اقتصادی رابطہ کمیٹی نے درآمدی ایل این جی کے 3 منصوبوں کی منظوری دیدی
منصوبے 6 سے 8 ماہ میں مکمل ہوں گے اور ان کی تکمیل پر 49 کروڑ ڈالرز لاگت آئے گی۔
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے درآمدی ایل این جی کی اسٹوریج اور ری گیسی فکیشن کے لئے 3 منصوبوں کی منظوری دے دی ہے۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کی زیر صدارت ہوا جس میں توانائی بحران پر قابو پانے کے لئے ایل این جی کی درآمد، اسٹوریج اور ری گیسی فکیشن کے لئے پورٹ قاسم پر ٹرمینلز کی تعمیر کے 3 منصوبوں کی منظوری دی گئی جو 6 سے 8 ماہ میں مکمل ہوں گے اور ان کی تکمیل پر 49 کروڑ ڈالرز لاگت آئے گی۔
اجلاس میں وزیر سائنس وٹیكنالوجی زاہد حامد كی سربراہی میں غیر سركاری تنظیموں اور بین الاقوامی غیر سركاری تنظیموں كو قومی دھارے میں شامل كرنے كے لئے ان كی رجسٹریشن اور ریگولیشن كے لئے كمیٹی تشكیل دینے كا فیصلہ بھی كیا جو 2 مہینے كے اندر تفصیلی رپورٹ مرتب كرے گی اور مزید غور كے لئے اقتصادی رابطہ كمیٹی كو پیش كرے گی۔ کمیٹی میں وزیر مملکت برائے انفارمیشن اینڈ ٹیكنالوجی انوشہ رحمان، ایس ای سی پی كے چیئرمین، اسٹیٹ بینک كے ڈپٹی گورنر اور اقتصادی امور ڈویژن كے سیكریٹری شامل ہوں گے۔
ای سی سی نے مقررہ مدت میں چینی برآمد نہ کرنے والے برآمد کنندگان کے برآمدی کوٹے کی میعاد میں توسیع سے بھی انکار کردیا اور کھاد کی ضروریات پوری کرنے کے لئے 50،50 ہزار میٹرک ٹن کے 2 ٹینڈرز بھی جاری کئے۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کی زیر صدارت ہوا جس میں توانائی بحران پر قابو پانے کے لئے ایل این جی کی درآمد، اسٹوریج اور ری گیسی فکیشن کے لئے پورٹ قاسم پر ٹرمینلز کی تعمیر کے 3 منصوبوں کی منظوری دی گئی جو 6 سے 8 ماہ میں مکمل ہوں گے اور ان کی تکمیل پر 49 کروڑ ڈالرز لاگت آئے گی۔
اجلاس میں وزیر سائنس وٹیكنالوجی زاہد حامد كی سربراہی میں غیر سركاری تنظیموں اور بین الاقوامی غیر سركاری تنظیموں كو قومی دھارے میں شامل كرنے كے لئے ان كی رجسٹریشن اور ریگولیشن كے لئے كمیٹی تشكیل دینے كا فیصلہ بھی كیا جو 2 مہینے كے اندر تفصیلی رپورٹ مرتب كرے گی اور مزید غور كے لئے اقتصادی رابطہ كمیٹی كو پیش كرے گی۔ کمیٹی میں وزیر مملکت برائے انفارمیشن اینڈ ٹیكنالوجی انوشہ رحمان، ایس ای سی پی كے چیئرمین، اسٹیٹ بینک كے ڈپٹی گورنر اور اقتصادی امور ڈویژن كے سیكریٹری شامل ہوں گے۔
ای سی سی نے مقررہ مدت میں چینی برآمد نہ کرنے والے برآمد کنندگان کے برآمدی کوٹے کی میعاد میں توسیع سے بھی انکار کردیا اور کھاد کی ضروریات پوری کرنے کے لئے 50،50 ہزار میٹرک ٹن کے 2 ٹینڈرز بھی جاری کئے۔