بجلی کے حوالے سے آئندہ خیبر پختونخوا حکومت کو احتجاج نہیں کرنا پڑے گا خواجہ آصف
صوبائی سطح پر ريگوليٹری اتھارٹيز كے قيام كی تجويز زيرغور ہے، وفاقی وزیرپانی وبجلی خواجہ آصف
وفاقی وزير پانی و بجلی خواجہ آصف نے کہا ہے کہ صوبہ خيبر پختونخوا ميں ہائيڈل بجلی كے حوالے سے بہت وسائل موجود ہيں جن كو بروئے كار لانے كی ضرورت ہے۔
خواجہ آصف نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سے ملاقات کے بعد صحافيوں سےبات چیت كرتے ہوئے كہا كہ خيبر پختونخوا كو كچھ مخصوص نوعيت كے مسائل كا سامنا ہے اور بجلی كے حوالے سے خيبر پختونخوا كے ساتھ اگر ہميں دو چار قدم آگے بھی جانا پڑا تو ہم تيار ہيں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ صوبائی حکومت کو احتجاج کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ صوبائی سطح پر ريگوليٹری اتھارٹيز كے قيام كی تجويز زيرغور ہے اور حكومت جنكوز، ڈسكوز اور نندی پوركی نجكاری كی خواہشمند ہے، ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حكومت كی صوبہ خيبر پختونخوا كے ساتھ مكمل ہم آہنگی ہے اور بجلی كے مسائل وفاق اور صوبہ مل جل كر حل كریں گے ساتھ ہی خواجہ آصف نے اس اميد كا اظہار كيا كہ بقايا جات كی ريكوری كے ليے خيبر پختونخواحكومت وفاق كی مدد كرے گی اور وفاق بھی صوبے كو مكمل تعاون كرے گا۔
اس موقع پر وزيراعلیٰ خيبر پختونخوا پرويز خٹک نے کہا کہ صوبے كو اس كے حصے کی بجلی نہيں دی جا رہی، ہماری ضرورت 2600 ميگاواٹ ہے جب كہ وفاق كی طرف سے صرف 2100ميگاواٹ بجلی ملتی ہے۔ انہوں نے کہا كہ واپڈا كے حوالے سے اپنی تجاویز پیش کرنے کے لئے وزير اعظم كے پاس جا رہے ہيں۔
وزير اعلیٰ پرويز خٹک نے کہا کہ كالا باغ ڈيم اتفاق رائے كے بغير نہيں بن سكتا، اس كے ليے تمام صوبوں كی مشاورت ضروری ہے،بجلی کی چوری كی روک تھام واپڈا كا كام ہے جس كے ليے صوبائی حكومت کی جانب سے واپڈا كو 3 پوليس اسٹيشنز دے ديئے گئے ہيں۔ انہوں نے كہا كہ صوبے ميں اس وقت 5000 ميگاواٹ سے زائد بجلی ہائيڈل كے ذريعے پيدا كی جا رہی ہے جب كہ اگر وسائل مہيا كيے جائيں تو يہ پيداوار 25000 ميگاواٹ تک بڑھ سكتی ہے۔
خواجہ آصف نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سے ملاقات کے بعد صحافيوں سےبات چیت كرتے ہوئے كہا كہ خيبر پختونخوا كو كچھ مخصوص نوعيت كے مسائل كا سامنا ہے اور بجلی كے حوالے سے خيبر پختونخوا كے ساتھ اگر ہميں دو چار قدم آگے بھی جانا پڑا تو ہم تيار ہيں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ صوبائی حکومت کو احتجاج کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ صوبائی سطح پر ريگوليٹری اتھارٹيز كے قيام كی تجويز زيرغور ہے اور حكومت جنكوز، ڈسكوز اور نندی پوركی نجكاری كی خواہشمند ہے، ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حكومت كی صوبہ خيبر پختونخوا كے ساتھ مكمل ہم آہنگی ہے اور بجلی كے مسائل وفاق اور صوبہ مل جل كر حل كریں گے ساتھ ہی خواجہ آصف نے اس اميد كا اظہار كيا كہ بقايا جات كی ريكوری كے ليے خيبر پختونخواحكومت وفاق كی مدد كرے گی اور وفاق بھی صوبے كو مكمل تعاون كرے گا۔
اس موقع پر وزيراعلیٰ خيبر پختونخوا پرويز خٹک نے کہا کہ صوبے كو اس كے حصے کی بجلی نہيں دی جا رہی، ہماری ضرورت 2600 ميگاواٹ ہے جب كہ وفاق كی طرف سے صرف 2100ميگاواٹ بجلی ملتی ہے۔ انہوں نے کہا كہ واپڈا كے حوالے سے اپنی تجاویز پیش کرنے کے لئے وزير اعظم كے پاس جا رہے ہيں۔
وزير اعلیٰ پرويز خٹک نے کہا کہ كالا باغ ڈيم اتفاق رائے كے بغير نہيں بن سكتا، اس كے ليے تمام صوبوں كی مشاورت ضروری ہے،بجلی کی چوری كی روک تھام واپڈا كا كام ہے جس كے ليے صوبائی حكومت کی جانب سے واپڈا كو 3 پوليس اسٹيشنز دے ديئے گئے ہيں۔ انہوں نے كہا كہ صوبے ميں اس وقت 5000 ميگاواٹ سے زائد بجلی ہائيڈل كے ذريعے پيدا كی جا رہی ہے جب كہ اگر وسائل مہيا كيے جائيں تو يہ پيداوار 25000 ميگاواٹ تک بڑھ سكتی ہے۔