کراچی میں نادرا آفس سے 1800 شناختی کارڈ چوری
نقب زنی کی واردات لانڈھی تھانے کےعلاقے نمبرساڑھے3 میں واقع نادرا برانچ میں پیش آئی
لانڈھی کےعلاقے میں قائم نادرا برانچ میں نقب زنی کی واردات کے دوران نامعلوم ملزمان 1800 قومی شناختی کارڈز اوراندراج رجسٹرڈ لے اڑے۔
ایکسپریس نیوز کےمطابق نقب زنی کی واردات لانڈھی تھانے کےعلاقے نمبرساڑھے3 میں واقع نادرا برانچ میں پیش آئی جہاں نامعلوم ملزمان 1800 قومی شناختی کارڈز اور اندراج رجسٹرڈ لے کر فرار ہوگئے۔
واردات کی اطلاع بدھ کی صبح تقریبا ساڑھے8 بجے اس وقت ملی جب نادرا اسٹاف دفتر پہنچا توکارڈز ڈیلیوری کاؤنٹرپر سامان بکھرا ہوا تھا جبکہ قومی شناختی کارڈزکی الماری بھی کھلی ہوئی تھی اوراسٹاف کی جانب سے چیک کرنے پر معلوم ہوا کہ 1800قومی شناختی کارڈز اوراندراج رجسٹرڈ آفس سے غائب ہیں جس کی اطلاع فوری طور پر نادرا ہیڈ آفس اور پولیس کوکردی گئی ۔
اطلاع ملنے پرپولیس اوررینجرزاہلکار موقع پر پہنچ گئے اورجائے واردات سے شواہد اکٹھا کر کے واقعے کی تفتیش شروع کردی،ایس ایچ اولانڈھی سب انسپکٹرمنظورآرائیں نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ نادرا آفس پر2چوکیدارتعینات ہیں ایک چوکیداردن اور ایک رات میں ڈیوٹی سرانجام دیتا ہے انھوں نے بتایا کہ چوکیدار نادرا آفس میں کے اندر کے بجاے باہر ڈیوٹی سر انجام دیتے ہیں۔
پولیس افسر کا کہنا تھا کہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب نامعلوم مسلح نادرا آفس کے عقب سے نادرا آفس کی چھت پر چڑھے اورآفس کے باتھ روم کی چھت پررکھے سیمنٹ کی سلیپ ہٹا کر باتھ روم کے راستے نادارآفس میں داخل ہوئے جہاں آفس میں الماری میں رکھے 1800 قومی شناخت کارڈ،اندراج رجسٹر چوری کرکے فرارہو گئے ہیں۔
سب انسپکٹرمنظورآرائیں کے مطابق نادرا آفس میں لگے سی سی ٹی وی کیمرے خراب تھے جس کی وجہ سے واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج محفوظ نہیں ہوسکی، پولیس نے چوکیداروں اور نادران کے اسٹاف کے بیانات قلمبند کر لیے ہیں اور اسسٹینٹ ڈپٹی ڈائریکٹر شہزاد یوسف ولد محمد یوسف کی مدعیت میں مقدمہ الزام نمبر 3019/35 بجرم دفعہ 34/380/457 کے تحت نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کر کے تفتیش شروع کردی ہے۔
ادھر نادراحکام کی جانب سے انکوائری کمیٹی تشکیل دینے کے بعد چوری شدہ تمام شناختی کارڈز منسوخ کردیے گئے ہیں،اس حوالے سے اب وہ تمام شناختی کارڈز ازسرنو ری پرنٹ کیے جائیں گے،اورضمنی انتخابات سے چند روز قبل وہ متاثرہ شہری جن کے قومی شناختی کارڈز چوری ہوگئے ہیں،ان کو دوبارہ سے جاری کیے جائیں گے۔
ذرائع کا کہناہے کہ نادراحکام کی جانب سے نقب زنی کے اس معاملے کو مختلف پہلووں سے دیکھا جارہا ہے،جس میں اہم پہلو27جنوری کو حلقے میں ہونے ضمنی انتخابات ہے،ممکنہ طورپر مخالف امیدوارکی سیاسی مہم کوناکام بنانے کے لیے یہ کسی قسم کی شرارت بھی ہوسکتی ہے۔
لانڈھی میں ایم کیوایم پاکستان کے امیدوار ہاشم رضا کے نادرادفتر میں میڈیا سے بات چیت میں کہناتھا کہ 27جنوری کو ہونے والے الیکشن کو ناکام بنانے کی کوشش ہے،معلومات کے مطابق لگ بھگ ڈھائی ہزارشناختی کارڈز چوری ہوئے ہیں، ان کا کہناتھا کہ الیکشن کمیشن سے درخواست ہے کہ لوگوں کو شناختی کارڈز کے ٹوکن پر ووٹ کاسٹ کرنے کی اجازت دی جائے۔
