ٹیکس کیسز میں صدارتی فیصلوں کیخلاف ریفرنس ہدایات کا انکشاف

2 برسوں سے صدارتی دفتر سے ایف بی آر کوانٹر اکورٹ اپیلیں دائر کرنے کی ہدایات جاری ہو رہی ہیں

لاہور ٹیکس بارکا عارف علوی کو خط،آئین کے آرٹیکل 19 اے کے تحت معلومات مانگی گئی ہیں۔ فوٹو: فائل

صدر پاکستان کے آفس کی جانب سے ایف بی آر کو ٹیکس کیسوں میں دائر ریفرنس کے خلاف صدرپاکستان کے جاری کردہ فیصلوں کے خلاف ہائیکورٹس و مختلف اعلیٰ عدالتوں و قانونی فورمز سے دیے جانے والے فیصلوں کے خلاف انٹر اکورٹ اپیلیں دائر کرنے کی ہدایات جاری کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔

''ایکسپریس'' کو دستیاب لیٹر کی کاپی کے مطابق لیٹر میں کہا گیا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیواور اسکے ماتحت اداروں کے ٹیکس دہندگان کے ساتھ ٹیکس تنازعات کے کیسوں میں وفاقی ٹیکس محتسب کی جانب سے دیے فیصلوں کے خلاف صدر مملکت کو اپیل دائر کی جاتی ہے اور وفاقی ٹیکس محتسب اتھارٹی آرڈیننس 200 کے تحت بطور ایپلٹ اتھارٹی صدر پاکستان وفاقی ٹیکس محتسب کے فیصلوں کے خلاف آرڈر جاری کرتا ہے۔


بطور ایپلٹ اتھارٹی صدر کی جانب سے وفاقی ٹیکس محتسب کے فیصلوں کے خلاف جاری کردہ آرڈرز کو اعلی عدالتوں میں چیلنج کرکے واپس کروایا گیا ہے اور 2برسوں سے ہائیکورٹس و دیگر اعلی عدالتوں کی جانب سے وفاقی ٹیکس محتسب کے فیصلوں کے خلاف صدر کے جاری آرڈرز کے خلاف فیصلوں کے خلاف صدرپاکستان آفس کی جانب سے ایف بی آر افسران کو انٹرا کورٹ اپیلیں دائر کرنے اور سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کی ہدایات جاری ہورہی ہیں۔

واضح رہے کہ انکشاف لاہور ٹیکس بارکی پبلک انٹرسٹ لیٹیگیشن کمیٹی کے چیئرمین کی جانب سے صدر مملکت عارف علوی کو لکھے خط میں ہوا ہے، جس میں آئین کے آرٹیکل 19 اے کے تحت معلومات مانگی گئی ہیں کہ صدر آفس سے ایف بی آر کو اعلی عدالتوں کے کتنے فیصلوں کے خلاف انٹراکورٹ اپیلیں دائر کرنے اور سْپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

 
Load Next Story