سانحہ ساہیوال میں ہلاک ذیشان کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے پنجاب حکومت

ذیشان دہشت گرد گروپ کا حصہ تھا اور اس کے دہشت گردوں کے ساتھ گہرے روابط تھے، ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب


ویب ڈیسک January 23, 2019
ذیشان کا فون فرانزک ٹیسٹ کے لیے بھیجا جائے گا، ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب۔ فوٹو: فائل

ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب کا کہنا ہے کہ ساہیوال سانحہ میں ہلاک ہونے والے ذیشان کاتعلق کالعدم تنظیم سے ہے۔

لاہور میں میڈیا بریفنگ کے دوران ایڈیشنل چیف سیکرٹری فضیل اصغر کا کہنا تھا کہ ساہیوال سانحہ میں ہلاک ہونے والے ذیشان کاتعلق کالعدم تنظیم سے ہے، 15 جنوری کو ذیشان کے دو ساتھیوں عثمان اور عدیل کو فیصل آباد میں سی ٹی ڈی نے ہلاک کر دیا، آپریشن انٹیلی جنس کی اطلاع پر کیا گیا، ذیشان کے ساتھیوں کے خلاف ایجنسیاں 2017 سے کام کر رہی تھیں، اس گروپ نے امریکی شہری سمیت متعدد افراد کو اغوا کیا تھا۔

ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے بتایا کہ انسپکٹر یاسر اور عمر کو مارنے کے لیے ان کی گاڑی استعمال ہوئی، عدیل حفیظ اور عثمان ہارون کے قبضہ سے بھاری مقدار میں بارودی مواد برآمد ہو تھا، ذیشان کے پاس دہشت گرد عدیل حفیظ کا آنا جانا تھا،18 جنوری کو ذیشان کی گاڑی کا پیچھا کیا گیا، ذیشان نے دہشت گرد عثمان کے ساتھ سیلفیاں بھی بنوائیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : ساہیوال میں سی ٹی ڈی کا مبینہ مقابلہ

ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے میڈیا کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ ذیشان کے دہشت گردوں کے ساتھ گہرے روابط تھے، سارے آپریشن انٹیلی جنس کی معلومات پر ہوتے ہیں، سی ٹی ڈی کی وجہ سے دہشت گردی میں 82 فیصد کمی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ذیشان دہشت گرد گروپ کا حصہ تھا، پنجاب داعش چھوٹے چھوٹے گروپوں سے کام کرواتی ہے، بریفنگ میں ذیشان کی آڈیو سنائی گئی جس میں وہ فیصل آباد میں مارے جانے والے عدیل حفیظ سے بات کررہا ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : جے آئی ٹی نے مقتول خلیل اور ان کی فیملی کو بے گناہ قرار دے دیا

ایڈیشنل چیف سیکرٹری فضیل اصغر نے کہا کہ ہر ساتویں اور آٹھویں روز ایسے دہشت گرد پکڑے گئے یا مارے گئے جب کہ ذیشان کا اس واقعہ سے پہلے کوئی پولیس ریکارڈ نہیں اور نہ ہی کوئی مقدمہ ہے، ابتدائی معلومات تھیں کار میں 4 دہشت گرد سوار ہیں، دہشت گرد عدیل حفیظ کے مارے جانے پر ذیشان کا پتہ چلا، ذیشان کا فون فرانزک ٹیسٹ کے لیے بھیجا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں