عمران خان نوجوانوں کو ساتھ لے کر چلیں

سابق حکمرانوں کی طرح قوم کو ٹرک کی بتی پیچھے لگانے کی کوشش نہ کریں۔


علی احمد ڈھلوں January 23, 2019
[email protected]

اس حقیقت سے سب بہ خوبی آگاہ ہیں کہ کسی بھی قوم کی ترقی، خوش حالی، استحکام اور بقا کا انحصار نوجوانوں پر ہوتا ہے۔ اگر نوجوانوں کے بارے میں ہی حکمران بے خبر رہیں تو اس سے بڑی بے حسی کیا ہوگی۔

جس ملک کی 60فیصد سے زائد آبادی ہی نوجوانوں پر مشتمل ہو وہاں انھیں نظر انداز کیا جانا، اُن کے لیے آگے بڑھنے کے مواقعے پیدا نہ کرنا، کھیلوں کے میدان نہ بنانا (جو کھیل کے میدان موجود ہوں انھیں پلازوں، وغیر ہ میں بدل دینا) اُن کے لیے آؤٹ ڈور تفریح ختم کر دینا، اُن کے لیے نصابی و غیر نصابی سرگرمیوں نہ ہونے کے برابر رہ جانایکسر زیادتی ہوگا۔ بدقسمتی مذکورہ بالا تمام ''خوبیاں'' پاکستان میں موجود ہیں ۔ ہمیں نہ تو علم ہے کہ پاکستان میںکتنے فیصد آبادی نوجوان ہے۔

(ہمیں 60فیصد والی بات بھی اقوام متحدہ کی رپورٹوں میں ملتی ہے) یہ آبادی کیا کرتی ہے؟کتنے فیصد پڑھ رہے ہیں؟کتنے فیصد جرائم پیشہ بن چکے ہیں اور کتنے فیصد بے روزگار ہیں۔ ان نوجوانوں کی محرومی بڑھتی جا رہی ہے اور جب نوجوانوں کی محرومی ایک حد سے بڑھ جاتی ہے تو انقلاب لے آیا کرتی ہے۔

سبز پاسپورٹ کی بے توقیری نے ان نوجوانوں کو احساس کمتری کا شکار کر دیاہے۔ تعلیمی اداروں کو اُن کے حال پر چھوڑ دیا گیا ہے کہ وہ جیسا مرضی نصاب ترتیب دیں اور جو مرضی کریں۔ ان تمام کے پیش نظر موجودہ حکومت نے نیشنل یوتھ ڈویلپمنٹ انڈیکس پروگرام فوری طورپر شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس منصوبے کا نام ''کامیاب نوجوان'' رکھا گیا ہے۔ یہ منصوبہ اقوام متحدہ اور حکومت پاکستان کا مشترکہ پروگرام ہوگا۔

اس پروگرام کے تحت ملک بھر کے نوجوانوں سے متعلق ڈیٹا بیس اکٹھا کیا جائے گا۔ اس ضمن میں ملک بھر میں اضلاع اور تحصیل کی سطح پر سروے کیا جائے گا۔ تعلیم،صحت اور روزگار کے حوالے سے نوجوانوں کی ترجیحات کا تعین کیا جائے گا اور حکومت پتہ لگائے گی،کس صوبے میں نوجوانوں کو کون سے مسائل ہیں ،حکومت سروے کے دوران ہر نوجوان کی ذاتی رائے بھی لے گی۔یقینا حکومت کا یہ ایک احسن اقدام ہے جس سے انکار نہیں کیا جا سکتااور یہ بات بھی سچ ہے کہ نوجوان ملک و ملت کا مستقبل ہوتے ہیں۔قوم کے معمار ہوتے ہیں۔کسی بھی قوم میں نوجوان قوم کا قیمتی سرمایہ تصور کیے جاتے ہیں۔

