سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی کے سربراہ ریکارڈ سمیت طلب
پولیس کو کیسے اختیار ہے کہ وہ سیدھی گولیاں چلائے، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ
ہائی کورٹ نے سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سربراہ کوریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔
چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ سردارمحمد شمیم خان نے سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کے لیے دائردرخواست پرسماعت کی۔
چیف جسٹس نے آٸی جی پنجاب امجد جاوید سلیمی سے استفسارکیا کہ آئی جی صاحب یہ بڑے ظلم کی بات ہے، پولیس کوکیسے اختیار ہے کہ وہ سیدھی گولیاں چلائے، جس پرآٸی جی پنجاب نے کہا کہ گولیاں چلانے والوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے، سی ٹٰی ڈی کے افسران کو بھی معطل کر دیا ہے۔
چیف جسٹس کے استفسار پرآئی جی پنجاب امجد جاوید سلیمی نے بتایا کہ سانحہ ساہیوال کی مکمل انکوائری کے لیے 30 دن درکارہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سانحہ ساہیوال کا معاملہ انتہائی حساس ہے اس کے لیے دورکنی پنج تشکیل دے رہے ہیں، تمام ڈی پی اوزکوآگاہ کردیں کہ صوبے میں اس طرح کا دوبارہ واقعہ نہیں ہونا چاہیے۔ لاہورہائی کورٹ نے جے آئی ٹی کے سربراہ کو ریکارڈ سمیت طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ سردارمحمد شمیم خان نے سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کے لیے دائردرخواست پرسماعت کی۔
چیف جسٹس نے آٸی جی پنجاب امجد جاوید سلیمی سے استفسارکیا کہ آئی جی صاحب یہ بڑے ظلم کی بات ہے، پولیس کوکیسے اختیار ہے کہ وہ سیدھی گولیاں چلائے، جس پرآٸی جی پنجاب نے کہا کہ گولیاں چلانے والوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے، سی ٹٰی ڈی کے افسران کو بھی معطل کر دیا ہے۔
چیف جسٹس کے استفسار پرآئی جی پنجاب امجد جاوید سلیمی نے بتایا کہ سانحہ ساہیوال کی مکمل انکوائری کے لیے 30 دن درکارہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سانحہ ساہیوال کا معاملہ انتہائی حساس ہے اس کے لیے دورکنی پنج تشکیل دے رہے ہیں، تمام ڈی پی اوزکوآگاہ کردیں کہ صوبے میں اس طرح کا دوبارہ واقعہ نہیں ہونا چاہیے۔ لاہورہائی کورٹ نے جے آئی ٹی کے سربراہ کو ریکارڈ سمیت طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