ذیشان کو دہشت گرد قرار دے کر زخموں پر نمک نہ چھڑکا جائے ورثا کا دھرنا
ذیشان کے اہل خانہ کا راجہ بشارت سے مستعفی ہونے اور چیف جسٹس سے نوٹس لینے کا مطالبہ
سانحہ ساہیوال میں جاں بحق ذیشان کے اہل خانہ نے اسے دہشت گرد قرار دینے کے خلاف میت سڑک پر رکھ کر احتجاج کرتے ہوئے وزیر قانون پنجاب سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نماز جنازہ کے بعد ذیشان کے اہل خانہ نے وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت کے بیان کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے فیروز پور روڈ پر میت رکھ کر تین گھنٹے تک احتجاج کیا۔ مظاہرے میں مقتول کا بھائی اور والدہ بھی شامل تھیں۔
ورثا کا موقف تھا کہ انصاف ملنے تک ذیشان کی تدفین نہیں کریں گے ایک تو ذیشان کو مار دیا گیا اور اب اسے دہشت گرد قرار دے کر ہمارے زخموں پر نمک چھڑکا جارہا ہے۔
ذیشان کے اہل خانہ نے اسے دہشت گرد قرار دینے کے بیان پر وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا اور نئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ سے واقعے کا ازخود نوٹس لینے کی اپیل کی۔
بعد ازاں مظاہرین نے رات 11 بجے ایس ایس پی آپریشن مستنصر فیروز سے مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کردیا۔ مذاکرات کے بعد فیروز پور روڈ کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نماز جنازہ کے بعد ذیشان کے اہل خانہ نے وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت کے بیان کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے فیروز پور روڈ پر میت رکھ کر تین گھنٹے تک احتجاج کیا۔ مظاہرے میں مقتول کا بھائی اور والدہ بھی شامل تھیں۔
ورثا کا موقف تھا کہ انصاف ملنے تک ذیشان کی تدفین نہیں کریں گے ایک تو ذیشان کو مار دیا گیا اور اب اسے دہشت گرد قرار دے کر ہمارے زخموں پر نمک چھڑکا جارہا ہے۔
ذیشان کے اہل خانہ نے اسے دہشت گرد قرار دینے کے بیان پر وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا اور نئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ سے واقعے کا ازخود نوٹس لینے کی اپیل کی۔
بعد ازاں مظاہرین نے رات 11 بجے ایس ایس پی آپریشن مستنصر فیروز سے مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کردیا۔ مذاکرات کے بعد فیروز پور روڈ کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا۔