ذیشان پر دہشت گرد ہونے کا الزام جھوٹا ہے اہل محلہ
انتہائی شریف النفس انسان تھا، پرچون کی دکان تھی، ضرورت مندوں کومفت راشن دے دیتا
سانحہ ساہیوال میں پولیس کے ہاتھوں بے موت مارے جانے والے بدنصیب کنبے کے لواحقین ،رشتہ داروں اورمحلے داروں نے مقتولین پر دہشت گرد ہونے کا الزام جھوٹ قراردے دیا۔
محلے دار تنویر نے ایکسپر یس نیوزکے پروگرام ''ٹودی پوائنٹ '' میں میزبان منصور علی خان سے گفتگو میں کہا کہ کیا یہ ریاست مدینہ ہے، غریب آدمی کو راہ جاتے ہوئے مار دیا گیا، بے داغ ماضی والے پر دہشت گردی کا جھوٹا الزام لگایا گیا، جنرل اسپتال کے پیچھے اس کی 30، 35 برسوں سے پرچون کی دکان ہے،شریف النفس آدمی تھا، ہمارے گھرکا سارا سامان ان کی دکان سے آتا،ہم نے مشکوک سرگرمی،اسلحہ وغیرہ کبھی نہیں دیکھا، ضرورت مندوں کومفت راشن بھی دے دیتے،ایساشخص دہشت گرد کیسے ہو سکتا ہے؟ کیاکوئی اپنے بیوی ،بچوں کواپنی ڈھال بناتاہے؟یہ جھوٹ اورقابل مذمت ہے، کسی رکن اسمبلی نے دادرسی نہیں کی۔
مقتول کے پھوپھی زاد نے کہا کہ بچوں کے سامنے ان کے ماں باپ کوگولیاں ماری گئیں،کیااس سے بڑی ناانصافی ہوسکتی ہے؟ فرض کیا ذیشان دہشت گرد تھا، اس کی طرح کلبھوشن کوگولی کیوں نہیں ماری گئی؟ وزیر اعلیٰ عثمان بزدارنے ان کی میتوں کو دیکھا تک نہیں، کیا ہمارے دوبارہ احتجاج پر ایف آئی آر درج ہوئی مگر وہ بھی نامکمل، کیا ڈیوٹی پر موجود اہلکار نامعلوم تھے، کسی کو نامزد نہیں کیا گیا۔ ذیشان محلے دار دوست تھا، اسے ڈرائیونگ کے لیے ساتھ لے کر گئے، اس کا بھی نزدیک ہی گھر ہے۔
مقتول کے بھائی افضال نے دہائی دی کوئی تبدیلی نہیں آئی، پروٹوکول میں آئے وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا مقتولین کے بچے ریاست کے ہیں مگر افسوس ان کے والدین کا پرچا کٹوانے کے لیے لاشیں 12 گھنٹے سڑک پر رکھنا پڑیں، قاتل نامعلوم نہیں، پولیس اہکار ہیں، میرے بھائی کو ریاست نے مارا، ہمارے پاس وکیل کرنے کے پیسے بھی نہیں۔ ذیشان کا چھوٹا بھائی ڈولفن اہلکار ہے۔
آزاد حیثیت سے منتخب ہو کر ن لیگ میں شامل ہونے والے کونسلر نے بتایا کار سواروں کے ساتھ پرانا تعلق ہے، اکٹھے کرکٹ کھیلتے رہے، ذیشان پانچ وقت کا نمازی تھا۔ انھیں کسی دہشت گردکے ساتھ نہیں دیکھا۔ یوسی چیرمین نے کہا متاثرہ خاندان کو 40 برسوں سے جانتاہوں، بڑے شریف لوگ ہیں، یہ ریاستی دہشت گردی ہے۔
مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی پرویزملک نے کہا افسوسناک واقعے میں نالائقی زیادہ ہے، انصاف دینا حکومت کا کام ہے، گھر اجڑ گیا اور یہ کہنا بچوں کی پرورش کی ذمہ داری ہم لیتے ہیں،یہ کہنے والوں کوشرم آنی چاہیے۔
محلے دار تنویر نے ایکسپر یس نیوزکے پروگرام ''ٹودی پوائنٹ '' میں میزبان منصور علی خان سے گفتگو میں کہا کہ کیا یہ ریاست مدینہ ہے، غریب آدمی کو راہ جاتے ہوئے مار دیا گیا، بے داغ ماضی والے پر دہشت گردی کا جھوٹا الزام لگایا گیا، جنرل اسپتال کے پیچھے اس کی 30، 35 برسوں سے پرچون کی دکان ہے،شریف النفس آدمی تھا، ہمارے گھرکا سارا سامان ان کی دکان سے آتا،ہم نے مشکوک سرگرمی،اسلحہ وغیرہ کبھی نہیں دیکھا، ضرورت مندوں کومفت راشن بھی دے دیتے،ایساشخص دہشت گرد کیسے ہو سکتا ہے؟ کیاکوئی اپنے بیوی ،بچوں کواپنی ڈھال بناتاہے؟یہ جھوٹ اورقابل مذمت ہے، کسی رکن اسمبلی نے دادرسی نہیں کی۔
مقتول کے پھوپھی زاد نے کہا کہ بچوں کے سامنے ان کے ماں باپ کوگولیاں ماری گئیں،کیااس سے بڑی ناانصافی ہوسکتی ہے؟ فرض کیا ذیشان دہشت گرد تھا، اس کی طرح کلبھوشن کوگولی کیوں نہیں ماری گئی؟ وزیر اعلیٰ عثمان بزدارنے ان کی میتوں کو دیکھا تک نہیں، کیا ہمارے دوبارہ احتجاج پر ایف آئی آر درج ہوئی مگر وہ بھی نامکمل، کیا ڈیوٹی پر موجود اہلکار نامعلوم تھے، کسی کو نامزد نہیں کیا گیا۔ ذیشان محلے دار دوست تھا، اسے ڈرائیونگ کے لیے ساتھ لے کر گئے، اس کا بھی نزدیک ہی گھر ہے۔
مقتول کے بھائی افضال نے دہائی دی کوئی تبدیلی نہیں آئی، پروٹوکول میں آئے وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا مقتولین کے بچے ریاست کے ہیں مگر افسوس ان کے والدین کا پرچا کٹوانے کے لیے لاشیں 12 گھنٹے سڑک پر رکھنا پڑیں، قاتل نامعلوم نہیں، پولیس اہکار ہیں، میرے بھائی کو ریاست نے مارا، ہمارے پاس وکیل کرنے کے پیسے بھی نہیں۔ ذیشان کا چھوٹا بھائی ڈولفن اہلکار ہے۔
آزاد حیثیت سے منتخب ہو کر ن لیگ میں شامل ہونے والے کونسلر نے بتایا کار سواروں کے ساتھ پرانا تعلق ہے، اکٹھے کرکٹ کھیلتے رہے، ذیشان پانچ وقت کا نمازی تھا۔ انھیں کسی دہشت گردکے ساتھ نہیں دیکھا۔ یوسی چیرمین نے کہا متاثرہ خاندان کو 40 برسوں سے جانتاہوں، بڑے شریف لوگ ہیں، یہ ریاستی دہشت گردی ہے۔
مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی پرویزملک نے کہا افسوسناک واقعے میں نالائقی زیادہ ہے، انصاف دینا حکومت کا کام ہے، گھر اجڑ گیا اور یہ کہنا بچوں کی پرورش کی ذمہ داری ہم لیتے ہیں،یہ کہنے والوں کوشرم آنی چاہیے۔