دنیا بھر میں نوجوان قوم کی ریڑھ کی ہڈی تصور کیے جاتے ہیں۔اگر ریڑھ کی ہڈی ہی ناتواںہو تو پورا جسم کمزور پڑ جاتا ہے۔دنیا میں وہی قومیں ترقی کر رہی ہیں، جن کے نوجوان درست سمت پر چل رہے ہیں۔پاکستانی نوجوانوں میں قابلیت اور ذہانت کی کمی نہیں،اسی لیے بہت سے نوجوان بین الاقوامی سطحوں پر ملک کا نام روشن کرتے ہیں۔ہمارے نوجوانوںمیں وہ تمام خصوصیات موجود ہیں،جو نوجوانوں کا خاصہ تصور کی جاتی ہیں۔ان میں ہمت ہے، جذبہ ہے ،یہ قابل ہیں، ذہین ہیں بہادر ہیں، اور محنتی بھی ہیں۔

لیکن المیہ یہ ہے کہ گزشتہ 35سالوں میں ہر سیاسی جماعت نے ان نوجوانوں کو اپنے اپنے مفاد کے لیے استعمال کیا ہے، جماعت اسلامی سے لے کر میاں برادران تک نے جس طرح نوجوان نسل کو لبھانے، پچکارنے، للچانے، گھیرنے، ہانکنے، پٹانے، خریدنے اور اسے ایکسپلائٹ کرنے کے لیے ہاتھ پاؤں مارے ہیں، اُس کی مثال نہیں ملتی،لیکن نہ تو مسلم لیگ ن کامیاب رہی اور نہ پی پی پی۔ ان کے ادوار میں طلباء تنظیمیں بھی بحال نہ ہوسکیں۔ لیپ ٹاپ اور وظیفے لٹائے جاتے رہے، میلے سجائے جاتے رہے، اسکیمیں اناؤنس کرتے رہے، مکھن مسکہ لگاتے رہے تو مجھے ان پر ترس بھی آتا ہے اور ہنسی بھی کیونکہ یہ دراصل اپنا وقت، انرجی اور پنجاب کے وسائل ہی ضایع اور برباد کرتے رہے۔

قارئین کو یاد ہوگا کہ چند سال پہلے نام نہاد یوتھ انٹرن شپ پروگرام اور لیپ ٹاپ بانٹ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نوازشریف نے یوں تو بہت کچھ کہا لیکن مندرجہ ذیل ہائی لائٹس کا جواب نہیں۔ فرماتے ہیں ''نوجوانوں نے ساتھ دیا تو پاکستان کی تقدیر بدلیں گے''۔''آیندہ حکومت پھولوں کی سیج نہیں کانٹوں کا بستر ہوگی''۔''پہلا ہدف جنوبی ایشیا، دوسرا ہدف ایشیا اور تیسرا ہدف دُنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں پاکستان کو پہلے نمبر پر لانا ہے''۔گپ بازی اور رنگ بازی کی بھی کوئی نہ کوئی حد تو ہونی چاہیے۔ افسوس تو اس بات پر ہوتا ہے کہ ہم پیچھے ، مزید پیچھے اور سب سے پیچھے دھکیل دیے گئے۔

خیر علامہ اقبا ل ؒ نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ

نہ ہو نومید' نومیدی زوالِ علم و عرفاں ہے

امید مردِ مومن ہے' خدا کے راز دانوں میں

نہیں تیرا نشیمن قصرِ سلطانی کے گنبد پر

تو شاہین ہے! بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں

حد تو یہ ہے کہ ہم نے اپنی فلم انڈسٹری کو تباہ کر کے ہالی ووڈ اور بالی ووڈ کو تقویت بخشی جس سے ہماری نوجوان نسل میں مزید بگاڑ پیدا ہوا۔ ہمیں یہ سوچنا ہوگاکہ ہمارے ڈرامے کیا پیغام دے رہے ہیں ، ہر ڈرامہ نفرت کا پرچار کر رہا ہے۔ پنجاب میں ایسا لگتا ہے کہ ہر شخص دوسرے سے نفرت کرتا اور اسے مارنے پر تلا ہوا ہے۔ خیر حکومت کے اس احسن اقدام کو جس قدر سراہا جائے وہ کم ہو گا کیوں کہ آج ہمارے ہاں نوجوانوں کو سب سے بڑ ا جو درپیش مسئلہ ہے، وہ بے روزگاری ہے۔تعلیم و ہنر کا فقدان، بے روزگاری ہے کہ بڑھتی چلی جا رہی ہے۔

