پشاور میں انسداد پولیو مہم کے دوران والدین کی جانب سے جعلی مارکنگ کا انکشاف

بچوں کے والدین نے ویکسین پلائے بغیر بچوں کے انگلیوں پر انمٹ مارکر کے نشان لگا رکھے تھے

پشاور کی 18 یونین کونسلز پولیو کے حوالے سے ہائی رسک قرار دی گئی ہیں فوٹو: فائل

صوبائی دارالحکومت کی 4 یونین کونسلوں میں انسداد پولیو مہم کے تصدیقی عمل کے دوران سیکڑوں بچوں کو پولیو کی روک تھام کے قطرے نہ پلائے جانے اوران کے والدین کی جانب سے جعلی مارکنگ کا انکشاف ہوا ہے۔

ڈپٹی کمشنر پشاور اور وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے پولیو مہم بابر عطاءکی جانب سے بدھ کے روز شاہین مسلم ٹاﺅن، ہزارخوانی، حیات آباد اور اخون آباد یونین کونسلوں میں اچانک پولیو مہم میں دو گھنٹوں کی تاخیر کرتے ہوئے بچوں کو پولیو ویکسین پلائے جانے کی تصدیق کا عمل شروع کیا تو اس دوران ان یونین کونسلوں میں 300 ایسے بچے پائے گئے جن کو پولیو پلائے جانے کے حوالے سے ان کے انگوٹھے پر نشان پایا گیا جبکہ ان یونین کونسلوں میں مہم کا آغاز ہی نہیں ہوا تھا۔


جعلی مارکنگ سے متعلق وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے بابر بن عطاء نے بتایا کہ "ان یونین کونسلوں میں بچوں کے والدین نے سازباز کرتے ہوئے پولیو ہیلتھ ورکروں سے پرانے مارکر حاصل کیے تھے اور از خود بچوں کے انگلیوں پر نشان لگا کر ظاہر کیا کہ انھیں پولیو کے قطرے پلائے جاچکے ہیں"۔
بابربن عطاء نے بتایا کہ آئندہ مہم کے لیے پانچ مختلف قسم کے مارکر استعمال کیے جائیں گے جن میں سرخ، نارنجی، پیلا، نیلا اور سیاہ مارکر شامل ہوں گے اور ہر ماہ مہم میں الگ رنگ کے مارکر کا استعمال کیا جائے گا۔

ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے ڈاکٹر امتیاز کے مطابق گزشتہ سال دسمبر میں صوبہ بھر میں 58 لاکھ 85 ہزار380 بچوں کا پولیو مہم کے حوالے سے ہدف مقرر تھا جن میں سے 26 ہزار 366 بچے پولیو سے بچاﺅ کے قطروں سے محروم رہے تھے، ان میں 7 ہزار 508 بچوں کو ان کے والدین کی جانب سے پولیو سے بچاﺅ کے قطرے پلانے سے انکار کیاتھا جب کہ باقی 18858 بچوں تک پولیو ٹیموں کی مختلف وجوہات کی بناءپر رسائی نہیں ہوسکی تھی ،انکاری کیسوں میں 5986 کا تعلق صرف ضلع پشاور سے ہے۔

محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق اس وقت پشاورمیں شاہین مسلم ٹاﺅن اور لڑمہ یونین کونسلوں کے علاوہ دیگر علاقے بھی پولیو وائرس کی زد میں ہیں جس کی وجہ سے مولوی جی اسپتال ہشتنگری میں صرف شاہین مسلم ٹاﺅن کے بچوں کے لیے ایمرجنسی رسپانس یونٹ قائم کردیا گیا ہے جس کے لیے الگ نگرانی اور منصوبہ بندی متعارف کرائی گئی ہے۔ محکمہ صحت نے 18 یونین کونسلوں کو پولیو کے حوالے سے ہائی رسک قراردیاہے۔
Load Next Story