ایکسپریس نیوز کےمطابق نقب زنی کی واردات لانڈھی تھانے کےعلاقے نمبرساڑھے3 میں واقع نادرا برانچ میں پیش آئی جہاں نامعلوم ملزمان 1800 قومی شناختی کارڈز اور اندراج رجسٹرڈ لے کر فرار ہوگئے۔
واردات کی اطلاع بدھ کی صبح تقریبا ساڑھے8 بجے اس وقت ملی جب نادرا اسٹاف دفتر پہنچا توکارڈز ڈیلیوری کاؤنٹرپر سامان بکھرا ہوا تھا جبکہ قومی شناختی کارڈزکی الماری بھی کھلی ہوئی تھی اوراسٹاف کی جانب سے چیک کرنے پر معلوم ہوا کہ 1800قومی شناختی کارڈز اوراندراج رجسٹرڈ آفس سے غائب ہیں جس کی اطلاع فوری طور پر نادرا ہیڈ آفس اور پولیس کوکردی گئی ۔
اطلاع ملنے پرپولیس اوررینجرزاہلکار موقع پر پہنچ گئے اورجائے واردات سے شواہد اکٹھا کر کے واقعے کی تفتیش شروع کردی،ایس ایچ اولانڈھی سب انسپکٹرمنظورآرائیں نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ نادرا آفس پر2چوکیدارتعینات ہیں ایک چوکیداردن اور ایک رات میں ڈیوٹی سرانجام دیتا ہے انھوں نے بتایا کہ چوکیدار نادرا آفس میں کے اندر کے بجاے باہر ڈیوٹی سر انجام دیتے ہیں۔
پولیس افسر کا کہنا تھا کہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب نامعلوم مسلح نادرا آفس کے عقب سے نادرا آفس کی چھت پر چڑھے اورآفس کے باتھ روم کی چھت پررکھے سیمنٹ کی سلیپ ہٹا کر باتھ روم کے راستے نادارآفس میں داخل ہوئے جہاں آفس میں الماری میں رکھے 1800 قومی شناخت کارڈ،اندراج رجسٹر چوری کرکے فرارہو گئے ہیں۔
سب انسپکٹرمنظورآرائیں کے مطابق نادرا آفس میں لگے سی سی ٹی وی کیمرے خراب تھے جس کی وجہ سے واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج محفوظ نہیں ہوسکی، پولیس نے چوکیداروں اور نادران کے اسٹاف کے بیانات قلمبند کر لیے ہیں اور اسسٹینٹ ڈپٹی ڈائریکٹر شہزاد یوسف ولد محمد یوسف کی مدعیت میں مقدمہ الزام نمبر 3019/35 بجرم دفعہ 34/380/457 کے تحت نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کر کے تفتیش شروع کردی ہے۔
ادھر نادراحکام کی جانب سے انکوائری کمیٹی تشکیل دینے کے بعد چوری شدہ تمام شناختی کارڈز منسوخ کردیے گئے ہیں،اس حوالے سے اب وہ تمام شناختی کارڈز ازسرنو ری پرنٹ کیے جائیں گے،اورضمنی انتخابات سے چند روز قبل وہ متاثرہ شہری جن کے قومی شناختی کارڈز چوری ہوگئے ہیں،ان کو دوبارہ سے جاری کیے جائیں گے۔
ذرائع کا کہناہے کہ نادراحکام کی جانب سے نقب زنی کے اس معاملے کو مختلف پہلووں سے دیکھا جارہا ہے،جس میں اہم پہلو27جنوری کو حلقے میں ہونے ضمنی انتخابات ہے،ممکنہ طورپر مخالف امیدوارکی سیاسی مہم کوناکام بنانے کے لیے یہ کسی قسم کی شرارت بھی ہوسکتی ہے۔
لانڈھی میں ایم کیوایم پاکستان کے امیدوار ہاشم رضا کے نادرادفتر میں میڈیا سے بات چیت میں کہناتھا کہ 27جنوری کو ہونے والے الیکشن کو ناکام بنانے کی کوشش ہے،معلومات کے مطابق لگ بھگ ڈھائی ہزارشناختی کارڈز چوری ہوئے ہیں، ان کا کہناتھا کہ الیکشن کمیشن سے درخواست ہے کہ لوگوں کو شناختی کارڈز کے ٹوکن پر ووٹ کاسٹ کرنے کی اجازت دی جائے۔