پاکستان میں سانپ کے کاٹے کی سستی ترین ویکسین تیار
ویکسین پیپلز میڈیکل یونیورسٹی سے وابستہ ڈاکٹر نعیم قریشی اور ٹیم کی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔
پیپلز میڈیکل یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی لیبارٹری میں سانپ کے کاٹے کی ویکیسین تیار کر لی گئی۔
سندھ حکومت کی جانب سے اینٹی اسنیک ویکسین اور اینٹی ریبیز ویکسین کی تیاری کے لیے نواب شاہ سے 19کلو میٹر کے فاصلے پر واقع تحصیل سکرنڈ میں سال 2010میں سیرولوجی لیبارٹری کا سنگ بنیاد رکھا گیا،لیبارٹری سے وابستہ سائنس داں ڈاکٹر نعیم قریشی اور ان کی ٹیم نے 4 سال کی تحقیق و تجربات کے بعد سانپ کے کاٹے سے بچاؤ کی ویکسین تیار کرلی۔
تیار کی گئی ویکسین کو عالمی ادارہ صحت سے رجسٹرڈ کرایا گیا اور سال 2016میں پیپلز میڈیکل یونیورسٹی کی ٹیم کے ہمراہ ڈاکٹر نعیم قریشی تھرپارکر گئے اور ویکسین دس مریضوں کو لگائی گئی جس سے تمام مریضوں کی جان بچ گئی اور ان میں کسی بھی قسم کا کوئی سائیڈ افیکٹ بھی نہیں ہوا،ابتدائی طورپر 125وائلز تیار کیے گئے تھے، 10 کے علاوہ مزید 110مریضوں کو بھی ویکسین لگائی گئی اور نتائج 100 فیصد رہے۔
لیب کے سائنٹسٹ ڈاکٹر نعیم قریشی نے بتایا کہ ان کی تیار کی گئی ویکسین پاکستان کی سب سے سستی اور طاقتور ویکسین ہے،بھارت سے امپورٹ کی جانے والی بھارتی اے ایس وی کے 10 سے 12 وائلز ایک مریض کو لگائے جاتے ہیں اور ایک وائل کی قیمت 2ہزار روپے ہے،اسی طرح ایک مریض پر 20ہزار روپے کے اخراجات آتے ہیں، ہماری تیار کی گئی اے ایس وی کا صرف ایک وائل ہی ایک مریض کو لگایا جائے گا۔
پیپلز میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اعظم یوسفانی نے ملاقات میں بتایا کہ سکرنڈ میں بنائی گئی اے ایس وی و اے آر بی سیرولوجی لیبارٹری سندھ حکومت نے ان کی یونیورسٹی کے حوالے کی مگر بجٹ نہیں دیا گیا۔
پی سی ون کے مطابق 250ملین بجٹ درکار ہے،اگر سندھ حکومت انھیں فنڈز فراہم کرے تو وہ ایک سال میں ویکسین تیار کر کے مارکیٹ میں سب سے کم قیمت پر فروخت کے لیے پیش کر سکتے ہیں۔
سندھ حکومت کی جانب سے اینٹی اسنیک ویکسین اور اینٹی ریبیز ویکسین کی تیاری کے لیے نواب شاہ سے 19کلو میٹر کے فاصلے پر واقع تحصیل سکرنڈ میں سال 2010میں سیرولوجی لیبارٹری کا سنگ بنیاد رکھا گیا،لیبارٹری سے وابستہ سائنس داں ڈاکٹر نعیم قریشی اور ان کی ٹیم نے 4 سال کی تحقیق و تجربات کے بعد سانپ کے کاٹے سے بچاؤ کی ویکسین تیار کرلی۔
تیار کی گئی ویکسین کو عالمی ادارہ صحت سے رجسٹرڈ کرایا گیا اور سال 2016میں پیپلز میڈیکل یونیورسٹی کی ٹیم کے ہمراہ ڈاکٹر نعیم قریشی تھرپارکر گئے اور ویکسین دس مریضوں کو لگائی گئی جس سے تمام مریضوں کی جان بچ گئی اور ان میں کسی بھی قسم کا کوئی سائیڈ افیکٹ بھی نہیں ہوا،ابتدائی طورپر 125وائلز تیار کیے گئے تھے، 10 کے علاوہ مزید 110مریضوں کو بھی ویکسین لگائی گئی اور نتائج 100 فیصد رہے۔
لیب کے سائنٹسٹ ڈاکٹر نعیم قریشی نے بتایا کہ ان کی تیار کی گئی ویکسین پاکستان کی سب سے سستی اور طاقتور ویکسین ہے،بھارت سے امپورٹ کی جانے والی بھارتی اے ایس وی کے 10 سے 12 وائلز ایک مریض کو لگائے جاتے ہیں اور ایک وائل کی قیمت 2ہزار روپے ہے،اسی طرح ایک مریض پر 20ہزار روپے کے اخراجات آتے ہیں، ہماری تیار کی گئی اے ایس وی کا صرف ایک وائل ہی ایک مریض کو لگایا جائے گا۔
پیپلز میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اعظم یوسفانی نے ملاقات میں بتایا کہ سکرنڈ میں بنائی گئی اے ایس وی و اے آر بی سیرولوجی لیبارٹری سندھ حکومت نے ان کی یونیورسٹی کے حوالے کی مگر بجٹ نہیں دیا گیا۔
پی سی ون کے مطابق 250ملین بجٹ درکار ہے،اگر سندھ حکومت انھیں فنڈز فراہم کرے تو وہ ایک سال میں ویکسین تیار کر کے مارکیٹ میں سب سے کم قیمت پر فروخت کے لیے پیش کر سکتے ہیں۔