں شرکت کے لیے جا رہے تھے، عام نہتے اور بے گناہ شہریوں کے بلاجواز قتل پر پوری قوم دل گرفتہ اورسوگ کی حالت میں ہے۔
توجہ دلاؤ نوٹس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ یہ فوری اور عوامی نوعیت کا اہم ترین مسئلہ ہے جس پر ایوان میں بحث کرائی جائے، حکومت سے جواب طلب کیا جائے کہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کے بنیادی انسانی، آئینی اور قانونی حق میں کیوں ناکام ہوئی۔