خیبر پختونخوا حکومت کا 2 برسوں سے زیر التوا ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا فیصلہ
ترقیاتی پروگرام میں 138اسکیمیں شامل ہیں جن میں 1155 نئی اسکیموں کیلیے 68 ارب43 کروڑ روپے مختص کیے گئے
صوبہ پرمالی بوجھ کم کرنے کے لیے محکمہ پی اینڈ ڈی نے زیروپوائنٹ پرموجود 2 برسوں سے زیر التوا ترقیاتی اسکیمیں ختم کرنے کی تجویز دے دی۔
خیبرپختونخوا میں خزانے پر مالی بوجھ کم کرنے اور ترقیاتی اسکیموں کے دورانیہ تکمیل کی مدت میں کمی لانے کی غرض سے محکمہ پی اینڈ ڈی(پلاننگ اینڈ ڈولپمنٹ) نے ایسی تمام اسکیموں کو ختم کرنے کی سفارش کردی ہے جو ترقیاتی پروگرام کا حصہ تو ہیں تاہم ان پر گزشتہ دو سالوں کے دوران کام شروع نہیں ہوسکا۔
خیبرپختونخوا میں اس وقت سالانہ ترقیاتی پروگرام میں مجموعی طور پر 1380 ترقیاتی اسکیمیں شامل ہیں جن میں 1155 اسکیمیں ہیں جن کے لیے 68 ارب43 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ 225 نئی ترقیاتی اسکیمیں ہیں جن کے لیے 40 ارب46 کروڑروپے مختص کیے گئے ہیں، مجموعی طور پر 180 ارب روپے کا ترقیاتی پروگرام بجٹ کا حصہ ہے جو گزشتہ مالی سال 2017-18 کےلیے 208 ارب کا تھا تاہم 147 ارب روپے خرچ کیے جاسکے۔
سالانہ ترقیاتی پروگرام میں بڑی تعداد میں ترقیاتی منصوبوں کو شامل کیے جانے کی وجہ سے صوبہ پر مالی بوجھ بڑھنے کے ساتھ ان کا دورانیہ تکمیل (تھروفارورڈ)بھی 6 سال تک پہنچ چکاہے جس کی تصدیق صوبائی سیکرٹری خزانہ نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں کی تھی، محکمہ منصوبہ بندی وترقیات نے مذکورہ صورت حال کو مد نظررکھتے ہوئے صوبائی حکومت کو تجویز پیش کی ہے کہ ایسی ترقیاتی اسکیمیں جو سالانہ ترقیاتی پروگرام کا تو حصہ ہیں لیکن گزشتہ دو سالوں کے دوران ان پر کام شروع نہیں کیا جاسکا ایسی اسکیموں کو سالانہ ترقیاتی پروگرام سے ڈراپ کردیاجائے تاکہ دیگر اسکیموں پر فوکس کرتے ہوئے ان پر جلد کام مکمل کیاجاسکے اور اس سے تھروفارورڈ میں بھی کمی آئے گی۔
خیبرپختونخوا میں خزانے پر مالی بوجھ کم کرنے اور ترقیاتی اسکیموں کے دورانیہ تکمیل کی مدت میں کمی لانے کی غرض سے محکمہ پی اینڈ ڈی(پلاننگ اینڈ ڈولپمنٹ) نے ایسی تمام اسکیموں کو ختم کرنے کی سفارش کردی ہے جو ترقیاتی پروگرام کا حصہ تو ہیں تاہم ان پر گزشتہ دو سالوں کے دوران کام شروع نہیں ہوسکا۔
خیبرپختونخوا میں اس وقت سالانہ ترقیاتی پروگرام میں مجموعی طور پر 1380 ترقیاتی اسکیمیں شامل ہیں جن میں 1155 اسکیمیں ہیں جن کے لیے 68 ارب43 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ 225 نئی ترقیاتی اسکیمیں ہیں جن کے لیے 40 ارب46 کروڑروپے مختص کیے گئے ہیں، مجموعی طور پر 180 ارب روپے کا ترقیاتی پروگرام بجٹ کا حصہ ہے جو گزشتہ مالی سال 2017-18 کےلیے 208 ارب کا تھا تاہم 147 ارب روپے خرچ کیے جاسکے۔
سالانہ ترقیاتی پروگرام میں بڑی تعداد میں ترقیاتی منصوبوں کو شامل کیے جانے کی وجہ سے صوبہ پر مالی بوجھ بڑھنے کے ساتھ ان کا دورانیہ تکمیل (تھروفارورڈ)بھی 6 سال تک پہنچ چکاہے جس کی تصدیق صوبائی سیکرٹری خزانہ نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں کی تھی، محکمہ منصوبہ بندی وترقیات نے مذکورہ صورت حال کو مد نظررکھتے ہوئے صوبائی حکومت کو تجویز پیش کی ہے کہ ایسی ترقیاتی اسکیمیں جو سالانہ ترقیاتی پروگرام کا تو حصہ ہیں لیکن گزشتہ دو سالوں کے دوران ان پر کام شروع نہیں کیا جاسکا ایسی اسکیموں کو سالانہ ترقیاتی پروگرام سے ڈراپ کردیاجائے تاکہ دیگر اسکیموں پر فوکس کرتے ہوئے ان پر جلد کام مکمل کیاجاسکے اور اس سے تھروفارورڈ میں بھی کمی آئے گی۔