پنجاب میں دیہی اور شہری علاقوں کیلیے الگ الگ بلدیاتی نظام
ناظموں کا سسٹم ختم، مئیر اور چیئرمین سیاسی کونسلر غیر جماعتی ہونگے،نواز شریف نے منظوری دیدی
وزیر اعظم نواز شریف نے مسلم لیگ (ن) کے صدر کی حیثیت سے پنجاب کیلیے نئے بلدیاتی ایکٹ کے مسودے کی منظوری دے دی ہے۔
موجودہ ضلعی حکومتوں کا نظام ختم کر کے نیا نظام لایا جا رہا ہے۔ جس میں دیہی اور شہری نظام کو الگ الگ کیا گیا ہے۔ ناظمین کے بجائے میئر، ڈپٹی میئر، چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین ہونگے۔ تحصیل، ٹائون، میونسپل کمیٹی، ضلع کونسل کا چیئرمین، میئر یا ڈپٹی میئر سیاسی جماعت سے وابستگی رکھ سکے گا تاہم کونسلر غیر جماعتی بنیادوں پر منتخب کئے جائیں گے۔ تعلیم اور صحت کیلئے ضلعی سطح پر خود مختار اتھارٹیاں بنائی جائیں گی۔ ضلعی کمیٹیوں میں3 ارکان اسمبلی اور ایک اپوزیشن رکن بھی شامل ہو گا۔ مجوزہ بل کو پنجاب اسمبلی سے رواں ماہ کے دوران ہی منظور کرا لیا جائے گا۔
قبل ازیں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے بھی پنجاب میں نئے بلدیاتی نظام کے مسودے کی تجاویز کی منظوری دی۔ پنجاب لوکل گورنمنٹ بل2013 میں عوام کے مسائل ان کی دہلیز پر حل کرنے اور تمام معاملات میں شفافیت پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
اجلاس میں صوبائی وزرأ رانا ثنااللہ، ڈاکٹر فرخ جاوید، رانا مشہود، ایم این اے حمزہ شہباز شریف، چیف سیکرٹری اور متعلقہ سیکرٹریوں نے شرکت کی۔ وزیر بلدیات و قانون رانا ثنااللہ نے لوکل گورنمنٹ بل2013 کے مسودے کے اہم خدوخال پر روشنی ڈالی۔ وزیر اعلیٰ نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ پنجاب حکومت صوبے میں بلدیاتی انتخابات جلد سے جلد کرانا چاہتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی پنجاب حکومت نے پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2013 کے مسودہ کی تجاویز کی منظوری دی ہے اور اب اسے پنجاب اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی میں پیش کیا جائیگا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پنجاب حکومت نے نئے بلدیاتی نظام میں شفافیت کو اولین ترجیح دی ہے۔ تعلیم اور صحت کے شعبوں میں علیٰحدہ علیٰحدہ اتھارٹیز قائم کی جائیں گی جبکہ نچلی سطح پر تنازعات کے حل کیلیے شہروں میں مصالحتی کونسلیں اور دیہات میں پنچایت کا نظام رائج کرنے کی تجویز ہے۔ اسی طرح شہروں میں میونسپل پولیس کا نظام متعارف کرانے کی بھی تجویز زیرغور ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی نظام عوام کے مسائل مقامی سطح پر حل کرنے کیلیے انتہائی ضروری ہے تاہم اختیارات کے ساتھ چیک اینڈ بیلنس بھی ہونا چاہیے۔ وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ نئے بلدیاتی نظام کے مسودے کی تجاویز پر پنجاب اسمبلی میں سیر حاصل بحث کرائی جائے۔
موجودہ ضلعی حکومتوں کا نظام ختم کر کے نیا نظام لایا جا رہا ہے۔ جس میں دیہی اور شہری نظام کو الگ الگ کیا گیا ہے۔ ناظمین کے بجائے میئر، ڈپٹی میئر، چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین ہونگے۔ تحصیل، ٹائون، میونسپل کمیٹی، ضلع کونسل کا چیئرمین، میئر یا ڈپٹی میئر سیاسی جماعت سے وابستگی رکھ سکے گا تاہم کونسلر غیر جماعتی بنیادوں پر منتخب کئے جائیں گے۔ تعلیم اور صحت کیلئے ضلعی سطح پر خود مختار اتھارٹیاں بنائی جائیں گی۔ ضلعی کمیٹیوں میں3 ارکان اسمبلی اور ایک اپوزیشن رکن بھی شامل ہو گا۔ مجوزہ بل کو پنجاب اسمبلی سے رواں ماہ کے دوران ہی منظور کرا لیا جائے گا۔
قبل ازیں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے بھی پنجاب میں نئے بلدیاتی نظام کے مسودے کی تجاویز کی منظوری دی۔ پنجاب لوکل گورنمنٹ بل2013 میں عوام کے مسائل ان کی دہلیز پر حل کرنے اور تمام معاملات میں شفافیت پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
اجلاس میں صوبائی وزرأ رانا ثنااللہ، ڈاکٹر فرخ جاوید، رانا مشہود، ایم این اے حمزہ شہباز شریف، چیف سیکرٹری اور متعلقہ سیکرٹریوں نے شرکت کی۔ وزیر بلدیات و قانون رانا ثنااللہ نے لوکل گورنمنٹ بل2013 کے مسودے کے اہم خدوخال پر روشنی ڈالی۔ وزیر اعلیٰ نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ پنجاب حکومت صوبے میں بلدیاتی انتخابات جلد سے جلد کرانا چاہتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی پنجاب حکومت نے پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2013 کے مسودہ کی تجاویز کی منظوری دی ہے اور اب اسے پنجاب اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی میں پیش کیا جائیگا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پنجاب حکومت نے نئے بلدیاتی نظام میں شفافیت کو اولین ترجیح دی ہے۔ تعلیم اور صحت کے شعبوں میں علیٰحدہ علیٰحدہ اتھارٹیز قائم کی جائیں گی جبکہ نچلی سطح پر تنازعات کے حل کیلیے شہروں میں مصالحتی کونسلیں اور دیہات میں پنچایت کا نظام رائج کرنے کی تجویز ہے۔ اسی طرح شہروں میں میونسپل پولیس کا نظام متعارف کرانے کی بھی تجویز زیرغور ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی نظام عوام کے مسائل مقامی سطح پر حل کرنے کیلیے انتہائی ضروری ہے تاہم اختیارات کے ساتھ چیک اینڈ بیلنس بھی ہونا چاہیے۔ وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ نئے بلدیاتی نظام کے مسودے کی تجاویز پر پنجاب اسمبلی میں سیر حاصل بحث کرائی جائے۔