بےقصور بھائی کو حکومت نے دہشت گرد قرار دے دیا بھائی ذیشان
ڈولفن فورس میں بھرتی کے وقت ویری فکیشن کے لیے بھائی ذیشان کا ہی شناختی کارڈ دیا تھا، احتشام
سانحہ ساہیوال میں جاں بحق ہونے والے ذیشان کے بھائی احتشام کا کہنا ہے کہ میرا بھائی بے قصور تھا لیکن حکومت نے دہشت گرد قرار دے دیا ہے۔
کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے ہاتھوں مبینہ مقابلے میں مارے جانے والے ذیشان کے بھائی احتشام نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرا بھائی بے قصور تھا انہوں نے دہشت گرد قرار دے دیا، میرے بھائی نے کار میں سے کوئی فائر نہیں کیا نہ کبھی اس کے پاس کوئی اسلحہ رہا ہے، میں ایک سال قبل ڈولفن فورس میں بھرتی ہوا تمام تر ویری فکیشن ہوئی اس وقت تمام ادارے کہاں تھے، ذیشان کی جب کار میں لاش ملی تو سیٹ بیلٹ لگی اور دایاں ہاتھ اسٹیئرنگ پر تھا اس حالت میں کوئی کیسے اندر سے فائرنگ کرسکتا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : ذیشان کو دہشت گرد قرار دے کر زخموں پر نمک نہ چھڑکا جائے
ذیشان کے بھائی احتشام کا کہنا تھا کہ میں بھی ڈولفن اسکواڈ کا حصہ ہوں میں نے بھی پولیس ٹریننگ لی ہیں کبھی اس طرح کار روک کر ڈائریکٹ فائرنگ کی تربیت نہیں دی جاتی، پولیس کی کون سی ٹریننگ میں سکھایا جاتا ہے کہ سیٹ بیلٹ پہنے نہتے ڈرائیور پر فائرنگ کردی جائے، پولیس کا کہنا ہے کہ پہلے فائرنگ ذیشان نے کی پھر جوابی فائرنگ میں کار میں موجود تمام افراد مارے گئے، کار کے شیشے پر 3 فائر باہر سے لگے، اندر سے شیشہ پر فائر کا کوئی نشان نہیں ہے، نہ کار میں کوئی خول برآمد ہوا۔
ذیشان کے بھائی کا کہنا تھا کہ اگر کوئی دہشت گرد پکڑا جائے تو خوف کے مارے فائرنگ شروع کردیتا ہے، نہ ذیشان نے فائر کیا نہ کوئی خول اور اسلحہ برآمد ہوا، اگر کار سے فائر ہوا تو شیشہ پر گولی کا نشان کیوں نہیں ہے، کار کے اندر سے گولی چلنے کا کوئی ثبوت یا شیشے پر کوئی سوراخ موجود نہیں ہے۔
کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے ہاتھوں مبینہ مقابلے میں مارے جانے والے ذیشان کے بھائی احتشام نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرا بھائی بے قصور تھا انہوں نے دہشت گرد قرار دے دیا، میرے بھائی نے کار میں سے کوئی فائر نہیں کیا نہ کبھی اس کے پاس کوئی اسلحہ رہا ہے، میں ایک سال قبل ڈولفن فورس میں بھرتی ہوا تمام تر ویری فکیشن ہوئی اس وقت تمام ادارے کہاں تھے، ذیشان کی جب کار میں لاش ملی تو سیٹ بیلٹ لگی اور دایاں ہاتھ اسٹیئرنگ پر تھا اس حالت میں کوئی کیسے اندر سے فائرنگ کرسکتا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : ذیشان کو دہشت گرد قرار دے کر زخموں پر نمک نہ چھڑکا جائے
ذیشان کے بھائی احتشام کا کہنا تھا کہ میں بھی ڈولفن اسکواڈ کا حصہ ہوں میں نے بھی پولیس ٹریننگ لی ہیں کبھی اس طرح کار روک کر ڈائریکٹ فائرنگ کی تربیت نہیں دی جاتی، پولیس کی کون سی ٹریننگ میں سکھایا جاتا ہے کہ سیٹ بیلٹ پہنے نہتے ڈرائیور پر فائرنگ کردی جائے، پولیس کا کہنا ہے کہ پہلے فائرنگ ذیشان نے کی پھر جوابی فائرنگ میں کار میں موجود تمام افراد مارے گئے، کار کے شیشے پر 3 فائر باہر سے لگے، اندر سے شیشہ پر فائر کا کوئی نشان نہیں ہے، نہ کار میں کوئی خول برآمد ہوا۔
ذیشان کے بھائی کا کہنا تھا کہ اگر کوئی دہشت گرد پکڑا جائے تو خوف کے مارے فائرنگ شروع کردیتا ہے، نہ ذیشان نے فائر کیا نہ کوئی خول اور اسلحہ برآمد ہوا، اگر کار سے فائر ہوا تو شیشہ پر گولی کا نشان کیوں نہیں ہے، کار کے اندر سے گولی چلنے کا کوئی ثبوت یا شیشے پر کوئی سوراخ موجود نہیں ہے۔