لاکھوں روپے کے خرچ اور محنت سے ڈگری حاصل کرنے کے بعد بھی نوجوان ادھر ہی کھڑا رہتا ہے، جہاں وہ ڈگری حاصل کرنے سے پہلے تھا۔ نوجوانوں کی ضروریات اور بنیادی سہولتوں کی عدم فراہمی ہماری ریاستی ناکامیوں کے منہ بولتے ثبوت ہیں۔حکومت اگرنوجوانوں کے لیے کوئی پالیسی بنا تی ہے ،تو اس کی شرائط ہی اتنی کٹھن ہو تی ہیں کہ نوجوان اس سے مستفید نہیں ہو سکتے۔ بلکہ سیاستدانوں کے لاڈلے اس سے پورا فائدہ اٹھاتے ہیں۔یہ سابق حکومتوں کا ہی سب سے بلنڈر ہے کہ آج کے نوجوان یہ سوچ رہے ہیں کہ پاکستان کا مستقبل کیا ہے؟ یا میرا پاکستان میں مستقبل کیا ہے؟

یہ دو انتہائی اہم ترین سوال ہیں جو اکثر لوگوں کے ذہنوں میں مستقل گردش کرتے رہتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کے اندر پھیلی ہوئی لاقانونیت، کرپشن اور اقرباء پروری کے باعث ذہن میں اِس طرح کے سوالات کا اُٹھنا کچھ غلط بھی نہیں ہے، اور کبھی نا کبھی انسان یہ بات سوچنے پر ضرور مجبور ہوجاتا ہے کہ اُس کو اپنے مستقبل کے سہانے خواب کسی اور ملک میں ہی سجانے چائیے۔

حکومت کے لیے حقیقت پسندی یہ ہو گی کہ ٹارگٹ ایسا ہو جو Achieve بھی ہو سکے۔ سابق حکمرانوں کی طرح قوم کو ٹرک کی بتی پیچھے لگانے کی کوشش نہ کریں کہ یہ نئی اور جدید نوجوان نسل ایسی باتوں میں نہیں آئے گی۔ یہ شیخ چلی کی Dream Selling نہیں چلے گی ۔ نوجوانوں کی ڈیمانڈ ہے کہ حکومت انھیں تفریح کے مواقعے فراہم کرے، انھیں گراؤنڈز مہیا کیے جائیں، بدقسمتی ہے کہ ہم گراؤنڈز اور سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے کھیلوں کے حوالے سے دنیا بھر میں167ویں نمبر پر آتے ہیں اور جن کھیلوں میں ہم آگے تھے۔

اُن میں بھی ہم برائے نام رہ گئے ہیں، قومی کھیل میں ٹیلنٹ نہ ہونے کے برابر رہ گیا ہے، کرکٹ کے حوالے سے بھی ہم پیچھے دھکیلے جا رہے ہیں۔ آج پاکستان جس طرح، جس رفتار سے روبہ زوال ہے تو کوئی اسے ریورس میں جانے سے روک کر ہماری گاڑی نیوٹرل میں ڈال کر زوال کو بریک ہی لگا دے تو میں اسے محسن سمجھوں گا اور یہ محض موجودہ حکومت ہی کر سکتی ہے۔ کیوں کہ وہ ایسے خواب نہ دکھانے پر یقین رکھتی ہے جو آنکھیں ہی جلا کر راکھ کردیں۔ لہٰذامیری ذاتی رائے میں پاکستان جیسے پسماندہ ملک میں اللہ تعالیٰ نے بے پناہ صلاحیتوں کے لوگ پیدا کیے ہیں۔

ہمارے نوجوان ہر قسم کی صلاحیتوں کے مالک ہیں لہٰذاعمران خان کو چاہیے کہ وہ ان نوجوانوں کو ساتھ لے کر چلیں۔ وزیر اعظم نوجوان کے ذریعے انقلاب لے کر آ ئیں اور ملک کی تقدیر بدل دیں، یہی وقت کا تقاضا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں