دوحہ میں طالبان کے دفتر کا قیام پاکستان یا امریکا کی افغانستان کیخلاف سازش تھی مشیرصدرکرزئی

افغان حکومت کو پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں بڑھتی ہوئی نزدیکیوں پر شدید تحفظات ہیں، مشیر حامد کرزئی


July 18, 2013
کریم خرم کا کہنا تھا کہ اگر افغانستان اس سازش کو ناکام نہ بناتا تو افغانستان مختلف ٹکروں میں تقسیم ہو جاتا۔ فوٹو: فائل

افغان صدر حامد کرزئی کے مشیر اور حکومت کے سینئر رکن کریم خرم نے کہا ہے کہ دوحہ میں طالبان کے دفتر کا قائم ہونا افغانستان کو توڑنے کی سازش تھی جو پاکستان یا امریکا میں سے کسی ایک ملک میں رچائی گئی تھی۔

صدر کرزئی کے مشیر کریم خرم نے مقامی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ افغان حکومت کو پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں بڑھتی ہوئی نزدیکیوں پر شدید تحفظات ہیں، انہوں نے کہا کہ دوحہ میں طالبان کے دفتر کا کھولے جانا افغانستان کے خلاف ایک سازش تھی جسے افغانستان نے ناکام بنا دیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ وہ یہ بات 100 فیصد یقین سے نہیں کہہ سکتے تاہم ان دونوں ممالک میں سے ہی کوئی ایک ملک دوحہ میں طالبان کے دفتر کےقیام کے پیچھے تھا۔

کریم خرم کا کہنا تھا کہ اگر افغانستان اس سازش کو ناکام نہ بناتا تو افغانستان مختلف ٹکروں میں تقسیم ہو جاتا یا پھر افغانستان کی مرکزی حکومت اس حد تک کمزور پڑ جاتی کہ ملک کے مختلف حصوں میں مختلف قوتیں اپنی اپنی حاکمیت جتا رہی ہوتیں۔

کریم خرم نے کہا کہ امریکا افغانستان میں جنگ کو مزید طویل کرنا چاہتا ہے اور افغانستان کو امریکا کی اس خطے کے حوالے سے پالیسیوں پر اختلافات ہیں، انہوں نے امریکا کی پاکستان کے حوالے سے پالیسی اور افغانستان کی تعمیر نو اور اقتصادی ومعاشی بحالی کے حوالے سے پالیسیز میں غیر شفافیت پر اعتراض اٹھایا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں