پولیس گواہ پیش نہیں کرسکتی انصاف کیا دلائے گی سندھ ہائیکورٹ
سانحہ چکرا گوٹھ کیس میں آئی جی سندھ پولیس کلیم امام ہائی کورٹ میں پیش
سانحہ چکرا گوٹھ کیس میں گواہوں کے نہ آنے پر آئی جی سندھ پولیس کلیم امام ہائی کورٹ میں پیش ہوئے جبکہ عدالت نے ریمارکس دیے کہ پولیس اپنے اہلکاروں کے قتل کیس میں بھی گواہ پیش نہیں کررہی تو کسی اور کو کیا انصاف دلائے گی۔
سندھ ہائیکورٹ میں سانحہ چکرا گوٹھ کے ملزم کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔ 7 پولیس اہلکاروں کے قتل کے مقدمے میں گرفتار ایم کیوایم کارکن گل محمد کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ احمد علی ایم شیخ نے کیس میں گواہ پیش نہ کرنے پر پولیس حکام پر برہمی کا اظہار کیا اور آئی جی سندھ کلیم امام کو فوری طور پر طلب کرلیا۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ پولیس حکام اپنے اہلکاروں کے قتل کے کیس میں بھی گواہ پیش نہیں کرپارہے تو کسی اور کو کیا انصاف دلائیں گے۔ ملزم کے وکیل نے کہا کہ چکرا گوٹھ کیس انسداد دہشت گردی عدالت میں زیر سماعت ہے اور 8 سال سے گواہ نہیں آرہے، ملزم گل محمد کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔
وقفے کے بعد آئی جی پولیس سندھ کلیم امام کچھ دیر بعد عدالت میں پیش ہوئے تو چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے ان سے پوچھا کہ واقعہ میں کتنے جوان شہید اور زخمی ہوئے تھے؟۔
آئی جی نے جواب دیا کہ پانچ جوان شہید ہوئے تھے۔
چیف جسٹس نے کہا افسوس کی بات ہے آپ کو یہ نہیں معلوم کتنے شہید اور زخمی ہوئے تھے، 7 جوان شہید ہوئے تھے، آئی جی صاحب آپ بھی وہی وردی پہنتے ہیں جو اہلکار پہنتے ہیں، جو پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے وہی گواہ ہوں گے وہ کیوں ہیش نہیں ہوتے؟، اس سے بڑھ کر کیا بدقسمتی ہوگی پراسیکیوٹر کہتا ہے پولیس اہلکاروں کا تبادلہ ہوگیا۔
چیف جسٹس نے آئی جی سندھ کو ہدایت کی کہ گواہ جیکب آباد میں ہوں یا سکھر میں ہر حال میں عدالت میں پیش کریں۔ ہائی کورٹ نے ملزم گل محمد کی درخواست ضمانت کی سماعت 20 فروری تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ 2011 میں کراچی کے علاقے چکرا گوٹھ میں فائرنگ کرکے 7 پولیس اہلکاروں کو قتل کردیا گیا تھا جب کہ 40 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
سندھ ہائیکورٹ میں سانحہ چکرا گوٹھ کے ملزم کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔ 7 پولیس اہلکاروں کے قتل کے مقدمے میں گرفتار ایم کیوایم کارکن گل محمد کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ احمد علی ایم شیخ نے کیس میں گواہ پیش نہ کرنے پر پولیس حکام پر برہمی کا اظہار کیا اور آئی جی سندھ کلیم امام کو فوری طور پر طلب کرلیا۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ پولیس حکام اپنے اہلکاروں کے قتل کے کیس میں بھی گواہ پیش نہیں کرپارہے تو کسی اور کو کیا انصاف دلائیں گے۔ ملزم کے وکیل نے کہا کہ چکرا گوٹھ کیس انسداد دہشت گردی عدالت میں زیر سماعت ہے اور 8 سال سے گواہ نہیں آرہے، ملزم گل محمد کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔
وقفے کے بعد آئی جی پولیس سندھ کلیم امام کچھ دیر بعد عدالت میں پیش ہوئے تو چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے ان سے پوچھا کہ واقعہ میں کتنے جوان شہید اور زخمی ہوئے تھے؟۔
آئی جی نے جواب دیا کہ پانچ جوان شہید ہوئے تھے۔
چیف جسٹس نے کہا افسوس کی بات ہے آپ کو یہ نہیں معلوم کتنے شہید اور زخمی ہوئے تھے، 7 جوان شہید ہوئے تھے، آئی جی صاحب آپ بھی وہی وردی پہنتے ہیں جو اہلکار پہنتے ہیں، جو پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے وہی گواہ ہوں گے وہ کیوں ہیش نہیں ہوتے؟، اس سے بڑھ کر کیا بدقسمتی ہوگی پراسیکیوٹر کہتا ہے پولیس اہلکاروں کا تبادلہ ہوگیا۔
چیف جسٹس نے آئی جی سندھ کو ہدایت کی کہ گواہ جیکب آباد میں ہوں یا سکھر میں ہر حال میں عدالت میں پیش کریں۔ ہائی کورٹ نے ملزم گل محمد کی درخواست ضمانت کی سماعت 20 فروری تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ 2011 میں کراچی کے علاقے چکرا گوٹھ میں فائرنگ کرکے 7 پولیس اہلکاروں کو قتل کردیا گیا تھا جب کہ 40 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